بھارت: کورونا وائرس کا پھیلاؤ، تبلیغی جماعت کے امیر پر مجرمانہ قتل کا الزام

اپ ڈیٹ 16 اپريل 2020
تبلیغی جماعت کے گزشتہ ماہ ہونے والے اجتماع کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس اس کی وجہ سے ملک میں پھیلا - رائٹرز
تبلیغی جماعت کے گزشتہ ماہ ہونے والے اجتماع کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس اس کی وجہ سے ملک میں پھیلا - رائٹرز

بھارت نے ملک کے تبلیغی جماعت کے سربراہ کے خلاف گزشتہ ماہ اجتماع منعقد کرنے کے پر 'مجرمانہ قتل' کے الزامات عائد کردیے ہیں۔

اس اجتماع کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس اس کی وجہ سے ملک میں پھیلا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق دہلی کے ایک کونے میں قائم تبلیغی جماعت کے مرکز کو سیل کردیا گیا ہے جبکہ اس تنظٰیم کے ہزاروں اراکین بشمول انڈونیشیا، ملائشیا اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے باشندوں کو قرنطینہ میں رکھ دیا گیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کے 58 فیصد کیسز مقامی طور پر منتقل ہوئے

ایک پولیس ترجمان نے بتایا کہ پولیس نے ابتدائی طور پر مرکز کے چیف محمد سعد قندھلوی کے خلاف بڑے اجتماعات پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا لیکن انہوں نے اب اس کیس میں مجرمانہ قتل عام کی دفعات بھی شامل کرلی ہیں۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ دہلی پولیس نے پہلے تبلیغی جماعت کے سربراہ کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی جس میں ’اب دفعہ 304 کو شامل کیا گیا ہے‘ جس میں مجرمانہ قتل عام کا ذکر ہے اور اس کے تحت زیادہ سے زیادہ 10 سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے۔

تبلیغی جماعت کے ترجمان مجیب الرحمٰن نے یہ کہتے ہوئے رائے دینے سے انکار کیا کہ انہیں نئے الزامات کے بارے میں اطلاعات کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

تبلیغی جماعت، دنیا کے 80 سے زائد ممالک میں پیروکاروں کے ساتھ سب سے بڑی سنی مسلمانوں کی مذہبی تنظیم ہے۔

بھارتی حکام نے ابتدا میں کہا تھا کہ اس وقت تقریباً وائرس کے 3 ہزار کیسز میں سے ایک تہائی یا تو وہ لوگ تھے جو تبلیغی اجتماع میں شریک ہوئے تھے یا وہ لوگ تھے جن کا بعد میں ان سے رابطہ ہوا تھا۔

جمعرات کی شام تک بھارت میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد بڑھ کر 12 ہزار 380 ہوگئی تھی جن میں سے 414 افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ایشیا میں رواں سال اقتصادی ترقی کی شرح صفر رہے گی، آئی ایم ایف

بھارت کی شہری حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق دہلی کے کورونا وائرس کے ایک ہزار 561 کیسز میں سے ایک ہزار 80 کا تعلق اس تنظیم کے اجتماع سے تھا۔

تبلیغی انتظامیہ نے پہلے کہا تھا کہ دہلی کے تاریخی نظام الدین مرکز کا دورہ کرنے والے پیروکار حکومت کی جانب سے 3 ہفتوں کے لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد پھنس گئے تھے اور مرکز نے انہیں پناہ دی تھی۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے ناقدین نے مسلمانوں پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا الزام عائد کرکے فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے خلاف حکومت کو خبردار کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں