امریکی ایئر فورس کی سائیکلسٹ خاتون پر الزام لگایا جا رہا ہے—فوٹو: یو ایس آرمڈ فورس اسپورٹس
امریکی ایئر فورس کی سائیکلسٹ خاتون پر الزام لگایا جا رہا ہے—فوٹو: یو ایس آرمڈ فورس اسپورٹس

دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والی کورونا وائرس کی وبا کے پھیلاؤ اور اس کی مبینہ طور پر لیبارٹری میں تیاری کے حوالے سے گزشتہ 4 ماہ سے امریکا اور چین کے درمیان جنگ جاری ہے۔

دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر کورونا کو لیبارٹری میں بنائے جانے اور اسے پھیلانے کے الزامات لگائے جا رہے ہیں اور دونوں ممالک کی اسی جنگ نے دنیا بھر کو مخمصے میں ڈال رکھا ہے۔

امریکا کے متعدد حکومتی عہدیداروں اور ماہرین کا مؤقف ہے کہ ممکنہ طور پر کورونا وائرس کو چینی شہر ووہان کے انسٹی ٹیوٹ آف ورولاجی کی لیبارٹری میں تیار کرکے دنیا میں پھیلایا گیا ہوگا اور امریکی حکومت نے اس معاملے کی تفتیش بھی شروع کردی ہے، تاہم امریکا کے پاس تاحال اس حوالے سے کوئی مستند ثبوت موجود نہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 30 اپریل کو ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ دراصل انہیں نومبر 2020 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ہرانے کےلیے چین نے کورونا کو پھیلایا۔

دوسری جانب چین کا دعویٰ ہے کہ کورونا وائرس کو امریکی فوج ہی چین لے کر آئی تھی۔

چینی حکومت نے مارچ میں دعویٰ کیا تھا کہ اکتوبر 2019 میں ووہان میں ہونے والی فوجی گیمز میں شرکت کرنے والے فوجی کھلاڑیوں کے کچھ ارکان کورونا کو امریکا سے چین لے آئے تھے۔

تاہم چین بھی اس حوالے سے کوئی ثبوت فراہم نہیں کرتا اور اب اسی حوالے سے ایک خاتون اور ان کے شوہر کے نام سامنے آئے ہیں جن پر الزام ہے کہ دراصل وہی امریکا سے چین کورونا لے آئے تھے۔

میٹاجی بناسی نامی خاتون پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ وہ کورونا کو چین لے گئیں—فوٹو: سی این این
میٹاجی بناسی نامی خاتون پر الزام لگایا جا رہا ہے کہ وہ کورونا کو چین لے گئیں—فوٹو: سی این این

لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ جس خاتون اور ان کے شوہر پر کورونا کو چین منتقل کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے، انہیں خود کورونا نہیں ہوا۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق ویبو اور وی چیٹ سمیت دیگر چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور یوٹیوب پر امریکی خاتون پر الزامات لگائے جا رہے ہیں کہ وہی امریکا سے چین کورونا لے کر آئی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق چین کے متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ امریکی ایئر فورس کی نجی اہلکار خاتون میٹاجی بناسی ہی کورونا کے مرض کو امریکا سے چین لے آئی تھیں۔

سی این این نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں بتایا کہ ابتدائی طور پر میٹاجی بناسی پر مذکورہ الزامات مارچ میں لگنا شروع ہوئے اور سب سے پہلے چینی عوام نے ان کے حوالے سے شکوک کا اظہار کیا تاہم بعد ازاں ایک امریکی یوٹیوبر کی جانب سے ویڈیو ریلیز کرنے کے بعد ان پر الزامات کی بوچھاڑ کردی گئی۔

میٹاجی بناسی کے حوالے سے 59 سالہ امریکی یوٹیوبر جارج ویب نے مارچ کے اختتام پر ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر غلط حقائق پیش کیے اور دعویٰ کیا کہ کورونا وائرس کو امریکا کی لیبارٹری میں تیار کیا گیا۔

مذکورہ ویڈیو میں جارج ویب نے دعویٰ کیا کہ امریکی لیبارٹری میں کورونا کو تیار کرنے کے بعد میٹاجی بناسی اور ان کے شوہر میٹ بناسی کو کورونا چین منتقل کرنے کی ذمہ داری دی گئی اور وہ جوڑا فوجی گیمز میں شرکت کے بہانے کورونا کو چین لے کر گیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی فوج کورونا وائرس کو ’ووہان‘ لے کر آئی، چین کا دعویٰ

امریکی یوٹیوبر کی مذکورہ ویڈیو کو 2 کروڑ 70 لاکھ سے زائد بار دیکھا جا چکا ہے اور اس کے یوٹیوب پر ایک لاکھ سے زائد سبسکرائبرز ہیں۔

مذکورہ یوٹیوبر کے حوالے سے سی این این نے دعویٰ کیا کہ وہ متنازع معاملات پر افواہوں پر مبنی ویڈیوز بناتے رہتے ہیں اور خود کو وہ تحقیقاتی صحافی قرار دیتے ہیں۔

میٹاجی بناسی اور ان کے شوہر امریکی ایئر فورس کے سول ملازم ہیں—فوٹو: سی این این
میٹاجی بناسی اور ان کے شوہر امریکی ایئر فورس کے سول ملازم ہیں—فوٹو: سی این این

جارج ویب کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد امریکی خاتون میٹاجی بناسی کے خلاف الزامات میں مزید اضافہ ہوا اور چین کے متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر خاتون اور ان کے شوہر کی تصاویر شائع کرنے سمیت ان کے گھر کا ایڈریس بھی شیئر کیا جانے لگا۔

سوشل میڈیا پر افواہیں پھیلنے کے بعد لوگوں نے میٹاجی بناسی اور ان کے شوہر کو دھمکی آموز پیغامات بھییجنا شروع کیے، جس کے بعد دونوں نے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کردیے۔

اس سے زیادہ حیرانی کی بات یہ ہے کہ امریکی یوٹیوبر کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد چینی میڈیا نے بھی میٹاجی بناسی پر لگائے گئے الزامات پر رپورٹیں نشر کیں اور چینی میڈیا کی جانب سے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ نہ صرف مذکورہ خاتون بلکہ فوجی گیمز میں شرکت کرنے والے تمام ارکان کی صحت کے حوالے سے معلومات فراہم کرے۔

گلوبل ٹائمز میں شائع ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر عام چینی عوام اور ماہرین امریکی حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ امریکی حکومت ووہان میں اکتوبر 2019 میں فوجی گیمز میں آنے والے تمام ارکان کی صحت کے حوالے سے معلومات فراہم کرے۔

اس معاملے سے قبل ہی چینی وزارت خارجہ مارچ میں دعویٰ کر چکا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ اکتوبر 2019 میں ووہان میں ہونے والے فوجی گیمز میں شرکت کے لیے آنے والے امریکی ایتھلیٹ ہی کورونا کو چین لائے تھے۔

میٹاجی بناسی کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں—فوٹو: سی این این
میٹاجی بناسی کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں—فوٹو: سی این این

دوسری جانب امریکی خاتون میٹاجی بناسی نے خود پر لگائے گئے الزامات پر اشکبار ہوتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ سب کچھ ایک ڈراؤنے خواب کی طرح دکھ رہا ہے، انہیں یقین ہی نہیں آ رہا کہ کس طرح غلط معلومات کی بنیاد پر ان کی زندگی عذاب میں تبدیل کردی گئی۔

میٹاجی بناسی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے بھی کورونا کا ٹیسٹ کروایا تھا جو منفی آیا اور نہ ہی ان میں کورونا جیسی علامات کبھی پائی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا ہم نے تیار نہیں کیا، اس طرح کے وائرس پر تحقیق ضرور کرتے ہیں، ووہان لیب

وہ حیران ہیں کہ انہیں کس طرح کورونا جیسی وبا سے متعلق افواہوں میں پھنسایا گیا اور ان کی زندگی داؤ پر لگادی گئی۔

میٹاجی بناسی ریاست ورجینیا میں امریکی ایئر فورس کی سول ملازمہ ہیں اور وہ اکتوبر 2019 میں ووہان میں ہونے والے فوجی گیمز میں سائیکلسٹ کے طور پر شریک ہوئی تھیں، جہاں وہ ریس کے دوران زخمی بھی ہوگئی تھیں اور انہیں کچھ دن تک ہسپتال میں رہنا پڑا تھا۔

میٹاجی بناسی کے شوہر میٹ بناسی بھی ایئر فورس کے سول ملازم ہیں، وہ اس سے قبل ایئر فورس کے عسکری افسر بھی رہ چکے ہیں۔

کورونا کا کبھی شکار نہ رہنے والی خاتون پر امریکا سے چین کورونا منتقل کرنے کے الزامات کے بعد کورونا کی وبا کے حوالے سے پھیلنے والی افواہوں میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اور دنیا بھر کے لوگ یہ فیصلہ نہیں کر پا رہے کہ کورونا کے حوالے سے کون سی معلومات کو درست تسلیم کریں۔

امریکی سرکاری ملازم خاتون پر کورونا کی چین منتقل کرنے کی نئی افواہوں پر تاحال امریکی حکومت اور چینی حکومت نے بھی براہ راست تبصرہ نہیں کیا۔

میٹاجی بناسی اکتوبر 2019 میں چین گئی تھیں—فوٹو: یو ایس آرمڈ فورس اسپورٹس
میٹاجی بناسی اکتوبر 2019 میں چین گئی تھیں—فوٹو: یو ایس آرمڈ فورس اسپورٹس

تبصرے (1) بند ہیں

Imran May 01, 2020 06:05pm
Good