کورونا کے سبب ایران پر امریکی پابندیاں ختم کی جائیں، اقوام متحدہ سے مطالبہ

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2020
امریکی پابندی کے سبب ایران کی وائس سے نمٹنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی، جواد ظریف — فائل فوٹو: اے پی
امریکی پابندی کے سبب ایران کی وائس سے نمٹنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوئی، جواد ظریف — فائل فوٹو: اے پی

کورونا وائرس کے ہر گزرتے دن کے ساتھ تیزی سے پھیلاؤ اور ہلاکتوں کے پیش نظر ایران نے اقوام متحدہ اور عالمی برادری سے امریکا کی جانب سے ایران پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ وائرس سے ایران، مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور اب تک ایران میں ہلاکتوں کی تعداد 1200 سے تجاوز کر چکی ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: بنگلہ دیش میں 25 ہزار مسلمان دعا کیلئے جمع

رپورٹس کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکا کی غیر قانونی پابندیوں کے سبب ایران کے مالی وسائل بُری طرح متاثر ہوئے جس سے کورونا وائرس سے نمٹنے کی صلاحیت پر برے اثرات مرتب ہوئے۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ یہ واقعی معصوموں کو مار رہے ہیں، ایسا ہوتے ہوئے دیکھنا غیر اخلاقی ہے، ایسا کرنے سے امریکا کو مستقبل کی تباہی سے کوئی بھی نہیں بچا سکتا۔

انہوں نے دنیا کے دیگر ممالک سے درخواست کی کہ وہ امریکی پابندیوں کے باوجود اس وائرس کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے ایران کی مدد کریں۔

جمعرات کو ایرانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کو خط لکھ کر دنیا سے درخواست کی کہ کورونا وائرس کی وبا کے سبب امریکا کی جانب سے ایران پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: اسرائیل میں مذہبی پیشواؤں کا حکومتی ہدایات ماننے سے انکار

انہوں نے اس خط کے متن کا کچھ حصہ ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ میں عالمی برادری اور اقوام متحدہ کے رکن ملکوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ہمارے ملک پر عائد امریکا کی غیر انسانی پابندیوں کے خاتمے کے لیے کردار ادا کریں اور انہیں ہٹانے پر زور دیا جائے۔

جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران کورونا وائرس سے نبرد آزما ہے اور اس وائرس کے خلاف لڑائی میں کوئی تفریق نہیں ہونی چاہیے۔

عالمی برادری کو امریکی غنڈہ گردی کا جواب دینا ہوگا، ایرانی سفیر

دوسری جانب پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس اور پابندیوں کے خلاف عالمی برادری کے رہنماؤں خصوصاً خطے کے ممالک کو امریکی غنڈہ گردی اور پابندیوں کا فوری جواب دینا ہوگا کیونکہ یہ پابندیاں ایرانی قوم کی طبی سامان تک رسائی میں رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔

مزید پڑھیں: اٹلی میں تقریبا 3 ہزار طبی رضاکار بھی کورونا کا شکار

پاکستان میں ایرانی سفیر سید محمد علی حسینی نے اپنے خصوصی بیان میں کہا کہ اس تباہی کی عالمگیریت اور گہرائی کے پیش نظر عالمی رہنماؤں کی ذمہ داری صرف داخلی معاملہ نہیں بلکہ اس کے بیرونی پہلو بھی زیادہ اہم ہوسکتے ہیں کیونکہ وہ محض اپنی سرحدیں بند کرکے اور دوسروں کی تقدیر سے لاتعلق رہ کر اپنی قوموں کو محفوظ نہیں رکھ سکتے، انہیں یقینی طور پر بڑی کارروائی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج اسلامی جمہوریہ ایران کورونا وائرس سے بہت زیادہ متاثر ہے اور ہمارے ملک میں میڈیکل ٹیم کی مسلسل کوششوں کے باوجود اس وائرس کی وجہ سے اموات کی شرح زیادہ ہے۔

ایرانی سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ اس صورتحال کا تسلسل ایک انسانی تباہی کا باعث بنے گا اور ایران پر ان غیر منصفانہ پابندیوں پر دوسروں کی جانب سے کسی بھی قسم کے غیر فعال رد عمل ان رہنماؤں کو مستقبل کے لیے ذمہ دار بنادے گا۔

یہ بھی پڑھیں: چین کے بعد جنوبی کوریا نے کورونا پر کیسے قابو پایا؟

انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 کے خاتمے کے لئے عالمی اور اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے کیونکہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ کوئی بھی ملک اس صورتحال سے محفوظ رہ سکتا ہے۔

ادھر ایران نے ملک میں وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر عوام کو انتباہ جاری کیا ہے کہ وہ 'نوروز' یعنی نئے فارسی سال کی تقریبات پر سفر نہ کریں۔

ایران میں نوروز کی تقریبات 20 مارچ سے شروع ہوں گی اور حکام کا کہنا ہے کہ نوروز پر سفر کرنا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہو گا۔

تبصرے (0) بند ہیں