لاپتہ ہوجانے والی شہزادی کی ایک سال بعد سعودی حکومت سے مدد کی اپیل

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2020
بسمہ بنت سعود کو مارچ 2019 کے بعد نہیں دیکھا گیا—فوٹو: گلف نیوز
بسمہ بنت سعود کو مارچ 2019 کے بعد نہیں دیکھا گیا—فوٹو: گلف نیوز

سعودی عرب کے شاہی خاندان کی اہم ترین شہزادی 56 سالہ بسمہ بنت سعود گزشتہ سال مارچ میں اچانک لاپتہ ہوگئی تھیں اور بعد ازاں یورپی و امریکی میڈیا نے اپنی رپورٹس میں دعویٰ کیا تھا کہ انہیں ممکنہ طور پر سعودی حکومت نے نظر بند کردیا ہوگا۔

ایک سال تک لاپتہ اور خاموش رہنے کے بعد اب شہزادی بسمہ بنت سعود کی جانب سے سوشل میڈیا پر ایک پیغام جاری کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے سعودی عرب کی حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔

برطانوی اخبار دی گارجین کے مطابق پراسرار طور پر لاپتہ ہوجانے والی 56 سالہ شہزادی بسمہ بنت سعود نے اپنی ٹوئٹ میں سعودی عرب کے فرماں رواں اور ولی عہد سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ قید میں رہنے کی وجہ سے ان کی طبیعت خراب ہوگئی ہے۔

شہزادی بسمہ طلاق یافتہ ہیں—فوٹو: اے ایف پی
شہزادی بسمہ طلاق یافتہ ہیں—فوٹو: اے ایف پی

رپورٹ کے مطابق سعودی شہزادی نے اپنے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں انکشاف کیا کہ انہیں سعودی عرب کے الہیئر نامی جیل میں رکھا گیا ہے، جہاں ان کی صحت خراب ہو رہی ہے۔

برطانوی اخبار کے مطابق اپنی مختصر ٹوئٹ میں انہوں نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور فرماں روا شاہ سلمان سے اپیل کی کہ وہ ان کے معاملے کو دیکھیں اور اس پر نظرثانی کرکے انہیں باہر نکلنے اور علاج کی اجازت دیں۔

شہزادی کے ٹوئٹر سے کی گئی ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی گئی—اسکرین شاٹ
شہزادی کے ٹوئٹر سے کی گئی ٹوئٹ ڈیلیٹ کردی گئی—اسکرین شاٹ

سعودی شہزادی کی جانب سے ٹوئٹ کیے جانے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد ٹوئٹ کو ڈیلیٹ کردیا گیا تاہم اس حوالے سے تاحال سعودی حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا۔

خیال رہے کہ شہزادی بسمہ بنت سعود، سعودی عرب کے بانی عبدالعزیز بن عبدالرحمٰن آل سعود کے بڑے صاحبزادے اور سعودی عرب کے سابق بادشاہ سعود بن عبدالعزیز آل سعود کی صاحبزادی اور حالیہ فرماں روا کی بھتیجی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی شہزادی بسمہ کو زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا؟

شہزادی بسمہ بنت سعود شہزادہ محمد سلمان کی کزن ہیں اور ان کی چند سال قبل ہی طلاق ہوئی تھی۔

شہزادی بسمہ کے حوالے سے گزشتہ برس نومبر میں جرمن نشریاتی ادارے ڈاوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو) نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ سعودی عرب میں انسانی حقوق اور بہتر قوانین بنانے کے لیے متحرک رہنے والی شہزادی بسمہ بنت سعود کو آخری بار مارچ 2019 میں دیکھا گیا تھا۔

بسمہ بنت سعود کو مارچ 2019 کے بعد نہیں دیکھا گیا—فوٹو: اے اسٹاک/ زمبیو
بسمہ بنت سعود کو مارچ 2019 کے بعد نہیں دیکھا گیا—فوٹو: اے اسٹاک/ زمبیو

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اگرچہ اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ بسمہ بنت سعود کو سعودی حکمرانوں نے گھر میں نظر بند کیا ہے تاہم شہزادی کے قریبی ذرائع کا کہنا تھا کا انہیں یقین ہےکہ بسمہ کو نظر بند کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق اس بات کے قوی امکانات موجود ہیں کہ بسمہ بنت سعود کو ان کی جواں سالہ بیٹی سمیت حکومتی ایما پر نظر بند کرلیا گیا ہوگا اور ایسا ممکن ہی نہیں کہ حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کو شہزادی کے لاپتہ ہونے کا علم نہ ہو۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ شہزادی بسمہ بنت سعود کی کچھ عرصہ قبل طلاق ہوگئی تھی اور اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ ممکنہ طور پر انہیں بچوں کی کفالت اور جائیداد کی وراثت کے اندرونی تنازع کی وجہ سے بھی نظر بند کیا گیا ہو۔

شہزادی بسمہ انسانی حقوق کے حوالے سے متحرک رہی ہیں—فوٹو: ٹوئٹر
شہزادی بسمہ انسانی حقوق کے حوالے سے متحرک رہی ہیں—فوٹو: ٹوئٹر

تبصرے (0) بند ہیں