کراچی: سماجی فاصلے، وسیع پیمانے پر طبی ٹیسٹ سے کامیابی مل سکتی ہے، چینی ماہرین

اپ ڈیٹ 09 اپريل 2020
انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ بصورت دیگر صورتحال صوبائی حکومت کی صلاحیت سے باہر ہوجائے گی—فائل فوٹو: اے ایف پی
انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ بصورت دیگر صورتحال صوبائی حکومت کی صلاحیت سے باہر ہوجائے گی—فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: چین میں کورونا وائرس کے خلاف جاری جنگ میں ذاتی طور پر کلیدی کردار ادا کرنے والے طبی ماہرین نے پاکستان میں وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سماجی فاصلے کو یقینی بنانے اور بڑے پیمانے پر ٹیسٹ کا مشورہ دے دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس بحران سے نکلنے کا واحد حل سماجی فاصلے کو یقینی بنانا اور وائرس کے ٹسیٹ کا عمل وسیع پیمانے پر بڑھانا ہے۔

مزید پڑھیں: چین سے امدادی سامان لے کر طیارہ پاکستان پہنچ گیا

مقامی ہوٹل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چینی ماہرین نے وائرس کے خلاف اب تک کی کوششوں کو سراہا لیکن کہا کہ صوبائی حکومت کو سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کے لیے سخت لاک ڈاؤن کو یقینی بنانا ہوگا اور ٹیسٹ کی تعداد میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ بصورت دیگر صورتحال صوبائی حکومت کی کنٹرول سے باہر ہوجائے گی۔

وفد کی قیادت سنکیانگ یغور میڈیکل پروڈکٹ ایڈمنسٹریشن کے مامونگھوئی کر رہے تھے جبکہ وفد میں میڈیکل ٹیم کے نائب سربراہ لی فینگسن سمیت لو ڈونگمی، سونگ یونلن، اینور ناصرولہ، ژانگ لی، مینگ کونرن اور دیگر نے شرکت کی۔

غیر ملکی ماہرین کا خیال ہے کہ صرف بڑے پیمانے پر طبی جانچ سے ہی ملک میں کورونا وائرس کے مثبت کیسز کی صحیح تعداد کا تعین کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

انہوں نے تجویز پیش کی کہ حکومت سندھ صوبے بھر میں خصوصی کلینکس قائم کرے تاکہ وہ مشتبہ کیسز کی تیز رفتار سے جانچ کرسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: چین سے طبی سامان اور ماہر ڈاکٹرز کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو لاک ڈاؤن پر ’زبردستی‘ عمل درآمد کرنا چاہیے کیونکہ سماجی فاصلے سے ہی مدد مل سکتی ہے۔

انہوں نے عوام سے ماسک کے زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے اپیل کی اور کہا کہ وبائی امراض کے بارے میں مختلف غیر مصدقہ خبروں پر کوئی دھیان نہ دیں۔

درجہ حرارت کی صورت میں وائرس پر اثرات کے بارے انہوں نے اسے محض ایک مفروضہ قرار دیا کیونکہ ابھی تک یہ ثابت نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ گرم ممالک میں بھی وائرس کے مثبت کیسز کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے ماہرین کے گروپ تشکیل دیں تاکہ وبائی امراض کی وجہ سے ابھرنے والے دیگر چیلنجز سے اجتماعی طور پر نمٹا جاسکے۔

وائرس کے مریضوں کے لیے آئسولیشن وارڈز

دوسری جانب وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے ویڈیو لنک کے ذریعے صوبے کے تمام پبلک سیکٹر ہسپتالوں کے سربراہوں سے ایک میٹنگ کی اور کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے وارڈز قائم کرنے پر زور دیا۔

محکمہ صحت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ڈاکٹر عذرا نے تمام ہسپتالوں سے کہا کہ وہ احتیاط اور دیکھ بھال سے متعلق اپنے ڈاکٹروں، پیرا میڈیکس اور دیگر عملے کی تربیت کریں۔

مزیدپڑھیں: چین میں معمولات زندگی بحال، سیاحتی مقامات پر رش

انہوں نے کہا کہ تمام ہسپتال آئسولیشن وارڈ اور آئی سی یو میں خدمات انجام دینے والے اپنے طبی عملے کے لیے ذاتی حفاظتی سازو سامان (پی پی ای) کی دستیابی کو یقینی بنائیں گے۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ ڈاکٹر 6 گھنٹے کی ڈیوٹی دیں گے اور انہیں قیام کے لیے الگ کمرہ مہیا کیا جائے علاوہ ازیں ہسپتالوں کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ہر ہفتے پیشرفت کے بارے میں وزارت کو مطلع کریں گے۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ہسپتالوں سے او پی ڈی کھولنے کے لیے بھی کہا اور جو ہسپتال ایسا کرنے سے قاصر ہیں وہ اپنے باقاعدہ مریضوں کے لیے ٹیلی میڈیسن پروگرام شروع کریں گے۔


یہ خبر 9 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں