’اگر کچی آبادیوں میں وائرس پھیلا تو نظام صحت جواب دے جائے گا‘

اپ ڈیٹ 05 اپريل 2020
سندھ حکومت نے ہر ضلع میں ایک ڈسٹڑک ریپڈ ریسپانس ٹیم تشکیل دی ہے—تصویر: فیس بک
سندھ حکومت نے ہر ضلع میں ایک ڈسٹڑک ریپڈ ریسپانس ٹیم تشکیل دی ہے—تصویر: فیس بک

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ خدانخواستہ اگر کچی آبادیوں اور پسماندہ علاقوں میں کورونا وائرس پھیل گیا تو حکومت کو سخت مشکلات پیش آئیں گی اور نظام صحت جواب دے جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ 5 اپریل صبح 8 بجے تک 8 ہزار 931 ٹیسٹ کیے گئے جس میں سے 881 مثبت آئے جس میں سے 123 افراد صحتیاب ہوکر گھروں کو جاچکے ہیں۔

تاہم خوشی کی بات یہ ہے کہ 4 اپریل سے 5 اپریل کے بیچ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 68 مریض اس بیماری سے صحت یاب ہوئے۔

ایک ویڈیو پیغام میں مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ یہ افسوسناک بات یہ کہ صوبے میں اب تک 15 افراد زندگی کی بازی ہار گئے یوں اب تک وائرس کے موجودہ مریضوں کی تعدد 743 ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 743 افراد میں 380 افراد گھروں میں تنہائی اختیار کیے ہوئے ہیں 224 سرکاری آئیسولیشن سینٹرز میں زیر علاج ہیں اور تقریباً 139 مختلف ہسپتالوں میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں وائرس سے مزید ایک شخص کی موت، تعداد 45 ہوگئی، 2934 افراد متاثر

مریضوں کے حوالے سے سندھ حکومت کی حکمت عملی سے آگاہ کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ جن افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص ہو اور اگر وہ گھر میں تنہائی اختیار کرسکیں اور ان کی علامات معمولی ہوں تو انہیں گھروں میں ہی آیئسولیٹ کردیا جاتا ہے جن کی تعداد 380 ہے۔

البتہ جن کے گھروں میں سہولت موجود نہ ہو اور ان سے گھر والوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہو تو انہیں حکومت کے بنائے گئے آئیسولیشن سینٹرز میں رکھا جاتا ہے جن کی تعداد 224 ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت نے ہر ضلع میں ایک ڈسٹرکٹ ریپڈ ریسپانس ٹیم تشکیل دی ہے جس کا کام کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی نشاندہی کرنا اور ان کے گھروں میں جا کر مشتبہ افراد کے ٹیسٹ کرنا جو مثبت آنے کی صورت میں انہیں مختلف طبی سہولیات کے لیے بھیجے۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ اس ریپڈ ریسپانس ٹیم میں تربیت یافتہ افراد شامل ہیں ساتھ ہی درخواست کی کہ گھروں میں رہیں اور اگر کسی کو کورونا وائرس کا شبہ ہوں تو حکومت کے دیے گئے نمبروں ہر رابطہ کریں ٹیم خود آپ کے گھر آجائے گی۔

مزید پڑھیں: کراچی: پولیس نے ٹرک کے ذریعے سیکڑوں افراد کی منتقلی کی کوشش ناکام بنادی

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ جب تک ٹیم آپ کے پاس نہ پہنچے آپ لوگوں سے میل جول سے گریز کریں کیوں کہ اس مرض کا علاج صرف ایک ہے اور وہ ہے سماجی فاصلہ اختیار کرنا۔

انہوں نے کہا کہ جو 123 افراد صحت یاب ہوئے ہیں انہیں کوئی خاص دوا یا ویکسین نہیں دی گئی بلکہ یہ تنہائی اختیار کر کے صحتیاب ہوئے ہیں۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ جب کسی مریض کی حکومت کے پاس نشاندہی ہوجاتی ہے تو پھر حکومت خود اس کا خیال کرتی ہے چاہے وہ گھر پر ہوں یا کس طبی مرکز میں۔

ان کے مطابق گھر پر آئیسولیٹ کیے گئے افراد سے ڈاکٹر روز رابطہ کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ وہ کسی اور کو متاثر نہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں: کمشنر کراچی کا 14 اپریل تک بیکریاں بند رکھنے کا حکم

وزیراعلیٰ سندھ نے ایک مرتبہ پھر اس بات پر خصوصی زور دیا کہ اس وبا سے لڑنے کا ایک ہی راستہ ہے سماجی فاصلہ اختیار کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اب تک کچی آبادیوں اور پسماندہ علاقوں میں کورونا وائرس کا کوئی خاص کیس سامنے نہیں آیا کیوں کہ خدانخواستہ ان علاقوں میں اگر وائرس پھیل گیا تو بہت مشکل ہوجائے گی اور ہمارا نظامِ صحت جواب دے سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہم نے لاک ڈاؤن کی حکمت عملی اپنائی، دکانیں بند کیں، صنعتیں بند کی ہیں اگر ہم نے 14 اپریل تک اس لاک ڈاؤن کو کامیاب بنایا تو اس وبا کو کم کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

خیال رہے کہ ملک میں اب تک 3 ہزار سے زائد افراد کووِڈ 19 سے متاثر ہوچکے ہیں جن میں سے15 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں، تاہم اس سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد 170 ہے۔

واضح رہے کہ طبی ماہرین کے مطابق کورونا وائرس کا اب تک کوئی حتمی علاج دریافت نہیں ہوسکا البتہ احتیاطی تدابیر پر عمل کر کے اس سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

اس سلسلے میں سب سے اہم ہاتھ دھونے کے ساتھ سماجی فاصلہ برقرار رکھنا جس کے پیشِ نظر صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے کھیلوں کے مقابلوں، شادی بیاہ کی تقریبات، مذہبی اجتماعات پر پابندی لگانے کے ساتھ ایسے تمام مقامات بند کردیے تھے جہاں لوگوں کا ہجوم پایا جاتا ہو۔

اس کے پیشِ نظر حکومت نے کاروباری مراکز اور دفاتر سمیت ذرائع آمدو رفت پر بھی پابندی عائد کردی تھی تاہم اشیائے خور و نوش کی منتقلی اور خرید وفروخت اس سے مستثنیٰ ہیں۔

ابتدا میں اس لاک ڈاؤن کو 5 اپریل تک کے لیے نافذ کیا گیا تھا تاہم بعد میں ان پابندیوں میں 14 اپریل تک کی توسیع کردی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں