کورونا وائرس سے متعلق حفاظتی اشیا کا بے جا استعمال کیا جارہا ہے، ظفر مرزا

اپ ڈیٹ 05 اپريل 2020
ڈاکٹر ظفرمرزا نے حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا—فوٹو:ڈآن نیوز
ڈاکٹر ظفرمرزا نے حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا—فوٹو:ڈآن نیوز

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی ہدایات پر سختی سے عمل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ غیر متعلقہ افراد ماسک اور گاؤن سمیت دیگر حفاظتی اشیا کو استعمال کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے مشیر سلامتی امور ڈاکٹر معید یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ 'میڈیا میں مختلف آرا دی جاتی ہیں جو ضروری نہیں ہے کہ وہ مصدقہ سچ بھی ہو اور ساتھ ساتھ پیش گوئی بھی کی جارہی ہے اور اعداد وشمار گردش کر رہے ہیں کہ آنے والے دنوں میں پاکستان کے اندر کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد کیا ہوگی، اموات کتنی ہوں گی اور کن علاقوں میں ہوں گی'۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں کورونا وائرس متاثرین کی تعداد 2700 سے تجاوز، اموات 40 ہوگئیں

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ پیش گوئی اندرون ملک اور بیرون ملک محققین کر رہے ہیں لیکن مستقبل کے بارے میں دیے جانے والے اعداد و شمار تخمینے ہیں، ان کے پیچھے مختلف تصورات اور خیالات ہیں، ان کا درست ہونا یا نہ ہونا اس وقت غیریقینی بات ہے، ان تخمینوں کو حرف آخر مت سمجھیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان میں حکومت اور ادارے صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور ان تخمینوں کا بھی جائزہ لے رہے ہیں اور خود بھی اس سلسلے میں منصوبہ بندی کر رہے ہیں'۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ 'ہم نے اپنی تیاری اس حوالے سے کرنی ہے کہ پاکستان میں آنے والے دنوں میں جو ہماری ضروریات ہوں گی کیا ہم ان کو پورا کرنے کے لیے تیار ہیں یا نہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارا ہدف صرف یہ ہے کہ پاکستانیوں کے لیے کورونا وائرس کے حوالے سے سہولتوں اور ڈاکٹروں سمیت مختلف طبقوں کی ضروریات کو پورا کرنا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ان تخمینوں پر کان نہ دھریں لیکن حکومت کی ہدایات پر عمل کریں اور دوسروں کو بھی ترغیب دیں'۔

'سینیٹائزرز کا معیار کم ہے'

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ 'پچھلے دنوں پاکستان کے ایک مستند ادارے 'پی ایس کیو سی اے' نے ملک میں فروخت ہونے والے مختلف سینیٹائزرز کا تجزیہ کیا ہے اور اس کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ بہت بڑی تعداد میں سینیٹائزر کم معیار کے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'لاہور میں تجزہ کیا گیا اور 22 نمونے حاصل کیے گئے جن میں 70 فیصد سے کم الکوحل تھا جس سے ان کو بنانے والوں کے اخلاق کے حوالے سے سوال اٹھتا ہے'۔

معاون خصوصی نے کہا کہ 'دوسری طرف معاملہ حکومت کی ذمہ داریوں کا بھی احساس دلاتا ہے کہ ان کی مستقل نگرانی، جائزہ لینے اور ٹیسٹ کرنے کی ضرورت ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:عوام کو ماسک پہننے کا مشورہِ دے کر ٹرمپ کا خود ماسک پہننے سے انکار

کورونا وائرس سے حفاظت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے مشاہدے میں آیا ہے کہ ہمارے ہیلتھ پروفیشنل اور ہیلتھ سے متعلق دیگر لوگ یا قرنطینہ کی سہولت سے متعلق لوگ ہیں ان کے ذاتی تحفظ مثلا ماسک، چشمے، گاؤن، گلوز کیپس کا استعمال مناسب طریقے سے نہیں کیا جارہا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وزیراعظم عمران خان متعدد مرتبہ اس بات پر زور دے کر کہہ چکے ہیں کہ حکومت اور ان کے لیے ضروری ہے کہ ہیلتھ پروفیشنل کی حفاظت کے لیے جو چیزیں ملنی چاہیے اور جو ان کو درکار ہیں وہ ملیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر عام لوگ گاؤن اور این 95 ماسک پہننا شروع کریں جنہیں اس کی قطعاً ضرورت نہیں ہے، تو پھر پاکستان میں ان ضروریات کو کبھی بھی پورا نہیں کیا جاسکتا ہے'۔

ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ 'ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اس سلسلے میں مناسب رویہ اپنائیں، حکومت کی ہدایات کو سمجھیں اور عمل کریں'۔

طبی عملے کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اس سلسلے میں خاص طور سینئر پروفیسرز کا انتہائی اہم فریضہ ہے کہ وہ اپنے ان ساتھیوں کے لیے جو کورونا وائرس کے مریضوں کی نگہداشت کی ذمہ داری انجام دے رہے ہیں ان کی تربیت بھی کریں اور معلومات بھی پہنچائیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'اس سلسلے میں ہم آنے والے دنوں میں بڑا پروگرام شروع کرنے والے ہیں جس میں نہ صرف ذاتی تحفظ کی اشیا اپنے فرنٹ لائن عملے تک پہنچائیں گے بلکہ ان کے صحیح استعمال پر بھی بات چیت کریں گے'۔

تبصرے (0) بند ہیں