قبائلی علاقوں کے فنڈز میں کٹوتی، بڑا حصہ سیکیورٹی میں اضافے کیلئے مختص

اپ ڈیٹ 11 اپريل 2020
ٹی ڈی پیز کے لیے 32 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے تھے—فائل فوٹو: ڈان
ٹی ڈی پیز کے لیے 32 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے تھے—فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: رواں مالی سال کے اختتامی مرحلے میں حکومت نے قبائلی علاقوں کے عارضی طور پر بے گھر افراد (ٹی ڈی پی) کے لیے ترقیاتی اسکیموں کے لیے مختص فنڈز میں سے ایک بڑا حصہ منتقل کرکے سیکیورٹی میں اضافے کے لیے مختص کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کے فیصلے سے سیکیورٹی کے لیے مختص فنڈ تقریباً 67 فیصد تک بڑھا کر 53 ارب روپے تک کردیے۔

مزیدپڑھیں: قبائلی علاقوں میں ترقیاتی منصوبوں کیلئے ایک کھرب روپے مختص

مزید یہ کہ حکومت نے دیگر اسکیموں سے 6 ارب روپے پارلیمنٹیرین کی اسکیموں کے لیے منتقل کردیے جس کے بعد پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جی) کے تحت ان اسکیموں کے فنڈز میں 25 فیصد سے یہ 30 ارب روپے تک ہوگئے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس جون میں پارلیمنٹ کے منظور کردہ بجٹ میں ٹی ڈی پیز اور سیکیورٹی کے لیے الگ الگ 32 ارب 50 کروڑ روپے مختص کیے تھے۔

وزارت منصوبہ بندی اور ترقیاتی وزارت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 3 اپریل تک منصوبہ بندی کمیشن کے کاغذات میں دونوں رقوم میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تاہم پہلے ہی 38 ارب 50 کروڑ روپے سیکیورٹی پر خرچ کیے جا چکے تھے۔

جمعہ کو پلاننگ کمیشن نے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) 20-2019 کے لیے مختص رقوم سے معتلق نوٹی فیکشن جاری کیا جس میں سیکیورٹی بڑھانے کے لیے مختص رقم 32 ارب 50 کروڑ روپے سے بڑھا کر 53 ارب روپے کردی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: قبائلی اضلاع کے لیے 152 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے

اس کے ساتھ ہی نوٹی فیکشن میں کہا گیا کہ ٹی ڈی پیز کے لیے ترقیاتی اسکیموں کے لیے مختص رقم 32 ارب 50 کروڑ روپے جسے پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا تھا اسے کم کرکے 17 ارب روپے کردیا گیا۔

ساتھ ہی کمشین کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ 10 اپریل تک ٹی ڈی پیز کو مجموعی طور پر 5 ارب روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں۔

اس حوالے سے ایک عہدیدار نے بتایا کہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری سے رقم کی منتقلی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پلاننگ کمیشن سیکیورٹی میں اضافے کے لیے مالی سال کے پہلے 45 دنوں میں تقریباً 27 ارب روپے ادا کرچکی تھا جبکہ باقی 11 ارب روپے دو اقساط میں تقسیم کیے جانے تھے۔

علاوہ ازیں وزارت خزانہ نے کورونا وائرس کے باعث پی ایس ڈی پی کے لیے فنڈز کے اجرا کی تاریخ کو 15 مئی سے 25 مئی تک کردیا گیا۔

وزارت خزانہ نے مختلف وزارتوں اور ایجنسیوں کے غیر استعمال شدہ فنڈز کے حوالے سے بھی تاریخ میں 15 دن کی توسیع کردی جو 30 اپریل سے 15 مئی تک ہوگئی۔

مزیدپڑھیں: قبائلی اضلاع کے لیے 152 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اپنے حلقوں میں ترقیاتی اسکیموں کے ضمن میں ناقص کارکردگی پر پارلیمنٹیرین کی تنقید کا نشانہ بن چکی ہے۔

وفاقی حکومت کے پروگرام کے تحت ٹی ڈی پیز کے لیے اب تک صرف 5 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں، جو مجموعی رقم کا محض 15.4 فیصد بنتا ہے۔

اسی طرح وزیر اعظم کے یوتھ اینڈ ہنرمند پروگرام کےلیے مختص 10 ارب روپے میں سے محض ایک ارب 50 کروڑ روپے خرچ ہوئے مزید یہ کہ اس پروگرام کے لیے مختص رقم کو کم کرکے 5 ارب روپے کردیا گیا۔

علاوہ ازیں خیبرپختونخوا میں ضم شدہ قبائلی اضلاع کی ترقی پر صرف فنڈ کا 40 فیصد یعنی 9 ارب 60 کروڑ روپے خرچ ہوئے جس کے لیے مجموعی طور پر 24 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔

مزیدپڑھیں: صدر مملکت کے دستخط سے قبائلی علاقے، خیبرپختونخوا کا حصہ بن گئے

دوسری جانب پلاننگ کمیشن نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو 145 ارب روپے جاری کردیے جو مجموعی رقم 159 ارب کا 91 فیصد بنتا ہے۔

اس کے برعکس پاور سیکٹرز کے لیے مختص 42 ارب 50 کروڑ میں سے 14 ارب 50 کروڑ (34 فیصد) فراہم کردیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں