کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس نہیں پھیلے گا، وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 04 اپريل 2020
وزیراعظم عمران خان نے مخیر حضرات کا شکریہ بھی ادا کیا— اسکرین شاٹ
وزیراعظم عمران خان نے مخیر حضرات کا شکریہ بھی ادا کیا— اسکرین شاٹ

لاہور: وزیر اعظم عمران خان نے پاکستانی عوام کے نام پیغام میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف لمبی جنگ لڑنی ہے اور کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ یہ پاکستان میں نہیں پھیلے گا۔

وزیر اعظم عمران خان نے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں مخیر حضرات کی جانب سے حکومت کے فنڈ میں امداد جمع کرانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برے وقت میں تو سب ہی اچھے مسلمان ہوتے ہیں لیکن جب دباؤ پڑتا ہے تو انسان کا اصل پتہ چلتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس متاثرین کی تعداد 2700 سے تجاوز، اموات 40 ہوگئیں

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک اس آفت اور وبا سے پریشان ہیں، وہ ملک جن کے پاس ہم سے کہیں زیادہ وسائل تھے، کہیں مضبوط ادارے ہیں، وہ صرف اپنے نظام صحت پر اتنا خرچ کرتے ہیں جتنا ہم پورے سال میں اپنے عوام پر خرچ نہیں کرتے جبکہ وہ بھی اس وقت شدید پریشانی سے دوچار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'امریکا 2 ہزار ارب ڈالر خرچ کرتا ہے اور ہم نے 8 ارب ڈالر کا اعلان کیا ہے لیکن اس کے باوجود وہاں سسٹم بریک ڈاؤن ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے بہت بڑا امتحان ہے اور انشا اللہ جب قوم اس چیلنج سے نکلے گی تو ایک مختلف قوم ہو گی اور یہ وہی بنے گی جس کی وجہ سے یہ قوم بنی تھی اور پاکستان کا قیام عمل میں آیا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ہمیں نے اس چیلنج سے نکلنا ہے تو وہ لوگ جن کے پاس وسائل ہیں وہ اپنا حصہ ڈالیں، حکومت نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پیکج دیا ہے اور جیسے جیسے ہم پیسے اکٹھے کریں گے، ہم اس کے بعد مزید پیسے دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں 35روز بعد کورونا کیسز کی تعداد یورپی ممالک، ایران سے کم تھی، حکومتی رپورٹ

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ساری کوشش یہ ہے کہ اس لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے طبقے کی مدد کریں کیونکہ یہ سارے لوگ اب گھر بیٹھے ہوئے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے لیے چیلنج یہ ہے کہ کورونا وائرس بھی نہ پھیلے کیونکہ وہ بھی اللہ کی طرف سے عذاب آیا ہوا ہے لیکن ساتھ ساتھ ہمارا یہ نادار طبقہ ہے اور ہمارے لیے چیلنج یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ اس کا کیسے دھیان رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف ہم نے شادیاں، اسکول، کھیلوں کے میدان سمیت جہاں بھی لوگ جمع ہوسکتے تھے وہ سب بند کردیا ہے اور دوسری طرف ہم نے اپنے ملک کو اس طرح چلانا ہے کہ ہمارے کم از کم 10 کروڑ لوگ اس سے متاثر ہوئے ہیں ان کا خیال رکھا جاسکے اور اسی وجہ سے ہم نے کنسٹرکشن انڈسٹری کھول دی ہے کیونکہ اس میں سب سے زیادہ لوگوں کو روزگار مل سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے متعلق حفاظتی اشیا کا بے جا استعمال کیا جارہا ہے، ظفر مرزا

ان کا کہنا تھا کہ دیہات میں ہم نے زراعت کو مکمل طور پر کھولا ہوا ہے کیونکہ دیہی لوگوں کو سب سے زیادہ روزگار زراعت میں ملتا ہے، لہٰذا ان دو شعبوں کو کھول کر ہم باقی سارے چیمبرز آف کامرس کو بھی ساتھ ملائیں گے اور ان سے اس معاملے پر بات کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ اب ہماری مسلسل کوشش یہ ہے کہ ہر روز کس انڈسٹری کو کھولا جا سکتا ہے جس سے ہم ان دو چیلنجز کو پورا کر سکیں کہ لوگ بھی زیادہ جمع نہ ہوں، ہم کورونا کی جنگ بھی لڑ سکیں اور روزگار بھی دے سکیں اور معیشت بھی چلتی رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کورونا کی لمبی جنگ ہے، کسی کو اس غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے، ہمیں نظم و ضبط سے اس کا مقابلہ کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بل گیٹس کورونا وائرس کی ویکسین پر اربوں ڈالرز خرچ کرنے کیلئے تیار

انہوں نے کہا کہ 'میں کئی چیزیں پڑھتا ہوں سوشل میڈیا پر کہ پاکستانیوں کو تو بنایا ہی اللہ نے ایسا ہے کہ ہمیں کورونا متاثر نہیں کرے گا، کوئی اس طرح کی غلط باتیں نہ کریں، کورونا کسی کو نہیں بخشے گا، ابھی تک اگر اللہ نے ہمیں بچایا ہوا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم پاگل پن کر کے اپنے آپ کو مشکل میں ڈال دیں، جیسا کہ ہم مغرب میں حالات دیکھ رہے ہیں'۔

وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا کے 20 سے 30 امیر ترین لوگ نیو یارک میں رہتے ہیں لیکن وہاں کے حالات دیکھ لیں، اس لیے کبھی اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ یہ پاکستان میں نہیں پھیلے گا، ہمیں پوری قوم کو مل کر نظم و ضبط پیدا کرنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: بندش (لاک ڈاؤن) میں بنی کہانیاں

ان کا کہنا تھا کہ جہاں بھی ہمیں پتہ چلا کہ لوگوں میں کورونا وائرس ہے تو ہم اسے لاک ڈاؤن کریں گے لیکن لاک ڈاؤن کامیاب تب ہو گا جب ہمارے پاس پوری فورس ہو جو ہر گھر تک کھانا پہنچا سکے۔

عمران خان نے واضح کیا کہ کوئی لاک ڈاؤن کامیاب نہیں ہو سکتا اگر آپ لوگوں کو بند کر کے انہیں کھانا پینا نہ پہنچائیں اور ان کی ضروریات پوری نہ کریں، چین نے بھی ووہان میں گھر، گھر میں کھانا پہنچایا تھا اس لیے وہ دو مہینے بند رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب میں نے شوکت خانم کے لیے پیسے اکٹھے کرنے کا کام شروع کیا تو صرف عبدالستار ایدھی کا نام آتا تھا، اس کے علاوہ کوئی خاص چیریٹی کا کام نہیں تھا، لوگ تھوڑا بہت کرتے تھے لیکن بڑے پیمانے پر چیریٹی کا کوئی نظریہ نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ آج مجھے بہت خوشی ہوتی ہے کہ مختلف کھیلوں کی شخصیات نے اپنی فلاحی کاموں کی فاؤنڈیشن شروع کردی ہے، ابرار الحق سمیت شوبز کی شخصیات نے بھی اپنی فاؤنڈیشن شروع کردی ہیں جو ہمارے معاشرے کی سب سے بڑی طاقت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عوام کو ماسک پہننے کا مشورہِ دے کر ٹرمپ کا خود ماسک پہننے سے انکار

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا شمار دنیا ان پانچ سے چھ ممالک میں ہوتا ہے جو دنیا میں سب سے زیادہ خیرات دیتے ہیں اور میں اس وقت وہ آدمی ہوں جس نے پاکستان میں سب سے زیادہ پیسہ اکٹھا کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جو پیسہ اکٹھا کریں گے یہ سارا کیش ٹرانسفر کریں گے، ہمارے پاس اس سلسلے میں پورا ڈیٹا بیس موجود ہے۔

وزیراعظم نے ڈیٹا جمع کرنے پر ڈاکٹر ثانیہ کی تعریف کی اور کہا کہ انہوں نے بہت مشکل سے ملک کے غریب ترین افراد کا ڈیٹا بنایا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس ڈیٹا کو بڑھائیں گے جس سے پتہ چلے گا کہ اگر کچھ لوگ ہماری فہرست سے چھوٹ گئے ہیں ان کو بھی امداد پہنچائی جائیں گی۔

وزیر اعظم نے واضح کیا کہ لوگوں کو جو پیسہ دیا جائے گا اس میں کسی بھی قسم کی سیاسی مداخلت نہیں ہو گی اور ان کو کسی بھی پارٹی سے قطع نظر میرٹ پر پیسہ دیا جائے گا جس طرح شوکت خانم اور نمل میں میرٹ کو یقینی بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: جنوب مشرقی ایشیا میں سب سے زیادہ اموات انڈونیشیا میں ریکارڈ

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ہمارے قومی و صوبائی اسمبلی کے اراکین کا بھی امتحان ہے کہ وہ جتنا اس مشکل وقت میں اپنے لوگوں کے پاس جا کر ان کی خدمت کریں گے تو یہ صحیح معنوں میں سیاست ہے اور یہ وہ سیاست ہے جب وہ عبادت بن جاتی ہے۔

عمران خان نے بتایا کہ فیس بک پر ایک پیج لانچ کیا جائے گا اس میں مشکلات کا شکار لوگوں کا پتہ چل جائے گا کہ کس کو کس ضلع یا محلہ میں امداد چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کی بدولت جو بھی لوگ چیریٹی دینا چاہتا ہے تو ہم ان سے کہیں گے کہ خود کو رجسٹر کریں اور انہیں تصدیق کے بعد بتا دیں گے کہ یہ لوگ مستحق ہیں اور جو لوگ بھی عطیات دینا چاہتے ہیں انہیں اکٹھا کردیں گے جس کا فائدہ یہ ہو گا کہ سب کو یکساں امداد ملے گی اور وسائل کا صحیح طریقے سے استعمال ہو سکے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں