حفاظتی آلات کی عدم فراہمی پر پنجاب کے ڈاکٹرز کی بھوک ہڑتال

اپ ڈیٹ 25 اپريل 2020
لاہور میں ڈاکٹرز حفاظتی آلات کی عدم فراہمی پر احتجاج اور بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
لاہور میں ڈاکٹرز حفاظتی آلات کی عدم فراہمی پر احتجاج اور بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے والے پنجاب کے ڈاکٹرز اور نرسوں نے مناسب حفاظتی آلات کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے بھوک ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

محکمہ صحت کا عملہ کئی ہفتوں سے شکایات کر رہا ہے کہ ملک کے ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے والوں کے لیے حفاظتی آلات کی کمی ہے اور رواں ماہ کے اوائل میں اسی سلسلے میں احتجاج کرنے والے ڈاکٹرز کو کوئٹہ میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: ملک میں 12500سے زائد افراد متاثر، اموات 265 ہوگئیں

کورونا وائرس کے مریضوں کا علاج کرنے والے ڈاکٹرز اس سلسلے میں سب سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں اور وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ صوبے پنجاب کی ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق ملک بھر میں 150 سے زائد ڈاکٹرز اور عملہ وائرس کا شکار ہو چکا ہے۔

مظاہرین اپنے اپنے ہسپتالوں میں ذمے داریاں انجام دے رہے ہیں اور لاہور میں محکمہ صحت کے حکام کے دفاتر کے باہر ایک ایک کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا رہے ہیں تاکہ ان کی نوکریوں اور مریضوں کی علاج کی فراہمی میں حرج نہ ہو۔

ڈاکٹر سلمان حسیب نے کہا کہ جب تک حکومت ہمارے مطالبات نہیں سنے گی اس وقت تک ہم نہیں رکیں گے کیونکہ حکومت مستقل ہمارے مطالبات کو نظرانداز کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان مہلک کورونا وائرس پر جلد قابو پالے گا، چینی سفیر

ڈاکٹر سلمان حسیب احتجاج کا انتظام کرنے والی صوبے کی گرینڈ ہیلتھ الائنس کے سربراہ ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے 16اپریل سے کچھ نہیں کھایا۔

انہوں نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم وائرس کا فرنٹ لائن سے سامنا کررہے ہیں اور اگر ہمیں محفوظ نہ بنایا گیا تو پوری آبادی خطرے سے دوچار ہو جائے گی۔

گرینڈ ہیلتھ الائنس کا کہنا ہے کہ 30ڈاکٹرز اور نرسیں بھوک ہڑتال پر ہیں اور اور روزانہ 200 سے زائد ڈاکٹرز اس مظاہرے کا حصہ بنتے ہیں۔

مزید پڑھیں: رکن قومی اسمبلی منیر اورکزئی،وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی میں کورونا کی تصدیق

پنجاب کی ہیلتھ ورکرز یونین بھی الائنس کی حمایت کر رہی ہے اور انہوں نے بھی طبی عملے کے لیے قرنطینہ کی مناسب سہویات کا انتظام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ہیلتھ ورکرز ایسوسی ایشن نے کہا کہ ملتان میں محض ایک ہسپتال میں تین درجن سے زائد ڈاکٹرز، نرسیں اور ڈاکٹر طبی عملہ وائرس سے متاثر ہوا جبکہ لاہور میں ایک ڈاکٹرز کے خاندان کے 7افراد میں وائرس کی تصدیق ہوئی۔

ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ڈاکٹرز خضر حیات نے کہا کہ ہم صرف اپنی برادری کو انصاف کی فراہمی کا مطالبہ کر رہے ہیں، ہسپتال کا عملہ اپنے کام چھوڑ کر احتجاج اور مظاہرے کا مجمع اکٹھا نہیں کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: چین نے وائرس کے پھیلنے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ مسترد کردیا

صوبہ پنجاب کے محکمہ صحت کے عہدیدار نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی طور پر مشکلات کے بعد اب ہسپتالوں کو مناسب حفاظتی آلات فراہم کردیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں صوبائی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ فرنٹ لائن ورکرز کو بونس اور لائف انشورنس فراہم کیا جائے گا۔

ملک بھر میں اب تک رپورٹ ہونے والے 12ہزار سے زائد مصدقہ کیسز میں سے تقریباً آدھے پنجاب سے رپورٹ ہوئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں