چین نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی وجہ جاننے کے لیے عالمی سطح پر آزادانہ تحقیقات کے مطالبے کو مسترد کردیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ میں تعینات اعلیٰ سفارت کار چین وین کا کہنا تھا کہ مطالبات کی بنیاد سیاسی اور وبا کے خلاف جنگ سے چین کی توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

خیال رہے کہ امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے چند روز قبل مطالبہ کیا تھا کہ چین حساس لیبارٹری کی تحقیقات کی اجازت دے۔

کورونا وائرس کے حوالے سے چین سے تحقیقات کا مطالبہ کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ تحقیقات سے کووڈ-19 کے پیدا ہونے اور ابتدائی طور پر پھیلنے کی وجوہات سامنے آسکتی ہیں۔

مزید پڑھیں:چین حساس لیبارٹریز کی انسپیکشن کی اجازت دے، امریکا کا مطالبہ

وائرس کے حوالے سے شروع میں خیال ظاہر کیا جارہا تھا کہ ووہان کی ایک گوشت کی مارکیٹ سے یہ وائرس پھیلا ہے جبکہ یورپی یونین نے چین کو بحران کے معاملے پر غلط معلومات پھیلانے کا بھی الزام عائد کیا تھا۔

یورپی یونین کی ایکسٹرنل ایکشن سروس کا کہنا تھا کہ روس اور چین نے یورپی یونین اور ہمسایہ ممالک کو سازشی بیانیے سے نشانہ بنایا ہے۔

چینی سفارت کار چین وین نے کہا کہ ہمارا ملک کسی قسم کی عالمی تفتیش کو تسلیم نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ 'آزاد تحقیقات کا مطالبہ سیاسی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اس وقت وائرس سے لڑ رہے ہیں اور ہماری تمام تر کوششوں کا مرکز وائرس کے خلاف لڑنا ہے اور ایسے موقع پر تحقیقات کی بات کیوں کی جاتی ہے'۔

تحقیقات کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اس سے نہ صرف توجہ ہٹ جائے گی بلکہ وسائل بھی تقسیم ہوجائیں گے'۔

چین وین کا کہنا تھاکہ 'چونکہ یہ مطالبہ سیاسی طور پر کیا گیا ہے اس لیے کوئی بھی اس کو تسلیم نہیں کرسکتا اس سے کسی کو فائدہ نہیں ہوگا'۔

ان کا کہنا تھا کہ وائرس کی ابتدا سے متعلق کئی افواہیں گردش کر رہی تھیں لیکن اس طرح کی غلط معلومات خطرناک ہیں۔

اپنے مؤقف کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی وائرس کی طرح ہے اور کورونا وائرس کی طرح خطرناک ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا ہم نے تیار نہیں کیا مگر اس طرح کے وائرس پر تحقیق ضرور کرتے ہیں، ووہان لیب

خیال رہے کہ کورونا وائرس کے شروع ہوتے ہی اس پر تفتیش کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت مختلف رہنماؤں نے آواز اٹھائی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ چین میں اس وائرس کے پھیلنے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے اجازت دی جائے۔

دو روز قبل آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے کہا تھا کہ میں اگلے ماہ ہونے والی ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں تحقیقات کے لیے مطالبہ کروں گا۔

ورلڈ ہیلتھ اسمبلی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا فیصلہ ساز ادارہ ہے اور آسٹریلیا اس کے ایگزیکٹیو بورڈ کا رکن ہے۔

مائیک پومپیو نے 23 اپریل کو اپنے بیان میں چین پر کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث حساس لیبارٹریز میں انسپکٹرز کو جانے کی اجازت دینے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ صرف ووہان انسٹیٹیوٹ آف وائرولوجی نہیں بلکہ چین میں ایسی لیبارٹریز اب بھی کھلی ہوئی ہیں جہاں پیچیدہ پیتھوجینز (بیماری پھیلانے والے وائرس) موجود ہیں اور ان پر تحقیق ہورہی ہے‘۔

مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’اس قسم کے مواد کو محفوظ طریقوں سے سنبھالنا انتہائی اہم ہے کہ وہ حادثاتی طور پر بھی خارج نہ ہوں‘۔

ساتھ ہی انہوں نے ایک مرتبہ پھر اس تشویش کا اظہار کیا کہ چین نے شناخت ہونے والے ابتدائی وائرس کا نمونہ فراہم نہیں کیا جسے سائنسی زبان میں SARS-CoV-2 کہتے ہیں۔

مزید پڑھیں:کورونا لیبارٹری میں تیار ہوا؟ امریکی خفیہ ایجنسیوں نے تحقیق شروع کردی

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اب بھی وائرس کا نمونہ نہیں اور نہ ہی دنیا کو ان لیبارٹیریز یا ووہان میں دیگر جگہوں تک رسائی حاصل ہے جہاں یہ وائرس شاید اصل تیار ہوا۔

دوسری جانب ووہان کے انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس میں کوئی صداقت نہیں کہ کورونا وائرس کو ان کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔

ووہان انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی کے سربراہ ڈاکٹر یوآن زمنگ نے کورونا وائرس کو لیبارٹری میں تیار کرنے کے سازشی مفروضوں کو مسترد کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ ناممکن اور جھوٹ ہے کہ کورونا کو ہمارے ادارے کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔

ڈاکٹر یوآن زمنگ کا کہنا تھا کہ یہ گمراہ کن باتیں ہیں کہ کورونا کو ہماری لیبارٹری میں تیار کیا گیا، ایسی باتیں پھیلا کر لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے، ایسا ممکن ہی نہیں کہ کورونا ہماری لیبارٹری میں تیار ہوا ہو، اس کے کوئی بھی ثبوت نہیں ہیں اور ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں