سعودی عرب میں 'کوڑوں' کی سزا ختم کرنے کا فیصلہ

25 اپريل 2020
یہ فیصلہ انسانی حقوق سے متعلق اصلاحات میں توسیع ہے، دستاویز — فائل فوٹو / دی انڈیپنڈنٹ
یہ فیصلہ انسانی حقوق سے متعلق اصلاحات میں توسیع ہے، دستاویز — فائل فوٹو / دی انڈیپنڈنٹ

سعودی عرب میں جرم پر 'کوڑے' مارنے کی سزا کو ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق سعودی عرب کی اعلیٰ عدالت کی دستاویز کے مطابق رواں ماہ میں کسی وقت لیے گئے سپریم کورٹ کے جنرل کمیشن کے اس فیصلے کے تحت کوڑے مارنے کی سزا کو قید یا جرمانے یا دونوں سے تبدیل کیا جائے گا۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ 'یہ فیصلہ انسانی حقوق سے متعلق اصلاحات میں توسیع ہے جو فرمانروا شاہ سلمان کی ہدایت کے مطابق اور ولی عہد محمد بن سلمان کی براہ راست نگرانی میں متعارف کی گئی تھیں۔'

یہ بھی پڑھیں: سعودی بلاگر کو سرعام 50 کوڑوں کی سزا

واضح رہے کہ سعودی عرب میں کئی جرائم پر کوڑوں کی سزا دی جاتی ہے اور انفرادی ججز اپنے طور پر اسلامی تعلیمات کے مطابق مجرمان کو سزا سناتے ہیں۔

انسانی حقوق کے گروپوں نے ماضی کے ایسے متعدد کیسز سامنے رکھے تھے جن میں سعودی ججز نے ہراساں اور سرعام نشہ کرنے سمیت کئی جرائم میں مجرمان کو کوڑوں کی سزا سنائی۔

ریاست کے حمایت یافتہ انسانی حقوق کمیشن (ایچ آر سی) کے سربراہ عواد العواد نے 'رائٹرز' کو بتایا کہ 'یہ اصلاح سعودی عرب کے انسانی حقوق کے ایجنڈا میں یادگار قدم ہے اور سلطنت میں حالیہ کی گئیں کئی اصلاحات میں سے ایک ہے۔'

مزید پڑھیں: سعودی عرب: ویلنٹائن ڈے منانے پر آٹھ ہزار کوڑوں کی سزا

انسانی حقوق واچ کے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ ڈویژن کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈم کوگلے کا کہنا تھا کہ 'یہ خوش آئند تبدیلی ہے لیکن اسے کئی سال پہلے ہوجانا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'سعودی عرب کی راہ میں اس کے غیر منصفانہ عدالتی نظام میں اصلاحات کے لیے اب کوئی رکاوٹ نہیں۔'

تبصرے (0) بند ہیں