اسٹیٹ بینک نے ہسپتالوں کو سبسڈائزڈ قرض کی اجازت دے دی

اپ ڈیٹ 07 اپريل 2020
مرکزی بینک نے کورونا وائرس کے لیے خصوصی سہولیات میں استعمال ہونے والے آلات کی خریداری کے لیے فنانسنگ کی اجازت دی - اے پی پی:فائل فوٹو
مرکزی بینک نے کورونا وائرس کے لیے خصوصی سہولیات میں استعمال ہونے والے آلات کی خریداری کے لیے فنانسنگ کی اجازت دی - اے پی پی:فائل فوٹو

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شعبہ صحت کے لیے اپنی ری فنانس فیسیلٹی ٹو کمبیٹ کووڈ 19 (آر ایف سی سی) میں مزید لچک پیدا کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سرکلر کے ذریعے مرکزی بینک نے ہسپتالوں اور طبی مراکز کو کورونا وائرس کے لیے خصوصی سہولت/ آئی سولیشن وارڈ کی تیاری میں استعمال ہونے والے آلات کی خریداری کے لیے سبسڈائزڈ فنانسنگ کی اجازت دے دی۔

اس کے علاوہ آئی سولیشن سہولت کی تعمیر کے لیے 60 فیصد تک کے سول ورکس کی کوریج کو بڑھا کر 100 فیصد تک کردیا گیا اور بینکوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ یقین دہانی کرائیں کہ اس حوالے سے کی گئی فنانسنگ کو اس ہی مقصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا بحران سے نمٹنے کیلئے اسٹیٹ بینک کی پیش کردہ سہولتیں جانتے ہیں؟

ایک اور اقدام میں اسٹیٹ بینک نے کمرشل بینکوں کے کلائنٹس کے لیے بینکوں سے جواب نہ ملنے پر اپنی سروسز پیش کردی ہیں۔

مرکزی بینک نے ایک اور سرکلر کے ذریعے اعلان کیا کہ شکایت گزار جنہیں بینکوں سے مطلوبہ جواب نہیں ملے وہ اسٹیٹ بینک کی ہیلپ لائن (021-111-727-273) پر رابطہ کرسکتے ہیں جو دفتری اوقات کے درمیان دستیاب ہوگی۔

سہولیات اور رہنمائی سے متعلق عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک نے اپنے کال سینٹر میں مزید ایجنٹس تعینات کرکے اپنی ہیلپ لائن کی صلاحیت میں اضافہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: بینک گھر کی دہلیز پر چیک وصول کرسکیں گے، اسٹیٹ بینک

عوام کو یہ بھی مشورہ دیا گیا کہ وہ آنے والے فون کالز یا پیغامات پر اپنے بینک اکاؤنٹس یا کریڈٹ / ڈیبٹ کارڈوں کے بارے میں کوئی ذاتی معلومات بشمول سی این آئی سی، ڈیبٹ یا کریڈٹ کارڈ نمبر، پاس ورڈ، پن کوڈ اور ون ٹائم پاس ورڈ (او ٹی پی) وغیرہ شیئر نہ کریں۔

ان کی طرف سے یہ انتباہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب کچھ دھوکے بازوں نے خود کو ایس بی پی، بینک یا کسی اور سرکاری ایجنسی کا عہدیدار ظاہر کرکے، کورونا وائرس کے تحت ہنگامی حالات کے سبب اکاؤنٹ کی تصدیق کے بہانے عوام سے ذاتی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں