بھارت: گجرات کے ہسپتال میں عقائد کی بنیاد پر کورونا مریضوں کے الگ وارڈز کا انکشاف

15 اپريل 2020
ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت نتن پٹیل نے معاملے سے متعلق کوئی اطلاع ہونے سے انکار کیا — فوٹو: ہندوستان ٹائمز
ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت نتن پٹیل نے معاملے سے متعلق کوئی اطلاع ہونے سے انکار کیا — فوٹو: ہندوستان ٹائمز

بھارت میں مسلم مخالف سوچ اپنی انتہا کو پہنچتی نظر آرہی ہے جہاں ریاست گجرات کے احمد آباد سول ہسپتال میں کورونا وائرس کے مریضوں اور مشتبہ کیسز کو ان کے عقائد کی بنیاد پر الگ الگ وارڈز میں رکھنے کا انکشاف ہوا ہے۔

ہسپتال میں کورونا وائرس کے مریضوں کے لیے ایک ہزار 200 بستر مختص کیے گئے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر گنونت ایچ راٹھوڑ نے کہا کہ ریاستی حکومتی کے احکامات کے مطابق ہندو اور مسلمان مریضوں کے لیے الگ الگ وارڈز بنائے گئے ہیں۔

ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر صحت نتن پٹیل نے معاملے سے متعلق کوئی اطلاع ہونے سے انکار کیا۔

ڈاکٹر گنونت ایچ راٹھوڑ نے کہا کہ عام طور پر مرد اور خواتین مریضوں کے لیے علیحدہ علیحدہ وارڈز ہوتے ہیں، لیکن یہاں ہم نے ہندو اور مسلمان مریضوں کے لیے الگ الگ وارڈز بنائے ہیں۔

مریضوں میں اس تفریق کی وجہ سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر گنونت راٹھوڑ نے کہا کہ 'یہ ریاستی حکومت کا فیصلہ ہے اور آپ ان سے پوچھ سکتے ہیں۔'

ہسپتال میں داخل ہونے کے پروٹوکول کے مطابق کورونا وائرس کے مشتبہ مریض کو وائرس کے مصدقہ مریض سے اس وقت تک الگ وارڈ میں رکھا جاتا ہے جب تک اس کا ٹیسٹ کا نتیجہ نہ آجائے۔

ہسپتال میں داخل کورونا کے 186 مشتبہ مریضوں میں سے 150 میں وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔

ہسپتال کے ذرائع کے مطابق ان 150 متاثرین میں سے 40 مسلمان ہیں۔

ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ 'میں عقائد کی بنیاد پر وارڈز کے فیصلے سے واقف نہیں ہوں، عام طور پر مرد و خواتین کے لیے علیحدہ علیحدہ وارڈز ہوتے ہیں، تاہم میں معاملے کی تحقیقات کروں گا۔'

احمد آباد کے کلیکٹر کے کے نرالا نے بھی معاملے کا علم ہونے سے انکار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری طرف سے اس طرح کی کوئی ہدایت نہیں دی گئی اور نہ ہی ہمیں حکومت کے ایسے کسی فیصلے کا علم ہے۔'

رابطہ کرنے پر ایک مریض نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ 'اتوار کی رات ہسپتال کے پہلے وارڈ (اے فور) میں داخل 28 مرد مریضوں کے نام پکارے گئے اور پھر انہیں دوسرے وارڈ (سی فور) میں منتقل کردیا گیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'ہمیں یہ نہیں بتایا گیا کہ ہمیں دوسرے وارڈ کیوں منتقل کیا جارہا ہے جبکہ جن کے نام پکارے گئے ان سب کا تعلق ایک ہی برادری سے تھا۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'آج ہم نے ہمارے وارڈ میں عملے کے ایک رکن سے بات کی اور انہوں نے بتایا کہ ایسا دونوں برادریوں کی تسلی و اطمینان کے لیے کیا گیا ہے۔'

امریکا کا معاملے پر اظہار تشویش

عالمی مذہبی آزادی کے امریکی کمیشن (یو ایس سی آئی آر ایف) نے گجرات کے ہسپتال میں ہندو اور مسلمان مریضوں کو علیحدہ رکھنے کی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

کمیشن کی جانب سے ٹوئٹ میں کہا گیا کہ 'اس طرح کے اقدامات سے بھارت میں صرف مسلمانوں کی رسوائیوں اور ان کے حوالے سے کورونا پھیلانے کی جھوٹی افواہوں میں اضافہ ہوگا۔'

تبصرے (0) بند ہیں