امریکی سینیٹرز کا ٹرمپ سے ایران پر عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 02 اپريل 2020
ریپبلیکشن سینیٹر سمیت 34اراکین سینیٹ نے خط لکھ کر ایران پر سے عالمی پابندیاں ہٹانے کا مطابہ کیا— فائل فوٹو: اے پی
ریپبلیکشن سینیٹر سمیت 34اراکین سینیٹ نے خط لکھ کر ایران پر سے عالمی پابندیاں ہٹانے کا مطابہ کیا— فائل فوٹو: اے پی

امریکی سینیٹ کے اراکین نے کورونا وائرس کے سبب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سے ایران پر عائد پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

رپورٹس کے مطابق امریکی سینیٹ میں ریپبلیکن رکن جیرڈ ہفمین سمیت 34 اراکین نے ٹرمپ انتظامیہ کو خط پر دستخط کر کے ایران پر سے عالمی پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: ایران: کورونا سے بچنے کے لیے زہریلا کیمیکل پینے سے 300 افراد ہلاک

جیرڈ ہفمین نے کہا کہ کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے خصوصاً ایران اس سے بری طرح متاثر ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس خطرناک وبا میں ایران پر سخت عالمی پابندیاں عائد کرنا غیر انسانی عمل ہو گا، اس سے ایرانی صحت کا نظام مزید بری طرح متاثر ہو گا۔

ان کا کہنا ہے کہ ایران کا نظام صحت متاثر ہونے سے کورونا وائرس کے مزید پھیلنے کا اندیشہ ہے جس سے خطے میں موجود امریکا سمیت دیگر اتحادی افواج کی جانوں کو بھی خطرات لاحق ہو جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران میں کورونا وائرس سے ہر 10 منٹ میں ایک شخص ہلاک

ہفمین نے کہا کہ ماضی میں قدرتی آفات کے نتیجے میں ریپبلیکن اور ڈیموکریٹس دونوں کی انتظامیہ نے پابندیوں میں نرمی کردی تھی، ہمیں اپنے تنازع میں ایران کے عوام کے ساتھ زیادتی نہیں کرنی چاہیے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 18 مارچ کو ٹرمپ انتظامیہ نے ایران پر مزید سخت پابندیاں عائد کردی ہیں۔

ریپبلیکن سینیٹر نے خط میں تحریر کیا کہ اس وبا کے مشکل وقت میں ایران پر مزید پابندیاں عائد کرنے کے بجائے انسانی ہمدردی کے تحت ان پر عائد پابندیوں کو وقتی طور پر ہٹا لیا جائے۔

مزید پڑھیں: کورونا کے سبب ایران پر امریکی پابندیاں ختم کی جائیں، اقوام متحدہ سے مطالبہ

ان کا کہنا تھا کہ ہم مظالبہ کرتے ہیں کہ موجودہ صورتحال میں دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح امریکا براہ راست ایران کو امداد فراہم کرے تاکہ وہاں عوام کو کورونا وائرس کے مرض سے بچانے میں مدد مل سکے۔

اس موقع پر انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں بھی ایسا کیا جا چکا ہے جب 2003 میں آنے والے زلزلے کے بعد جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ نے ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کی تھی۔

ایران، مشرق وسطیٰ میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں اب تک 3 ہزار افراد ہلاک جبکہ 47 ہزار متاثر ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین کے بعد جنوبی کوریا نے کورونا پر کیسے قابو پایا؟

یاد رہے کہ ایران کی جانب سے مستقل یہ کہا جاتا رہا ہے کہ امریکا کی جانب سے عائد کردہ عالمی پابندیوں کی وجہ سے ان کی کورونا وائرس سے نمٹنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان بھی کورونا وائرس کے تناظر میں امریکا سے متعدد مرتبہ ایران پر عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

abdul Apr 01, 2020 10:23pm
بهت مناسب مطالبه اور اقدام