بھارتی قیادت اپنے داخلی مسائل پر توجہ دے، پاک فوج کا دراندازی کے الزامات پر رد عمل

اپ ڈیٹ 14 اپريل 2020
آئی ایس پی آر کے مطابق دراندازی کے بھارتی الزامات بے بنیاد ہیں —فائل فوٹو: ڈان نیوز
آئی ایس پی آر کے مطابق دراندازی کے بھارتی الزامات بے بنیاد ہیں —فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاک فوج نے ایک مرتبہ پھر بھارتی فوجی قیادت کی جانب سے مقبوضہ جموں اور کشمیر میں دراندازی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں تجویز دی ہے کہ وہ اپنے داخلی مسائل کو درست کریں جو مختلف وجوہات کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار کی جانب سے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارتی فوج کے 15 کور کے کمانڈر کی جانب سے گزشتہ روز برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو دیئے گئے انٹرویو میں پاکستان پر لگائے گئے دراندازی کے الزامات نا صرف بے بنیاد ہیں بلکہ ان کا مقصد 5 اگست 2019 کو اٹھائے گئے غیر قانونی اقدام جیسے اہم مسئلے سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے۔

آئی ایس پی آر نے سلسلہ وار ٹوئٹ میں کہا کہ اس کے علاوہ یہ الزامات کہ پاکستان کووڈ 19 متاثرین کے ذریعے مقبوضہ جموں اور کشمیر میں دراندازی کرنا چاہتا ہے اس کی کوئی حقیقت نہیں۔

ترجمان پاک فوج کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے نمائندوں کو سرحدی علاقوں کے دورے کی اجازت دی ہے اور ہم شفافیت کے لیے ایسے اقدامات کرتے رہیں گے۔

اس کے علاوہ مزید ایک ٹوئٹ میں کہا گیا کہ بھارتی قیادت کو تجویز دی جاتی ہے کہ وہ اپنے ملک کے اندرونی مسائل کو حل کریں جو نا صرف کووڈ 19 کے ساتھ غلط انداز سے نمٹنے کی وجہ سے ہیں بلکہ مقبوضہ جموں اور کشمیر میں سالوں سے جاری تنازع کی وجہ سے بھی ہیں۔

واضح رہے کہ بھارتی فوج کی 15 کور کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل بی ایس راجو نے 'بی بی سی' سے انٹرویو کے دوران الزام لگایا تھا کہ 'کورونا وائرس کی وجہ سے جن حالات سے پوری دنیا گزر رہی ہے اس میں بھی پاکستان کے رویے میں کوئی بدلاؤ نہیں آیا ہے اور اس کی طرف سے دراندازی اور کنٹرول لائن کی خلاف ورزی کی جارہی ہے جو شرمناک ہے'۔

مزید پڑھیں: بھارتی ایئر فورس کی دراندازی کی کوشش، پاک فضائیہ کا بروقت ردِ عمل

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کو اپنے رویے میں بدلاؤ لانے اور زمینی حقائق ماننے کی ضرورت ہے تاکہ دونوں ممالک اپنے اپنے طریقوں سے کورونا کا مقابلہ کر سکیں'۔

بھارتی جنرل نے یہ الزام بھی لگایا کہ 'پاکستان، کورونا وائرس کے کیسز بڑے پیمانے پر آزاد جموں و کشمیر کی طرف بھیج رہا ہے اور ان کے ذریعے مقبوضہ جموں و کشمیر میں دراندازی کرنا چاہتا ہے'۔

خیال رہے کہ یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر مقبوضہ جموں اور کشمیر میں دراندازی کے الزامات لگائے گئے ہوں اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ بھارتی قیادت کی جانب سے ایسے بے بنیاد الزامات لگائے جاتے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فوج نے بھارتی الزامات کو مسترد کردیا

دوسری جانب پاکستان نے ہمیشہ بھارتی الزامات کو مسترد کیا ہے اور بھارتی قیادت سے ٹھوس شواہد پیش کرنے کا کہا ہے جبکہ پاکستان نے بھارتی چھوٹ کو متعدد مرتبہ بے نقاب کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے مبصرین کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کا دورہ بھی کروایا ہے تاہم بھارت نے ہمیشہ اسے ذاتی تنازع قرار دیتے ہوئے کسی بھی تیسرے فریق کی معاملے میں مداخلت سے انکار کیا ہے۔

گزشتہ سال اگست میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خودمختار حیثیت کو ختم کرنے کے فیصلے پر بڑھتی کشیدگی کے دوران نئی دہلی کی جانب سے الزام لگایا گیا تھا کہ ان کے پاس 'معلومات' ہے کہ پاکستان حملے کروانے کے لیے بھارت میں دہشت گردوں کے ذریعے دراندازی کی کوشش کر رہا۔

تاہم پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے بھارت کے اس دعوے کو مسترد کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں