ملک میں کورونا وائرس سے ایک اور ڈاکٹر کا انتقال

اپ ڈیٹ 25 اپريل 2020
ڈاکٹر کورونا سے متاثر ہوکر وینٹی لیٹر پر تھے، جہاں ان کا آج انتقال ہوا—فائل فوٹو: فضل خالق
ڈاکٹر کورونا سے متاثر ہوکر وینٹی لیٹر پر تھے، جہاں ان کا آج انتقال ہوا—فائل فوٹو: فضل خالق

ملک میں کورونا وائرس سے لڑتے لڑتے ایک اور ڈاکٹر زندگی کی بازی ہار گیا۔

پشاور کے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس (ایچ ایم سی) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شہزاد فیصل کے مطابق ماہر کان، ناک اور گلا (ای این ٹی) ڈاکٹر محمد جاوید کورونا وائرس سے انتقال کرگئے۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر محمد جاوید ہسپتال کے کووڈ 19 واڈ میں کام کر رہے تھے اور وہ وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر تھے۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ روز قبل ڈاکٹر محمد جاوید کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آیا تھا اور وہ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں وینٹی لیٹر پر تھے، جہاں آج صبح ان کا انتقال ہوگیا۔

ادھر خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات اور فوکل پرسن برائے کورونا اجمل وزیر نے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں ڈاکٹر کی موت کی تصدیق کی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں فرنٹ لائن پر لڑتے ہوئے طبی عملے کے 253 افراد کورونا وائرس سے متاثر

اپنے ایک بیان میں انہوں نے ڈاکٹر کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا اور فرنٹ لائن پر لڑنے والے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو خراج تحسین پیش کیا۔

مشیر اطلاعات کے مطابق ڈاکٹرز اور طبی عملہ موجودہ حالات میں اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر عوام کو کورونا سے تحفظ دے رہے ہیں۔

اجمل وزیر کا کہنا تھا ہم نے تمام ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کو حفاظتی سامان فراہم کیا ہے جبکہ ہماری کوشش ہے کہ طبی عملے کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے۔

ڈاکٹر جاوید کیلئے سول ایوارڈ کا اعلان

دوسری جانب وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کا دورہ کیا اور ڈاکٹر جاوید کے انتقال پر ہسپتال انتظامیہ سے تعزیت کی۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ نے مرحوم ڈاکٹر جاوید کے لیے سول ایوارڈ کی نامزدگی کا اعلان بھی کیا، ساتھ ہی کہا کہ مرحوم کے اہل خانہ کو خصوصی پیکج دیا جائے گا۔

محمود خان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر جاوید ہمارے اصل ہیرو ہیں، انہوں نے دوسروں کی جانیں بچانے کے لیے اپنی جان قربان کردی۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کے مریضوں کے لیے ڈاکٹر جاوید کی عظیم قربانی کو طویل عرصے تک یاد رکھا جائے گا۔

خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس سے فرنٹ لائن پر لڑتے ہوئے پہلے بھی ڈاکٹرز انتقال کرچکے ہیں، تاہم ڈاکٹر جاوید خیبرپختونخوا میں کورونا وبا سے انتقال کرنے والے پہلے ڈاکٹر ہیں۔

اس سے قبل سے 22مارچ کو ملک میں کورونا وائرس سے پہلے ڈاکٹر کے انتقال کی تصدیق ہوئی تھی۔

گلگت بلتستان میں کورونا متاثرین کی اسکریننگ پر مامور نوجوان ڈاکٹر اسامہ خود کورونا وائرس کا شکار ہوکر خالق حقیقی سے جاملا تھا۔

یہی نہیں بلکہ سندھ میں بھی 6 اپریل کو ایک ڈاکٹر وائرس سے لڑتے لڑتے انتقال کرگئے تھے۔

پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن (پیما) سندھ کے سابق سربراہ ڈاکٹر عبدالقادر سومرو مریضوں کے علاج کے دوران کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے اور کچھ روز تک وینٹی لیٹر پر رہنے کے بعد ان کا انتقال ہوگیا تھا۔

مزید برآں قومی ادارہ کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق گلگت بلتستان میں اب تک 2 جبکہ اسلام آباد میں طبی عملے کا فرد کا انتقال ہوا ہے۔

خیال رہے کہ نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 22 اپریل تک 253 صحت کی دیکھ بھال کرنے والے اور میڈیکل ورکرز کورونا وائرس سے متاثر ہوچکے تھے۔

اس حوالے سے ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک میں کورونا وائرس 124 ڈاکٹرز، 39 نرسز اور 90 ہیلتھ ورکرز کو متاثر کرچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان:کورونا وائرس کی اسکریننگ پر مامور ڈاکٹر دم توڑ گیا

صحت کی دیکھ بھال کرنے والے ان افراد میں سے 92 ایسے ہیں جو آئسولیشن میں ہیں جبکہ 125 ہسپتالوں میں داخل ہیں جبکہ 33 ایسے بھی ہیں جو صحتیاب ہوکر ڈسچارج ہوچکے ہیں۔

تاہم ملک میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے تمام افراد کے لیے حفاظتی سامان کی ضرورت پر زور دیا جاتا رہا ہے تاہم اس کے پروٹوکول میں ایک ہی خلاف ورزی جیسے اکثر این 95 ماسک کو بار بار استعمال کیا جانا یا ذاتی تحفظ کے ساز و سامان کو پہننے یا اتارنے میں حادثاتی غلطی ان متعدی بیماری کا شکار کرسکتی ہے۔

ملک بھر میں میڈیکل ایسوسی ایشنز کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا جارہا ہے کہ لاک ڈاؤن کے اقدامات کو نرم نہ کیا جائے کیونکہ اس سے ملک میں وائرس کے کیسز میں بہت زیادہ اضافہ ہوسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں