امریکی ایجنسیوں نے کورونا پھیلنے سے قبل ہی اسرائیل کو خبردار کیا تھا، رپورٹ

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2020
رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت نے کورونا کے پھیلنے کی خبر کو غیر اہم سمجھا تھا — فوٹو: اے ایف پی
رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت نے کورونا کے پھیلنے کی خبر کو غیر اہم سمجھا تھا — فوٹو: اے ایف پی

دنیا بھر میں 21 لاکھ لوگوں کو متاثر کرنے والے کورونا وائرس سے متعلق جہاں امریکی خفیہ اداروں نے اس بات کی تفتیش شروع کردی ہے کہ کیا اسے لیبارٹری میں تیار کیا گیا ہے یا نہیں، وہیں یہ خبر بھی سامنے آئی ہے کہ امریکی خفیہ ادارے اس وائرس سے اس وقت سے واقف تھے جب خود چینی عوام بھی اس سے زیادہ واقف نہیں تھے۔

چینی حکومت نے کورونا وائرس کے کیسز کی تصدیق دسمبر 2019 کے وسط میں کی تھی، جس کے بعد وہاں کے لوگ پہلی بار اس مرض سے واقف ہوئے تاہم بعد ازاں چینی حکام نے اعتراف کیا کہ دراصل کورونا وائرس دسمبر سے پہلے نومبر میں ہی شروع ہو چکا تھا لیکن اس وقت چینی ڈاکٹرز کو مذکورہ وائرس کو تشخیص کرنے میں مشکلات پیش آئی تھیں۔

اور اب اسرائیلی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے چین سے شروع ہونے والے کورونا وائرس سے نومبر 2019 میں ہی واقف تھے اور انہوں نے سب سے پہلے امریکی حکومت کو مذکورہ وبا سے آگاہ کیا، جس کے بعد امریکی حکومت نے اپنے فوجی اتحاد 'نیٹو' سمیت اسرائیل کو بھی اس سے خبردار کیا۔

اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ امریکی خفیہ اداروں نے نومبر 2019 میں اسرائیلی حکومت اور خاص طور پر اسرائیلی فوج کو چین میں شروع ہونے والے کورونا وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ سے خبردار کردیا تھا۔

اسرائیلی اخبار نے اپنی رپورٹ میں اسرائیلی ٹی وی چینل کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ دراصل امریکی خفیہ ادارے نومبر میں ہی جانتے تھے کہ چین میں خوفناک وائرس پھیل رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق نومبر 2019 میں چینی عوام بھی اس بات سے بے خبر تھی کہ ان کے ملک میں کوئی وائرس پھیل رہا ہے، البتہ کچھ حکومتی عہدیداروں کو پتہ تھا کہ وہاں پر نیا وائرس پھیل رہا ہے۔

اسرائیلی اخبار نے بتایا کہ ابتدائی طور پر امریکی خفیہ اداروں نے چین میں پھیلنے والے وائرس سے صرف اپنی حکومت کو باخبر کیا تاہم اس خبر کو امریکی حکومت نے غیر اہم سمجھا۔

رپورٹ کے مطابق جہاں امریکی حکومت نے اس خبر کو غیر اہم سمجھا، وہیں امریکی حکومت نے مذکورہ معلومات کو اپنے سب سے قریبی اتحادیوں کے ساتھ شیئر کرنے کا فیصلہ کیا اور امریکی خفیہ اداروں نے نومبر 2019 میں اتحادی افواج 'نیٹو' سمیت اسرائیل کو بھی خبردار کردیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر امریکی خفیہ اداروں نے صرف اسرائیلی فوج کو نئے وائرس کے پھیلاؤ سے خبردار کیا اور انہیں بتایا کہ چین سے شروع ہونے والا وائرس اسرائیل کے قریبی ممالک تک پہنچ سکتا ہے۔

اسرائیلی فوج کو باخبر کرنے کے بعد امریکی خفیہ اداروں نے اسرائیلی پالیسی میکرز اور وزارت صحت کے حکام کو بھی نئے پھیلنے والے وائرس سے باخبر کیا تاہم اس باوجود کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

رپورٹ میں امریکی نشریاتی اداروں کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ امریکی خفیہ اداروں نے نیشنل سینٹر فار میڈیکل انٹیلی جنس کو بھی دسمبر 2019 میں کورونا وائرس سے خبردار کیا تاہم کسی نے بھی بروقت اقدامات نہیں اٹھائے۔

رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر کیا گیا ہے کہ خود چینی حکومت نے بھی کورونا وائرس کے ابتدائی دنوں میں کوئی ہدایات جاری نہیں کیں، جس کی وجہ سے ممکنہ طور پر وائرس کے پھیلنے میں تیزی دیکھی گئی۔

رپورٹ کے مطابق خود چینی حکومت نے جنوری 2020 میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات اٹھائے، تاہم اس وقت تک کافی دیر ہو چکی تھی۔

اسرائیلی اخبار کی یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کہ کچھ دن قبل ہی امریکی خفیہ اداروں نے اس بات کی تفتیش شروع کی کہ کیا واقعی کورونا وائرس کو چین کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا؟

فاکس نیوز اور سی این این نے 15 اپریل کو اپنی رپورٹس میں دعویٰ کیا کہ امریکی حکومت اور خفیہ اداروں نے کورونا وائرس کی لیبارٹری میں تیاری کے حوالے سے تفتیش شروع کردی۔

امریکی خفیہ اداروں کی تفتیش شروع کیے جانے کے فوری بعد چینی حکومت نے وضاحت کی تھی کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) بھی کہہ چکا ہے کہ کورونا وائرس لیبارٹری میں تیار نہیں کیا گیا۔

حیران کن بات یہ ہے کہ کورونا وائرس کے حوالے سے پہلے ہی دن سے دنیا بھر کے سائنسدان، ماہرین اور پالیسی میکرز مخمصے کا شکار دکھائی دے رہے ہیں، جہاں کئی افراد کا ماننا ہے کہ مذکورہ وائرس لیبارٹری میں تیار کیا گیا، وہیں بے شمار ماہرین اور سائسندانوں کے مطابق یہ غلط مفروضے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں