’جی 20 نے پاکستان سمیت 76 ممالک کو قرضوں میں سہولت دینے کا فیصلہ کرلیا‘

اپ ڈیٹ 16 اپريل 2020
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان سمیت تقریباً 70 ممالک کو فائدہ ہوگا—تصویر:فیس بک
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان سمیت تقریباً 70 ممالک کو فائدہ ہوگا—تصویر:فیس بک

وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جی 20 ممالک نے پاکستان سمیت ترقی پذیر دنیا کے 76 ممالک کو قرضوں میں سہولت دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اطلاق یکم مئی سے ہوجائے گا۔

اسلام آباد میں دفتر خارجہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان کو مالی گنجائش ملے گی جس سے وزیراعظم عمران خان کے عوام خاص کر غریب طبقے کے لیے اقدامات کو تقویت ملے گی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ قرضوں میں ریلیف کے لیے اپیل کے حوالے سے کئی طرح کا محتاط ردِ عمل موصول ہوا تاہم ہم نے نیک نیتی سے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا اور معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ حکومت کی مدت کو ابھی دو سال مکمل نہیں ہوئے اور یہ چوتھا عالمی انیشی ایٹو جو عمراں خان نے لیا اور اس میں دفتر خارجہ نے ان کی معاونت کی اس میں پہلا ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سا تھا دوسرا توہین آمیز خاکوں سے متعلق اور تیسرا بدعنوانی کے حوالے سے تھا جسے بین الاقوامی پذیرائی حاصل ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان جی 20 کے قرض ریلیف منصوبے میں شامل

کون سے بین الاقوامی قرض دہندگان سے پاکستان کو قرضوں میں سہولت ملے گی کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس میں آئی ایم ایف، عالمی بینک سمیت تمام مالیاتی ادارے آجاتے ہیں۔

مزید بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا پاکستان کا بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں کا مجموعی حجم 10 سے 12 ارب ڈالر ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ترقی پذیر دنیا کی متعدد مشکلات ہیں جس میں ایک یہ کہ ان کا نظامِ صحت کمزور ہے جس سے جہاں ان کی آمدن کم اور برآمدات متاثر ہورہی ہے وہیں اخراجات بڑھ رہے ہیں چنانچہ دنیا قرضوں میں سہولت فراہم کر کے ان کی مدد کرسکتی ہے۔

ان کا کہا تھا کہ اس کا فائدہ صرف ترقی پذیر دنیا کو نہیں ہوگا بلکہ ترقی یافتہ ممالک بھی اسے مستفید ہوں گے کیوں کہ آج کے دور میں سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

قبل ازیں ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو یکم مئی سے قرضوں میں ریلیف ملنے کی توقع ہے جس سے ملک کو بہت فائدہ حاصل ہوگا کیوں کہ پاکستان کا ایک تہائی ریونیو قرضوں کی ادائیگی میں خرچ ہوجاتا ہے۔

جی 20 ممالک اور عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب ترقی پذیر معیشتوں کو ریلیف فراہم کرنے کے فیصلے کے حوالے سے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس سے پاکستان سمیت تقریباً 70 ممالک کو فائدہ ہوگا۔

وزیر خارجہ سے آئی ایم ایف کی پاکستانی نمائندہ کی ملاقات

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے وزارت خارجہ میں آئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ ٹریسا ڈبن ساشیز نے ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال اور اس سے پیدا ہونے والے معاشی مضمرات پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔

فریقین نے کووڈ 19 کی صورتحال اور اس وبا سے موثر انداز میں نبرد آزما ہونے کے لیے باہمی مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے اپنے محدود معاشی وسائل کے باوجود کورونا وبا کے پھیلاؤ کو روکنے اور منفی معاشی اثرات کے ازالے کے لیے موثر اقدامات کیے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ عالمی وبا نے پوری دنیا کی معیشت کو متاثر کیا ہے لیکن ترقی پذیر ممالک پر اس وبا کے منفی اثرات انتہائی شدید ہیں۔

اسی صورت حال کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان نے اس کٹھن گھڑی میں کمزور معیشتوں کو سہارا دینے کے لیے ترقی پذیر ممالک کے واجب الادا قرضوں میں سہولت فراہم کرنے کی تجویز دی، تاکہ یہ ممالک اپنے وسائل کو اس وبا کو روکنے اور قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کیلئے استعمال میں لاسکیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور جی 20 ممالک کی طرف سے ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کی ادائیگی میں سہولت اور معاشی معاونت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ وبائی چیلنج کو سامنے رکھتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کی معاشی بحالی کے لیے غیر مشروط معاونت فراہم کی جائے۔

خیال رہے کہ جی 20 گروپ نے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ عالمی بینک کی انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن (آئی ڈی اے) میں شامل تمام ممالک قرضوں میں ریلیف کے مجوزہ منصوبے کے اہل ہوں گے اور اس گروہ کے 76 ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔

ان ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کے لیے ان کی معطلی کا وقت یکم مئی سے شروع ہو کر یکم دسمبر 2020 تک جاری رہے گا۔

اس عرصے کے دوران قرضوں کی تمام سروسز کو نئے قرضوں کی شکل دے دی جائے گی جس کی ادائیگیاں جون 2022 سے قبل شروع نہیں ہوں گی اور اس کے بعد کے 3 سالوں میں ادائیگیاں کی جاسکیں گی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں رواں سال نمو منفی 1.5 فیصد ہوگی، آئی ایم ایف کی پیش گوئی

وزیر خارجہ نے ایک مرتبہ پھر دہرایا کہ وزیراعظم عمران خان نے عالمی رہنما اور اداروں سے ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کو ری اسٹرکچر کرنے کی درخواست کی تھی تا کہ وہ کورونا وائرس کے چیلنج سے نمٹ سکیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، عالمی برادری، عالمی معاشی اداروں سے اپیل کی تھی کہ اس کورونا وائرس نے پوری عالمی معیشت کو متاثر کیا ہے لیکن ترقی مزید ممالک کی معیشتوں کو بری طرح نقصان پہنچ رہا ہے ترقی پذیر ممالک کی برآمدات متاثر ہو رہی ہیں زرمبادلہ کی شرح میں کمی واقع ہو رہی ہے جس کی وجہ سے غربت اور بیروزگاری مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔

لہٰذا ان حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ ترقی پذیر ممالک کے واجب الادا قرضوں میں سہولت فراہم کی جائے تاکہ یہ ممالک اپنے وسائل اپنے نظامِ صحت کو بہتر بنانے، روزگار اور قیمتی انسانی جانوں کو بچانے کیلئے بروئے کار لا سکیں

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 12 اپریل کو وزیر اعظم عمران خان کی اس اپیل کو خطوط کے ذریعے ارسال کیا گیا تھا۔

بعدازاں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اس تجویز کی توثیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ہماری سوچ کے عین مطابق ہے جبکہ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر اور عالمی بینک نے بھی اس تجویز کی توثیق کی تھی اور کل جی 20 ممالک نے بھی اس تجویز کی توثیق کردی۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف، کورونا وائرس کے خلاف پاکستان کی کاوشوں کا معترف

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو سہارا دینے کا جو بیڑہ اٹھایا تھا اللہ تعالیٰ نے ہمیں کامیابی سے سرفراز کیا۔

ان کا کہنا تھاکہ قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے اس اقدام سے پاکستان سمیت 76 ترقی پذیر ممالک کو قرضوں میں سہولت میسر آئے گی اور اربوں ڈالرز کا فائدہ ہو گا۔

انہوں نے بتایا کہ قرضوں میں یہ سہولت، ابتدائی طور پر ایک سال کیلئے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کا اطلاق یکم مئی سے شروع ہوگا۔

وزیر خارجہ کے مطابق پاکستان اپنے ریونیو کا ایک تہائی حصہ قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کرتا ہے قرضوں کی ادائیگی میں سہولت ملنے سے پاکستان کو بہت فائدہ حاصل ہوگا۔

انتونیو گوتریس کی حمایت

قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے وزیراعظم عمران خان کی ترقی پذیر ممالک کو قرضوں کی ادائیگی میں سہولت دینے کے حوالے سے عالمی اقدام اٹھانے کی اپیل کی حمایت کی تھی۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق نیوریارک میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفن ڈیوجیرک نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی تجویز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے اپنے مؤقف کے عین مطابق ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سربراہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ رواں سال کے لیے واجب الادا قرضوں پر سود کی فوری معافی سمیت قرض کی ادائیگی میں سہولت کورونا وائرس سے نمٹنے کی عالمی کوششوں کا ایک اہم حصہ ہونا چاہیے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ یہ اقدام نہایت اہم ہے کہ دنیا کے غریب ترین ممالک کے محدود وسائل قرضوں کی ادائیگی کی نذر ہونے کی بجائے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے استعمال ہونے چاہیئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں