فیس بک نے رواں سال کے شروع میں اپنی زیرملکیت دنیا کی مقبول ترین میسجنگ اپلیکیشن واٹس ایپ میں اشتہارات دکھانے کے منصوبے کو التوا میں ڈال دیا تھا۔

تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ فیس بک کی جانب سے واٹس ایپ میں اشتہارات کے منصوبے کو ختم کردیا گیا ہے درحقیقت وہ اس پر عملدرآمد کرنا چاہتی ہے۔

دی انفارمیشن کی رپورٹ کے مطابق واٹس ایپ میں اشتہارات کے منصوبے پر عملدرآمد اس وقت ہوگا جب کمپنی اپنی تمام میسجنگ ایپس کو مدغم نہیں کردیتی۔

اس سے قبل جنوری میں وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ میں بتایا تھا کہ فیس بک نے واٹس ایپ میں اشتہارات کو جگہ دینے کے ابتدائی منصوبوں سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا اور کمپنی کی جانب سے اس حوالے سے قائم کی جانے والی ٹیم کو تحلیل کردیا گیا ہے اور ان کا کام بھی واٹس ایپ کوڈ سے ڈیلیٹ کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال مئی میں فیس بک نے تصدیق کی تھی کہ 2020 میں واٹس ایپ میں اشتہارات اسٹیٹس کے سیکشن میں نظر آئیں گے۔

فیس بک کے ترجمان نے بھی اس رپورٹ کی تصدیق کی ہے کہ واٹس ایپ کے اسٹیٹس سیکشن میں اشتہارات دکھانے کا منصوبہ موجود ہے۔

اس رپورٹ میں پہلی بار بتایا گیا کہ کس طرح فیس بک کی جانب سے انکرپٹڈ میسجنگ ایپ میں ٹارگٹڈ اشتہارات دکھائے جائیں گے۔

اس مقصد کے لیے کمپنی فون نمبروں کو استعمال کرکے انہیں فیس بک اکائونٹس سے میچ کرے گی اور فیس بک میں صارف کی دلچسپی کو مدنظر رکھ کر واٹس ایپ میں اشتہارات کا تعین کیا جائے گا۔

تاہم یہ منصوبہ کمپنی کے اندر بھی متنازع سمجھا جارہا ہے اور کچھ عہدیداران کو خدشہ ہے کہ ایسا کرنے پر متعدد صارف اپنے فیس بک اکائونٹس ڈیلیٹ کردیں گے، جبکہ مختلف ممالک میں ریگولیٹری مسائل کے ساتھ تحقیقات کا سامنا بھی ہسکتا ہے۔

مگر ایک بات واضح ہے کہ واٹس ایپ میں اشتہارات کی آمد جلد نہیں ہوگی کیونکہ فیس بک پہلے ہی واضح کرچکی ہے کہ تمام ایپس کو مدغم کرنے میں کئی برس لگ سکتے ہیں اور واٹس ایپ سب سے آخر میں اس منصوبے کا حصہ بنے گی۔

خیال رہے کہ واٹس ایپ اپنے آغاز سے ہی اشتہارات سے پاک ایپ ہے، تاہم 2014 میں فیس بک نے اسے 22 ارب ڈالرز کے عوض خریدا تو اس میں تبدیلیاں آنا شروع ہوگئیں۔

2017 میں فیس بک چھوڑ دینے والے واٹس ایپ کے شریک بانی برائن ایکٹن نے 2018 میں کہا تھا کہ مارک زکربرگ شروع سے ہی واٹس ایپ میں ٹارگٹڈ اشتہارات کے ذریعے کمائی کے حصول کی منصوبہ بندی کرتے رہے ہیں۔

برائن ایکٹس کے مطابق اس طرح کے اشتہارات کی وجہ سے ہی انہوں نے کمپنی کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔

علاوہ ازیں واٹس ایپ کے دوسرے شریک بانی جان کوم نے 2018 میں فیس بک کو الوداع کہہ دیا تھا۔

واٹس ایپ کے بانیوں کو اشتہارات کے منصوبے پر تشویش تھی کہ اس سے واٹس ایپ کا اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن سسٹم کمزور ہوگا۔

اشتہارات کے ساتھ ساتھ فیس بک کی جانب سے واٹس ایپ کی بزنس ایپ لیکیشن پر بھی کام کیا جارہا ہے جو کاروباری اداروں کو صارفین سے رابطے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔

فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے گزشتہ سال اعلان کیا تھا کہ فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کو بتدریج مدغم کیا جائے گا اور ممکنہ طور پر انکرپٹڈ سروس میں اشتہارات کو متعارف کرانا اس کے لیے چیلنج ثابت ہورہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں