امریکا کی جنوبی کوریا کو انسانی بنیادوں پر ایران سے 'تجارت' کی اجازت

11 اپريل 2020
ایران میں اب تک کورونا وائرس سے 4 ہزار 250 افراد ہلاک ہوئے—فوٹو:پریس ٹی وی
ایران میں اب تک کورونا وائرس سے 4 ہزار 250 افراد ہلاک ہوئے—فوٹو:پریس ٹی وی

امریکا نے جنوبی کوریا کو انسانی بنیادوں پر ایران سے ادویات اور دیگر طبی اشیا پر مشتمل تجارت کرنے کی اجازت دے دی جو متوقع طور پر اگلے ماہ سے شروع ہوگی۔

پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی نے وزارت خارجہ کے عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران کے ساتھ انسانی بنیادوں پر تجارت کا آغاز ممکنہ طور پر اگلے ماہ سے ہوگا۔

مزید پڑھیں:کورونا کے سبب ایران پر امریکی پابندیاں ختم کی جائیں، اقوام متحدہ سے مطالبہ

رپورٹ کے مطابق کمپنیوں کی جانب سے دستاویزات جمع کرانے کے بعد تجارت شروع ہوگی جو امریکی قواعد کے مطابق ہوں گے۔

عہدیدار نے کہا کہ امریکی حکومت کے جنرل لائسنس نمبر8 اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ملک کے مرکزی بینک کے توسط سے ایران کے ساتھ ادویات، ادویات سے متعلق مشینری اور انسانی بنیادوں پر دیگر اشیا کی تجارت کی جائے۔

جنوبی کوریا کے عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ '6 اپریل کو انسانی بنیادوں پر برآمد کا طریقہ کار جنرل لائسنس نمبر 8 زیر بحث آیا تھا اور ایران کے ساتھ تجارت کی خواہاں کمپنیوں کو حکومت کے پاس خصوصی دستاویزات جمع کروانے ہوں گے'۔

یاد رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 می ایران سے جوہری معاہدہ ختم کردیا تھا اور بعد معاشی پابندیوں کا اعلان کردیا تھا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے دیگر ممالک کو ایران سے تجارت کی صورت میں پابندیوں کی دھمکی دی تھی جس کے باعث یورپ سمیت کئی ممالک نے تجارت منسوخ کرلی تھی۔

امریکانے ایران پر نہ صرف معاشی پابندیاں عائد کی تھیں بلکہ اہم اداروں سمیت کئی شخصیات پر پابندی لگادی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی سینیٹرز کا ٹرمپ سے ایران پر عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ

کورونا وائرس کے سامنے آنے کے بعد خیال کیا جارہا تھا کہ امریکا کی جانب سے ان پابندیوں میں نرمی کی جائے گی لیکن مزید پابندیاں عائد کردی گئیں جس کے باعث ایران کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اقوام متحدہ کو امریکی پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کی غیر قانونی پابندیوں کے سبب ایران کے مالی وسائل بُری طرح متاثر ہوئے جس سے کورونا وائرس سے نمٹنے کی صلاحیت پر برے اثرات مرتب ہوئے۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ یہ واقعی معصوموں کو مار رہے ہیں، ایسا ہوتے ہوئے دیکھنا غیر اخلاقی ہے، ایسا کرنے سے امریکا کو مستقبل کی تباہی سے کوئی بھی نہیں بچا سکتا۔

انہوں نے دنیا کے دیگر ممالک سے درخواست کی تھی کہ وہ امریکی پابندیوں کے باوجود اس وائرس کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے ایران کی مدد کریں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس کو خط لکھ کر دنیا سے درخواست کی تھی کہ کورونا وائرس کی وبا کے سبب امریکا کی جانب سے ایران پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں۔

جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران کورونا وائرس سے نبرد آزما ہے اور اس وائرس کے خلاف لڑائی میں کوئی تفریق نہیں ہونی چاہیے۔

دوسری جانب امریکی سینیٹرزنے بھی کورونا وائرس کے پیش نظر ایران پر عائد پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں:چین کے بعد جنوبی کوریا نے کورونا پر کیسے قابو پایا؟

ایران گزشتہ ماہ کے اوائل تک کورونا وائرس سے متاثرہ ہونے والے دنیا کے سرفہرست ممالک میں شامل تھا جہاں ہلاکتوں کی تعداد ہزاروں میں ہوئی تھیں جن میں حکومت کے اعلیٰ عہدیدار بھی شامل تھے۔

ایران میں ان دو ماہ کے دوران اب تک 70 ہزار افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں تاہم 35 ہزار سے زائد صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔

کورونا وائرس سے شدید متاثر ہونے والے ملک میں اب تک ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 4 ہزار 250 تک پہنچ چکی ہے۔

واضح رہے کہ دنیا میں اس وقت کورونا وائرس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے جس میں اٹلی، امریکا اور اسپین سرفہرست ہیں۔

کورونا وائرس سے امریکا سب سے زیادہ متاثر ہوچکا ہے جہاں کیسز کی تعداد 3 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ دنیا میں اس وقت یہ تعداد 16 لاکھ ہوگئی ہے تاہم 3 لاکھ 55 ہزار صحت یاب ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں