ایشیا میں رواں سال اقتصادی ترقی کی شرح صفر رہے گی، آئی ایم ایف

اپ ڈیٹ 16 اپريل 2020
انہوں نے زور دیا کہ وبا کے پھیلاؤ میں کمی لانے کے لیے اقدامات بھی کیے جائیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
انہوں نے زور دیا کہ وبا کے پھیلاؤ میں کمی لانے کے لیے اقدامات بھی کیے جائیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ایشیا میں رواں سال اقتصادی ترقی کی شرح صفر رہے گی۔

آئی ایم ایف کے مطابق گزشتہ 60 برس میں پہلی مرتبہ ایسے حالات پیدا ہوئے ہیں کہ جس میں معاشی ترقی کی شرح نمو اس سطح پر پہنچی۔

مزید پڑھیں: عالمی معاشی صورتحال 2009 سے بھی زیادہ سنگین ہے، آئی ایم ایف کا انتباہ

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق آئی ایم ایف کے مطابق شعبہ برآمدات اور سروس سیکٹر کے حوالے سے مشہور ایشیا میں وائرس کی وجہ سے ’اموات‘ کی شرح غیر معمولی بڑھ گئی ہیں۔

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا کہ پالیسی سازوں کو متاثرہ خاندانوں اور کاروباری مراکز کو مدد فراہم کرنی چاہیے جو سفری و سماجی پابندیوں کی وجہ سے بہت متاثر ہور ہے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ وبا کے پھیلاؤ میں کمی لانے کے لیے اقدامات بھی کیے جائیں۔

کرسٹالینا جیورجیوا نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت عالمی معیشت غیریقینیصورت حال سے دوچار ہے، ایشیا پیسیفک اس چیلنج سے آزاد نہیں ہے، وائرس کا اس خطے میں اثر انتہائی زیادہ ہوگا جس کے نتائج ناقابل فہم ہوسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’اقتصادی صورتحال میں تبدیلی‘ پر وزیراعظم اپنی معاشی ٹیم کے معترف

انہوں نے کہا کہ یہ معمول کے مطابق کاروبار کا وقت نہیں ہے، ایشیائی ممالک کو میسر تمام پالیسیز پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

ایشیا پیسیفک خطے کے بارے میں جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ 60 برس میں پہلی مرتبہ ایشیا کی معیشت صفر نمو کا شکار ہوگی۔

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا کہ اگرچہ ایشیائی ممالک معاشی چینلجز سے اس طرح دوچار نہیں ہوئے جس طرح دیگر خطے ہوئے ہیں لیکن یہ پیش گوئی عالمی معاشی بحران کے دوران نمو کی شرح 4.7 فیصد سے بھی بدتر ہے اور 1990 کی دہائی کے آخر میں ایشیائی مالیاتی بحران کے دوران 1.3 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

آئی ایم ایف نے امید ظاہر کی کہ کامیاب پالیسی کے نتیجے میں آئندہ سال ایشیائی معاشی نمو میں 7.6 فیصد اضافے کی توقع ہے لیکن یہ آوٹ لک انتہائی غیر یقینی ہے۔

مزید پڑھیں: مالی سال کے پہلے 3 ماہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری میں 137 فیصد اضافہ

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کے مطابق اس خطے کے برآمدی پاور ہاؤسز بھی اہم تجارتی شراکت داروں مثلاً امریکا اور یورپی ممالک کے ذریعے اپنے سامان کی مانگ میں تیزی سے اضافہ کر رہے ہیں۔

کرسٹالینا جیورجیوا نے کہا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں چین میں معاشی شرح نمو رواں سال 6 فیصد سے کم ہو کر 1.2 فیصد ہوگی۔

علاوہ ازیں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے خدشہ ظاہر کیا کہ وائرس کے دوبارہ جنم لینے کا خطرہ اپنی جگہ موجود ہے جس کے باعث حالات کے سازگار ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چینی حکام نے بحران کے جواب میں سخت ردعمل کا اظہار کیا، اگر صورتحال مزید بگڑی تو انہیں مالیاتی پالیسیاں استعمال کرنا پڑے گی۔

مزید پڑھیں: پاکستانی وفد کی آئی ایم ایف، ورلڈ بینک کے حکام سے ملاقات، معاشی اقدامات پر بریفنگ

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جیورجیوا نے خبردار کیا کہ شہریوں کو نقد رقم کی منتقلی بہت سے ایشیائی ممالک کے لیے بہترین پالیسی نہیں ہوگی اور انہیں بے روزگار میں تیزی سے اضافے کو روکنے کے لیے چھوٹی کمپنیوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ خطے کی ابھرتی ہوئی معیشتوں کو دوطرفہ اور کثیرالجہتی تبادلے پر غور کرنا چاہیے جبکہ بڑے مالیاتی اداروں سے مدد لینے کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں