جس لیبارٹری میں ممکنہ طور پر کورونا بنا، اسے امریکا و کینیڈا نے فنڈز دیے، ر پورٹ

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2020
کینیڈا و امریکا کے متعدد اداروں نے ووہان انسٹی ٹیوٹ کو فنڈز دیے — رپورٹ—فوٹو: فاکس نیوز
کینیڈا و امریکا کے متعدد اداروں نے ووہان انسٹی ٹیوٹ کو فنڈز دیے — رپورٹ—فوٹو: فاکس نیوز

چند دن قبل ہی یہ خبر سامنے آئی تھی کہ امریکی حکومت کو شک ہے کہ کورونا وائرس کو ممکنہ طور پر چین کے شہر ووہان کی ایک لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔

فاکس نیوز، سی این این اور یاہو نیوز نے اپنی رپورٹس میں بتایا تھا کہ امریکی حکومت نے شکوک بڑھنے کے بعد خفیہ اداروں کو معاملے کی تفتیش کا حکم دے دیا۔

کورونا وائرس بنانے کے الزامات پر ووہان لیب کا بیان

رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کچھ دن قبل ایک پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ امریکی حکومت اس بات پر نظر رکھے ہوئے ہے کہ کہیں کورونا کسی لیبارٹری میں تو تیار نہیں ہوا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے محض ایک روز بعد سی این این نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے بتایا تھا کہ امریکی حکومت نے خفیہ اداروں کے ماہرین کی مدد سے اس معاملے کی تفتیش شروع کردی ہے کہ کہیں کورونا وائرس چین کی لیبارٹری میں تو تیار نہیں ہوا۔

فاکس نیوز نے بھی اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ کورونا وائرس کو چین کے شہر ووہان کے ایک انسٹی ٹیوٹ میں تیار کیا گیا۔

فاکس نیوز کے مطابق دراصل ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی (ڈبلیو آئی وی) کے ماہرین ایک وائرس کی تیاری میں مصروف تھے کہ اس دوران وائرس بنانے والے ایک ماہر اس تجرباتی وائرس سے ممکنہ طور پر متاثر ہوئے جو بعد ازاں ووہان کے گوشت مارکیٹ گئے، جہاں متاثرہ شخص سے وائرس نکل کر پھیل گیا۔

ایسی رپورٹس سامنے آنے کے بعد اگرچہ امریکی حکومت نے معاملے کی تفتیش شروع کردی تاہم سی این این نے بتایا تھا کہ امریکی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں کو یقین ہے کہ کورونا کسی لیبارٹری میں تیار نہیں کیا گیا۔

امریکی حکومت کی جانب سے تفتیش شروع کیے جانے کے بعد چینی حکومت نے بھی ایک بار پھر بیان دیا تھا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) بھی کہہ چکا ہے کہ کورونا وائرس لیبارٹری میں نہیں بنا۔

اس سے قبل بھی امریکا اور چینی حکومتیں ایک دوسرے پر کورونا وائرس کے حوالے سے الزامات لگاتی آ رہی ہیں تھیں اور اب خبر سامنے آئی ہے کہ ممکنہ طور پر جس چینی ادارے کی لیبارٹری میں کورونا کو بنایا گیا، اسی ادارے کو کینیڈا اور امریکا کی حکومتوں نے فنڈز بھی فراہم کیے۔

فاکس نیوز نے اپنی رپورٹ میں امریکی و برطانوی نیوز ویب سائٹس کی رپورٹس کا حوالے سے بتایا کہ کینیڈین و امریکی حکومتوں نے ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی کو متعدد تجربات کرنے کے لیے لاکھوں ڈالر کے فنڈز فراہم کیے اور بعد ازاں کورونا سامنے آنے کے بعد بھی دونوں ممالک کی حکومتوں نے اسی انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے میڈیکل سائنس و صحت کے اداروں نے ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی کو جدید ترین حیاتیاتی تحقیق کے لیے فنڈز فراہم کیے جب کہ مارچ کے آغاز میں ہی کورونا کے دنیا بھر میں پھیلاؤ کے آغاز کے وقت بھی کینیڈین حکومت نے اسی چینی ادارے کے ساتھ کورونا سے متعلق تحقیقات کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

رپورٹ میں کینیڈین حکومت کی جانب سے ووہان انسٹی ٹیوٹ کے ساتھ مل کر کام کرنے کے اعلان کے بیان کو بھی شامل کیا اور بتایا گیا کہ کینیڈین حکومت نے چینی ادارے کو کم سے کم 30 لاکھ امریکی ڈالر کی فنڈنگ فراہم کی۔

اسی طرح فاکس نیوز نے اپنی رپورٹ میں برطانوی اخبار ڈیلی میل کی ایک خبر کا حوالہ دیا، جس میں بتایا گیا تھا کہ امریکا کے متعدد اداروں کی جانب سے بھی ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی کو فنڈز فراہم کیے گئے۔

چینی ادارے کو امریکی طبی تحقیقاتی اداروں کی جانب سے خطیر فنڈز فراہم کرنے پر متعدد کانگریس ارکان نے بھی تفتیش کا اظہار کیا۔

فاکس نیوز کے مطابق البتہ امریکی حکومت نے براہ راست چینی انسٹی ٹیوٹ کو فنڈز فراہم نہیں کیے تاہم امریکی حکومت کے تعاون سے چلنے والے دیگر اداروں نے چینی ادارے کو فنڈز فراہم کیے۔

رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ کینیڈا و امریکی اداروں کی جانب سے چینی ادارے کو فراہم کیے گئے فنڈز سے ہی ووہان انسٹی ٹیوٹ نے مبینہ طور پر کورونا وائرس کو بنایا یا ان فنڈز کو کسی اور تحقیق کے لیے استعمال کیا گیا۔

رپورٹ میں ایک بار پھر بتایا گیا کہ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ ووہان انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں کی جانب سے تیار کیے جانے والے کسی حیاتیاتی وائرس کی تیاری کے دوران متاثر ہونے والے ماہر کی جانب سے باہر جانے اور اسی سے وائرس دوسروں میں منتقل ہونے سے حادثاتی طور پر دنیا میں کورونا وائرس پھیلا ہوگا تاہم اس حوالے سے تصدیق کے طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

گلف نیوز نے بھی اپنی رپورٹ میں امریکی میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی میں کسی تحقیق پر کام کرنے والے ماہر کے متاثر ہونے اور اس کے باہر نکلنے سے ہی کورونا وائرس دنیا میں پھیلا تاہم اس حوالے سے تصدیقی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

دوسری جانب چینی حکومت نے کورونا وائرس کے ممکنہ طور پر لیبارٹری میں تیاری کے حوالے سے اٹھنے والے سوالوں کے جوابات میں 16 اپریل کو کہا تھا کہ چینی حکومت کے علاوہ عالمی ادارہ صحت بھی کہہ چکا ہے کہ اس بات کے کوئی ثبوت نہیں کہ کورونا وائرس کسی لیبارٹری میں بنا۔

تبصرے (1) بند ہیں

عثمان ارشد ملک سڈنی Apr 20, 2020 01:18am
اس بات کی مکمل تحقیق ہونی چاہئے ۔ اگر انسانی جان اور اقدار واقعی عزیز تر ہیں تو مکمل چھان بین کر کے اس کے ذمہ داران کا تعین کیا جائے۔ اور اگر کسی ملک یا ادارے کی غیر ذمہ داری کا تعین ہو تو سخت سزا دی جائے۔ ورنہ انسانیت کبھی معاف نہیں کرے گی۔