ایران میں کورونا سے ہلاکتوں میں کمی، تہران کو جزوی طور پر کھول دیا گیا

19 اپريل 2020
دکان داروں کا کہنا تھا کہ جب لوگوں کو باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی تو دکانیں کھولنے کا فائدہ نہیں ہوگا—فوٹو:اے ایف پی
دکان داروں کا کہنا تھا کہ جب لوگوں کو باہر نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی تو دکانیں کھولنے کا فائدہ نہیں ہوگا—فوٹو:اے ایف پی

ایران کی حکومت نے ملک میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں میں کمی کے بعد تہران میں کاروبار کو جزوی طور پر کھولنے کی اجازت دے دی۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایران میں کورونا وائرس سے روزانہ ہونے والی ہلاکتوں میں کمی آئی ہے اور گزشتہ ایک دن میں 73 ہلاکتیں ہوئیں۔

ایران کی سرکاری ٹی وی سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق کم خطرات کے حامل کاروبار کو کھولنے کی اجازت دی گئی ہے جس میں مخصوص دکانیں، فیکٹریاں اور دیگر شامل ہیں۔

حکومت کے اعلان کا عوام نے خیر مقدم کیا تاہم کئی ایسے افراد بھی ہیں جو گھروں میں رہنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش: لاک ڈاؤن کے دوران اجرت کیلئے مزدوروں کا احتجاج

رپورٹ کے مطابق حالیہ ہفتوں میں عوامی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے اور پبلک ٹرانسپورٹ بھی چل رہی ہے تاہم اکثریت کی جانب سے پابندیوں پر عمل درآمد کیا جارہاہے۔

تہران کی ایک سپرمارکیٹ میں بحیثیت جنرل منیجر کام کرنے والی منیجہ کا کہنا تھا کہ 'میں پبلک ٹرانسپورٹ کے حوالے سے پریشان تھیں اس لیے اپنی کار لے کر آئی ہوں'۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے ٹیکسی میں آنے سے اس لیے گریز کیا کیونکہ وہ میرے لیے مہنگی پڑ رہی تھی اور وائرس سے متاثر ہونے کا خوف بھی تھا۔

دوسری جانب کئی دکان داروں کی جانب سے خریداروں کی کمی کی شکایت بھی کی جارہی تھی۔

ایک دکان دار کا کہنا تھا کہ 'اگر کوئی باہر نہیں جاسکے تو وہ کپڑے اور جوتے کیسے خریدے گا اسی لیے مجھے اپنی دکان کھولنے کا کوئی فائدہ نہیں ہورہا ہے'۔

رپورٹ کے مطابق تہران میں کاروبار کھولنے کا اعلان کورونا وائرس سے متعلق معاملات بہتری کی جانب گامزن ہونے کے بعد کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:ایران میں 100 میٹر دور سے کورونا کے مریض کو پہچاننے والا آلہ متعارف

ایران میں 12 مارچ کے بعد ایک دن میں سب سے کم ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں جو 73 ہیں۔

وزارت صحت کے ترجمان کیانوش جہانپور کا کہنا تھا کہ ایران میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 5 ہزار 31 تک پہنچ گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہفتہ مسلسل پانچواں دن تھا جب ایران میں روانہ ہلاکتوں کی شرح 100 سے کم رہی۔

ایران کی پارلیمنٹ سے رواں ہفتے کے اوائل میں جاری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد وزارت صحت سے جاری اعداد وشمار سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے۔

وزارت صحت کے بیانات پر اعتراض کرتے ہوئے رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ ایران میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد بھی 8 سے 10 گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔

ایران کی ٹاسک فورس برائے کورونا وائرس کے سربراہ علی رضا زالی کا کہنا تھا کہ 'تہران میں اس وقت بھی کورونا وائرس وبا کی صورت میں موجود ہے اور ٹریفک اس کے پھیلاؤ کی ایک وجہ ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس کا شکار ہونے والی نامور شخصیات

ایران کے صدر حسن روحانی نے حکومتی فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا کہ ملک میں شہریوں کی صحت کے تحفظ اورمعیشت کو رواں رکھنے میں توازن کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ ایران میں کورونا وائرس کا کیس فروری میں سامنے آیا تھا اور ایک وقت میں چین کے بعد سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک بن گیا تھا جہاں روزانہ سیکڑوں ہلاکتیں اور ہزاروں متاثرین رپورٹ ہوتے تھے۔

حکومت نے چین کے طرز پر اقدامات کرتے ہوئے شہروں کو لاک ڈاؤن کردیا تھا اور اب تہران سے بندشیں ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

حکومت کا کہنا تھا کہ تیسرے مرحلے میں اسکولوں، جامعات اور دیگر کاروبار کو کھول دیا جائے گا اور پہلے دو مرحلوں کی کامیابی کو دیکھتے ہوئے کھیلوں کی سرگرمیوں کو بھی بحال کردیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں