بندرگاہ سے استعمال شدہ گاڑیوں کی کلیئرنس کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 26 اپريل 2020
اے پی ڈی ایم اے کے مطابق حکومت کو 660  سی سی استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دینی چاہیے — فائل فوٹو:اے ایف پی
اے پی ڈی ایم اے کے مطابق حکومت کو 660 سی سی استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دینی چاہیے — فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: بجٹ 21-2020 میں گاڑیوں کو تجارتی درآمد کی اجازت دینے کی تجویز پیش کرتے ہوئے استعمال شدہ گاڑیوں کے درآمد کاروں نے کراچی بندرگاہ پر موجود طریقہ کار کی خلاف ورزی پر درآمد شدہ 7 ہزار سے زائد گاڑیوں کی کلیئرنس کا مطالبہ کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آل پاکستان موٹرز ڈیلرز ایسوسی ایشن (اے پی ایم ڈی اے) کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو ان گاڑیوں کی کلیئرنس پر غور کرنا چاہیے تاکہ ’تارکین وطن پاکستانی کی مدد ہوسکے‘۔

بجٹ پیشکش میں اے پی ایم ڈٰی اے نے کہا کہ حکومت کو 660 سی سی کی استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دینی چاہیے جو کم لاگت کی ہوتی ہیں اور اس میں ایندھن بھی کم استعمال ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ گاڑیاں زیادہ تر متواسط طبقے کے لوگ استعمال کرتے ہیں کیونکہ پاکستان اور بیرون ملک رہنے والے ہزاروں پاکستانی روزگار کے وسائل کھوچکے ہیں۔

وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو بھیجے گئے خط میں ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا کہ ایس آر او 52 کے نفاذ کو فوری طور پر روکا جائے اور گفٹ اسکیم کے تحت درآمدی کاروں کی منظوری کے لیے سابقہ طریقہ کار کو بحال کیا جائے۔

وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر کو بھیجے گئے ایک اور خط کے ذریعے ایسوسی ایشن نے مقامی ڈیلروں کو استعمال کیا جانے والی گاڑیوں کی تجارتی درآمد کے لیے مقامی جمع ہونے والوں کو اس طرز پر اجازت دینے کی درخواست کی۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہمارے مطالبات نئی پالیسی مرتب کرنے کے لیے نہیں بلکہ موجودہ پالیسی میں تبدیلی لانا ہیں‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں