بھارتی گلوکار سونو نگم نے 2017 میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اذان کی آواز کے حوالے سے متنازع بیان دیا تھا جس پر گلوکار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور انہوں نے اپنا ٹوئٹر اکاؤنٹ بھی بند کردیا تھا۔

اور اب ایک مرتبہ پھر سونم نگم کو اپنی ماضی میں کی گئی ان ہی ٹوئٹس پر ایک مرتبہ پھر تنقید کا سامنا ہے کیوں کہ وہ ہر گزرتے دن کے ساتھ تیزی سے پھیلتی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے بھارت میں نہیں بلکہ دبئی میں مقیم ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین کی جانب سے بھارتی گلوکار کا بائیکاٹ کرنے کی ٹوئٹس سامنے آرہی ہیں جبکہ کئی افراد نے انہیں یہ کہہ کر بھی تنقید کا نشانہ بنایا کہ کیا دبئی میں انہیں اذان کی آواز سے مسئلہ پیش نہیں آرہا؟

2017 میں سونو نگم نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ 'خدا آپ سب کا بھلا کرے، میں مسلمان نہیں ہوں اور مجھے اذان کی آواز سن کر صبح اٹھنا پڑتا ہے، انڈیا میں مذہبی زبردستی کب ختم ہو گی'۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں پیدائش کی خواہش نہیں کی، سونو نگم

اب کئی روز سے گلوکار کی وہی ٹوئٹ دوبارہ ٹرینڈ کرنے لگی، جس کے بعد کئی صارفین نے دبئی پولیس کو بھی ٹیگ کردیا اور درخواست کی کہ گلوکار کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔

گل نیوز کی رپورٹ کے مطابق سونو نگم کا بیٹا دبئی میں اپنی تعلیم مکمل کررہا ہے جس کے اصرار پر سونم نگم ان دنوں بھارت کے بجائے دبئی میں ہی مقیم ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا ہی اچھا ہوتا کہ پاکستانی ہوتا، سونو نگم کو بھارتی ہونے پر افسوس

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ان کا بیٹا نہیں چاہتا کہ ایسے وقت میں سونو نگم بھارت جاکر رہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ٹوئٹر پر لوگ گلوکار کو ان کی 2017 میں کی گئی ٹوئٹ یاد دلا رہے ہیں۔

اس حوالے سے دیے گئے ایک انٹرویو میں گلوکار نے کہا تھا کہ ’میں نے ٹوئٹر چھوڑنے کا فیصلہ اس لیے کیا کیوں کہ وہاں کوئی بھی کسی کے بھی بارے میں کچھ بھی کہہ سکتا ہے اور اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاسکتی‘۔

سونم نگم نے کہا تھا کہ صارف ٹوئٹر پر امیتابھ بچن جیسی شخصیات کو بھی تنقید کا نشانہ بنانے سے باز نہیں آتے۔

دوسری جانب سونم نگم دبئی سے اپنے مداحوں کے لیے آن لائن کنسرٹس منعقد کررہے ہیں تاکہ وہ کورونا وائرس کے دوران لوگوں کو محظوظ کرسکیں۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

تبصرے (0) بند ہیں