سندھ میں بھی متعدد کاروبار کھولنے کی اجازت

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2020
کراچی کے کاروباری علاقے صدر کا ایک منظر—تصویر: اختر بلوچ
کراچی کے کاروباری علاقے صدر کا ایک منظر—تصویر: اختر بلوچ

اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) کے اجلاس میں کچھ کاروبار کھولنے سے متعلق فیصلے کے اعلان کے بعد حکومتِ سندھ نے بھی کچھ اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی کی اجازت دے دی۔

تاہم یہ اجازت اس شرط کے ساتھ دی گئی ہے کہ اس سلسلے میں کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے احتیاطی تدابیر کا خیال رکھا جائے گا۔

چنانچہ این سی سی کی تجاویز کے ساتھ کچھ صنعتوں کو ریلیف دینے کے لیے محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا ملک گیر لاک ڈاؤن میں 2 ہفتے توسیع کا اعلان

مذکورہ اعلامیے کے مطابق تمام تعلیمی ادارے، عوامی مقامات، شادی ہالز، شاپنگ مالز، سنیما گھر، بیوٹی پارلرز، الیکٹرانک مارکیٹس اور دیگر مارکیٹس کے علاوہ وہ دکانیں جہاں انتہائی ضروری اشیا کے بجائے دیگر سامان فروخت کیا جاتا ہے وہ بند رہیں گی۔

مزید یہ کہ ریسٹورنٹس میں بیٹھ کر کھانا کھانے یا وہاں سے کھانے پینے کی اشیا خرید کر گھر لے جانے پر پابندی برقرار ہے البتہ وہاں سے گھروں پر کھانا پہنچانے (ڈلیوری سروس) کی اجازت ہوگی۔

علاوہ ازیں صوبائی حکومت نے عوامی مقامات مثلاً ساحل، پارکس اور پلے گراؤنڈز کو بھی بند رکھنے کا حکم دیا جبکہ مذہبی و سماجی اجتماعات پر عائد پابندی بھی برقرار رہے گی۔

ساتھ ہی صوبے میں ہر قسم کی پبلک ٹرانسپورٹ بھی بند رہے گی۔

مزید پڑھیں: سندھ کے تاجروں کا 15اپریل سے کاروبار کھولنے کا اعلان

نوٹیفکیشن کے مطابق اشیائے خورو نوش کی ہر قسم کی دکانیں، وہ میڈیکل اسٹورز جو ہسپتالوں کے قریب نہیں اور پیٹرول پمپ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک کھلیں گے۔

جن سرگرمیوں کی اجازت ہے

نوٹیفکیشن میں لاک ڈاؤن کے دوران جن کاروبار اور سرگرمیوں کی بحالی کی اجازت دی گئی وہ درج ذیل ہیں:

اشیائے خورو ونوش فروخت کرنے والی دکانیں، تیار اور تقسیم کرنے پیکنگ کرنے والے، بیج، کھاد، کیڑے مار ادویات، مچھلی، گوشت، سبزی، پھل، دودھ کی اشیا، پولٹری، پولٹری فیڈ سے متعلق سرگرمیاں اور ان کے متعلقہ مقامات مثلاً گودام، مینوفیکچررز اور ٹرانسپورٹ، بیکریز اور تندور وغیرہ

زراعت سے متعلق سرگرمیاں فصل کی کٹائی، بیج کی بوائی، ٹریکٹرز، تھریشرز کا استعمال، ان کی مرمت اور زراعت سے متعلق سپلائی چَین

صحت سے متعلق سروسز ہسپتال، لیبارٹریز، فارمیسیز، ادویات کی دکانیں، مینوفیکچرنگ، پیکنگ اور ٹرانسپورٹ جبکہ حفظانِ صحت کی اشیا مثلاً صابن، سینیٹائزرز اور جراثیم کش اشیا کی فراہمی کا سلسلہ

توانائی یعنی گیس، ایل پی جی، بجلی کی تیاری، تقسیم، ذخیرہ کرنا اور ان سے متعلق تمام مرمتی سرگرمیاں ضروری میونسپل سروسز، پانی کی فراہمی، نکاسی آب کی سہولیات وغیرہ

اشیا کی صوبے کے اندر اور بین الصوبائی نقل و حرکت

فلاحی تنظیمیں جو رجسٹرڈ ہوں یا جنہیں ضلعی انتظامیہ کی مدد سے امدادی اشیا یا راشن کی تقسیم کی اجازت ہو

پبلک اور پرائیویٹ ٹیلی کام سیلولر کمپنیاں اور مرمتی کاموں کے لیے تکنیکی عملے کے علاوہ محدود تعداد میں انتظامیہ کا عملہ

کال سینٹر، کسٹمر سپورٹ سینٹر جہاں صارف کی عدم موجودگی میں کال کے ذریعے ہیلپ لائن کی سروس فراہم کی جاتی ہوں، ٹیلی کام، موبائل یا انٹرنیٹ بینکنگ اور بلز جمع کرنے کا محدود عملہ

تکنیکی عملہ سیلولر کمپنیوں کے ٹاور، کیبلز اور متعلقہ سروسز کے لیے انتہائی محدود تعداد میں عملے کے اراکین کے ساتھ

بینک کم سے کم عملے کے ساتھ زیادہ زور آن لائن خدمات فراہم کرنے پر دیا جائے

اخبارات، درسی کتب کی اشاعت، ترسیل اور تقسیم

بندرگاہ کے امور میں پی این ایس سی، کسٹم

میڈیا کے وہ اراکین جو ڈیوٹی پر ہوں

مال بردار ٹرینیں ضروری عملے کے ساتھ

پیٹرول، تیل اور لبریکنٹ سے متعلق سروسز، آئل ٹینکرز، ایل پی جی، ٹرانسپورٹ، ذخیرہ کرنا وغیرہ

ڈاک/کوریئر سروسز سامان پہنچانے والی کمپنیوں کو شرائط اور جاری کیے گئے ایس او پیز کے ساتھ

سندھ حکومت کے انتظامی اور ضروری عملے

پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن اور نیشنل سیکورٹی پرنٹنگ کمپنی کو تازہ کرنسی نوٹ چھاپنے کے لیے ایف بی آر/آئی آر ایس، اے جی آفس صرف ضروری عملے کے ساتھ

قانون نافذ کرنے والے اور دفاعی ادارے

سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان اور آن لائن کام کرنے پر زور دیتے ہوئے پاکستان اسٹاک ایکسچینج

وہ شعبے جو تصدیق کےبعد کھولے جاسکتے ہیں

سندھ حکومت نے مندرجہ ذیل سروسز کے افراد اور اداروں کو احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے کام کرنے کی اجازت بھی دی:

  • کیمیکل مینوفیکچرنگ پلانٹس
  • ای کامرس ایکسپورٹ کے لیے، ای کامرس کو مقامی سطح پر بھی ضروری اشیا کی ڈیلیوری کے لیے کام کی اجازت ہوگی۔
  • سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ اینڈ پروگرامنگ
  • پیپر اینڈ پیکیجنگ یونٹس۔
  • وہ صنعتیں جن کی افرادی قوت ان کے کام کے احاطے میں موجود ہے۔
  • سیمنٹ پلانٹس
  • فرٹیلائزر پلانٹس
  • مائنز اور منرلز
  • دھوبی، ڈرائی کلینرز اور لانڈری کی سروسز
  • پودوں اور درختوں کی نرسریاں
  • زراعت کیلئے مشینری اور ان کے آلات بنانے والے یونٹس کو بھی کھولا جائے گا
  • شیشہ بنانے والی صنعتیں
  • ویٹرنری سروسز (جانوروں کو طبی امداد کی فراہمی کے ہسپتال)
  • تمام ایکسپورٹ انڈسٹریز کو مشروط اجازت ہو گی (ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پہلے ان کے ایکسپورٹ آرڈرز کو کنفرم کرے گی)
  • کتابوں اور اسٹیشنری کی دکانیں

تبصرے (0) بند ہیں