عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ہفتے کو اعلان کیا ہے کہ وہ ان رپورٹس کی تحقیقات کررہی ہے کہ کورونا وائرس کے ایسے مریض جن کو صحتیاب قرار دیا، ان کا ٹیسٹ چند دن بعد پھر مثبت ہوگیا۔

عالمی ادارے کے ترجمان نے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا 'ہم ان رپورٹس سے آگاہ ہیں کہ کچھ مریضوں میں کووڈ 19 کے پولیمر چین ری ایکشن ٹیسٹ پہلے منفی آیا اور کچھ دن ٹیسٹ مثبت ہوگیا'۔

جمعے کو جنوبی کوریا نے ملک میں 91 مریضوں کے دوبارہ کورونا وائرس کا شکار ہونے کے تصدیق کی تھی۔

ڈبلیو ایچ او کی گائیڈلائنز کے مطابق کووڈ 19 کے مریضوں کو اس وقت صحتیاب قرار دیا جاتا ہے جب ان کے کم از کم 2 ٹیسٹ نیگیٹو آئیں۔

جنوبی کوریا میں بھی مریضوں کو کووڈ 19 کے ٹیسٹ نیگیٹو آنے پر ہسپتال سے ڈسچارج کرنے پر غور کیا جارہا تھا مگر بعد ان کے ٹیسٹس پھر مثبت آگئے۔

کوریا سینٹرز فار ڈزیز کنٹرول اینڈ پریونشن (کے سی ڈی سی) کے ڈائریکٹر جی اونگ اون کی اونگ نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ مریض دوبارہ وائرس سے متاثر نہیں ہوئے بلکہ شاید وائرس دوبارہ متحرک ہوگیا ہے۔

جنوبی کوریا کے صحت حکام نے کہا کہ یہ ابھی غیر واضح ہے کہ اس رجحان کے پیچھے کون سی چیز کارفرما ہے، جبکہ وبا سے متعلق تحقیقات جاری ہے۔

اب عالمی ادارے کے ترجمان نے اپپنے بیان میں کہا 'ہم اپنے ماہرین کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ان مثبت کیسز کے بارے میں مزید تفصٰلات جمع کررہے ہیں، یہ بہت ضروری ہے کہ جب مشبہ مریضوں کے نمونے اکٹھے کیے جائیں تو اس عمل کو درست طریقے سے مکمل کیا جائے'۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق حالیہ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ کووڈ 19 کے معتدل مریضوں میں علامات کے ظاہر ہونے سے لے کر کلینیکل ریکوری تک 2 ہفتے لگتے ہیں، مگر ابھی تک یہ واضح نہیں کہ آخر جنوبی کوریا میں 91 مریضوں میں صحتیابی کے بعد دوبارہ ٹیسٹ مثبت کیسے آگئے۔

بیان میں کہا گیا 'کووڈ 19 ایک نیا مرض ہے، ہمیں مزید وبائی ڈیٹا کی ضرورت ہے تاکہ کوئی نتیجہ نکالا جاسکے'۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں اس بیماری کے نتیجے میں اب تک 17 لاکھ سے زائد افراد بیمار جبکہ ایک لاکھ 3 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔

مگر اب تک 3 لاکھ 90 ہزار سے زائد افراد اس بیماری کو شکست دینے میں بھی کامیاب رہے ہیں۔

وبائی امراض کے ماہرین بشمول امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشز ڈیزیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انتھونی فائوچی کا ماننا ہے کہ اس مرض سے صحتیاب ہونے والے افراد میں اس کے خلاف مدافعت پیدا ہوجاتی ہے۔

ماہرین کے مطابق جو لوگ وائرس کا شکار ہوتے ہیں ان میں ایسے اینٹی باڈیز بن جاتے ہیں جو کورونا وائرس سے دوبارہ بچانے میں مدد دیتے ہیں، مگر یہ واضح نہیں کہ یہ تحفظ کتنے عرصے تک برقرار رہ سکتا ہے۔

ڈاکٹر انتھونی فائوچی نے کہا کہ جو لوگ کورونا وائرس کو شکست دے ددیتے ہیں، ان میں ممکنہ طور پر قوت مدافعت پیدا ہوچکی ہے جو اس وائرس کی اگلی لہر سے بچانے میں مدد دے گی۔

کئی ممالک کو امید ہے کہ وائرس سے متاثرہ آبادی کی قوت مدافعت اس حد تک بڑھ گئی ہوگی کہ وہ دوبارہ اس سے متاثر نہیں ہوں گے۔

اسی نظرئیے کو مدنظر رکھ بلڈ پلازما کے طریقہ علاج کی آزمائش بھی دنیا کے مختلف حصوں میں کی جارہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں