وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کے دوران بند کی گئیں صنعتوں کو دوبارہ کھولنے کیلئے ڈاکٹروں، صوبائی سیکریٹریز، پولیس اور رینجرز کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جو طریقہ کار وضع کرے گی۔

صنعت کاروں کی جانب سے کام شروع کرنے کی اجازت کے لیے دی گئی درخواست کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی صدارت میں اجلاس ہوا جہاں کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا۔

اجلاس میں صوبائی وزرا ڈاکٹر عذرا پیچوہو، سعید غنی، اکرام دھاریجو، ناصر شاہ، وزیراعلیٰ کے مشیر مرتضٰ وہاب، آئی جی سندھ مشتاق مہر، کشمنر کراچی اور صوبائی سیکریٹریز بھی شریک تھے۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعلیٰ سندھ کی شام 5 بجے سے دکانیں بند کرنے کی ہدایت

اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صنعت کاروں خاص کر برآمدی اشیا تیار کرنے والے صںعت کاروں سے ملاقات ہوئی اور انہوں نے درخواست کی ان کی فیکٹریوں کو دوبارہ کام شروع کرنے کی اجازت دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ صنعت کاروں نے کام بحال کرنے کی اجازت طلب تاکہ وہ برآمدات کے آرڈرز کی پاسداری کرسکیں۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ یہ درخواست اہم اور سنجیدہ تھی اسی وجہ سے ان کے لیے کوئی راستہ نکالاجاسکتا ہے۔

اجلاس میں تبادلہ خیال کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ فیکٹریوں کو کام بحال کرنے کے لیے طریقہ کار (ایس او پی) بنانا چاہیے۔

مراد علی شاہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ کو طبی ماہرین، صنعت اور لیبر سیکریٹریز، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سنیئر اراکین اور دیگر متعلقہ افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی تاکہ ایک مربوط لائحہ عمل وضع کیا جاسکے۔

چیف سیکریٹری سندھ نے ایڈیشنل چیف سیکریٹر داخلہ کو کمیٹی کے لیے نوٹی فکیشن جاری کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ صنعت کاروں سے رابطہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمیں ہر شعبے کے لیے لائحہ درکار ہے جس میں دکانیں، بیکریاں، ٹرانسپورٹ، سپر اسٹور، مالز یہاں تک مقدس مہینے رمضان کے لیے بھی درکارہے کیونکہ 14 اپریل کے بعد اگر لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی تو لائحہ عمل ضروری ہوگا'۔

مزید پڑھیں:ملک میں کورونا وائرس کے مزید کیسز کی تصدیق، مجموعی تعداد 3156 سے متجاوز، اموات 47 ہوگئیں

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ وہ برآمدات کی بنیاد پر پیداوار کرنے والی صنعتوں کو اجازت دینے کے خواہاں تھے لیکن یہ انسانی زندگی اور کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کا سوال تھا اسی لیے ہمیں محتاط ہونا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ داخلہ اس حوالے سے کمیٹی بنائے گا جو ان صنعتوں کو اپنا کام بحال کرنے کے لیے طریقہ کار بنائے گی تاکہ وہ اپنا آپریشن شروع کرسکیں۔

تاہم سماجی اور ویلفیئر سمیت دیگر شعبوں کے لیے لائحہ عمل بھی طے کیا جائے گا جس کے لیے کمیٹی کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ ملک میں سب سے پہلے سندھ میں کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد صوبائی حکومت کافی متحرک ہوئی تھی اور دیگر صوبوں اور علاقوں کے مقابلے میں بہت سے اقدام پہلے اٹھائے تھے جس کا مقصد کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو کم سے کم کرنا اور عوام کا تحفظ تھا۔

اسی سلسلے میں صوبائی حکومت نے سب سے پہلے تعلیمی ادارے بند کیے بعد ازاں جزوی لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔

جس کے کچھ دن بعد ہی صوبے میں مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے تمام کاروباری مراکز، شاپنگ مالز، سنیما، نجی و سرکاری دفاتر، تفریحی مقامات، پارکس وغیرہ پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔

تاہم ان پابندیوں کے باوجود بھی عوام کی کافی تعداد گھروں سے باہر نظر آئی، جس کو دیکھتے ہوئے سندھ حکومت نے ایک مرتبہ پھر رات 8 سے صبح 8 تک لاک ڈاؤن کو مزید سخت کرنے کی ہدایت کی جس کے بعد نئی ہدایات جاری کی گئیں جس کے تحت رات 8 بجے کے بعد سوائے میڈیکل اسٹورز کے دکانوں کو بھی بند کرنے کے احکامات شامل تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں