وفاقی وزیر صنعت و پیدوار حماد اظہر نے کہا کہ قومی اقتصادی کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں چھوٹی صنعتوں اور کاروبار کے لیے امدادی پیکج کا پہلا مرحلہ منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ 'وزارت صنعت و پیداوار کل ای سی سی میں چھوٹا کاروبار امدادی پیکج کا پہلا مرحلہ پیش کرے گی'۔

انہوں نے کہا کہ 'ای سی سی اور کابینہ سے منظوری کے بعد لاکھوں چھوٹے کاروبار اور صنعتیں اس پیکج سے مستفید ہو سکیں گی'۔

مزید پڑھیں:ملک میں کورونا وائرس کے اثرات: وزیراعظم نے ریلیف پیکج کا اعلان کردیا

وفاقی وزیر نے کہا کہ 'ریلیف پیکج کے دوسرے مرحلے میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے لیے آسان قرضوں کی فراہمی بھی زیرِ غور ہے'۔

اپنے دوسرے ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ'اگلے مرحلے میں کورونا وائرس سے شدید متاثر ہونے والے شعبہ جات کے لیے ترجیحی بنیادوں پر ریلیف اقدامات بھی کیے جائیں گے'۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 24 مارچ کو کورونا وائرس کے باعث متاثر ہونے والے عوام اور کاروبار کی امداد کے لیے پیکج کا اعلان کیا تھا۔

ریلیف پیکج کے اہم نکات میں مزدور طبقے کے لیے 200 ارب روپے، ایکسپورٹ اور انڈسٹری کے لیے 100 ارب روپے، غریب خاندانوں کے لیے 150 ارب روپے اور 3 ہزار روپے فی گھرانہ دینے کا اعلان شامل تھا۔

وزیر اعظم کے پیکج میں یوٹیلٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب روپے، گندم کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے 280 ارب روپے، پیٹرولیم مصنوعات میں فی لیٹر 15روپے کمی، بجلی، گیس کے بل 3 ماہ کی اقساط میں ادا کرنے کا ریلیف، میڈیکل ورکرز کے لیے 50 ارب روپے شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں:وفاقی کابینہ نے بھی 'معاشی ریلیف پیکج' کی منظوری دے دی

انہوں نے کہا تھا کہ اشیائے خورونوش پر ٹیکسز میں کمی، ایمرجنسی صورتحال کے لیے 100 ارب روپے، نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ خطرہ آج ہمیں کورونا سے نہیں بلکہ کورونا سے خوف میں آکر غلط فیصلے کرنے سے ہے کیونکہ ہم جو بھی فیصلہ کرتے ہیں اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

اس سے قبل وفاقی کابینہ نےمعاشی پیکج کی منظوری دی تھی اور اجلاس کے بعد اسد عمر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران حماد اظہر نے کہا تھا کہ 'صنعتوں کے قرضوں کے سود کی ادائیگیوں کے لیے 6 ماہ کی تاخیر کے انتظامات کیے گئے ہیں'۔

انہوں نے وزیراعظم کے معاشی پیکج کے حوالے سے کہا تھا کہ 'اس پیکج میں دیہاڑی دار مزدوروں کے لیے 200 ارب روپے رکھے گئے ہیں، مستحق افراد کی تعداد بڑھانے کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں، یوٹیلیٹی اسٹورز کے لیے 50 ارب روپے رکھے گئے ہیں، گندم کی خریداری کے لیے ریکارڈ 280 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی اور بجلی و گیس کے بلوں کی ادائیگی میں تاخیر کے لیے بندوبست کیا گیا ہے'۔

خیال رہے کہ ای سی سی کے 14 اپریل کو منعقدہ اجلاس میں یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن (یو ایس سی) کو 8 ارب 70 کروڑ روپے کی لاگت سے پبلک سیکٹر اسٹاک سے مزید 2 لاکھ ٹن گندم مختص کرنے سمیت دیگر فیصلوں کی منظوری دی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں