وینزویلا میں حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش ناکام، دو امریکی گرفتار

اپ ڈیٹ 05 مئ 2020
وینزویلا کی حکومت کی جانب سے پکڑے گئے امریکی فوجیوں میں سے ایک کی جاری کردہ تصویر— فوٹو: رائٹرز
وینزویلا کی حکومت کی جانب سے پکڑے گئے امریکی فوجیوں میں سے ایک کی جاری کردہ تصویر— فوٹو: رائٹرز

وینزویلا میں حکومت کا تختہ الٹنے اور صدر نکولس مدورو کو پکڑنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی اور اس سازش میں ملوث دو امریکیوں سمیت 10 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

پیر کو وینزویلا کے صدر نے سرکاری ٹی وی پر خطاب کے دوران اعلان کیا کہ اس سازش میں دو امریکی ملوث تھے اور اس بات کے ثبوت کے طور پر انہوں نے دو نیلے رنگ کے پاسپورٹ پکڑے ہوئے تھے اور انہوں نے ان افراد کے نام اور تاریخ پیدائش پڑھ کر سنائی۔

مزید پڑھیں: فلپائن کے سب سے بڑے ٹی وی نیٹ ورک کو بند کرنے کا حکم

انہوں نے ان کشتیوں کی تصاویر بھی دکھائیں جس پر یہ افراد مبینہ طور پر آئے جبکہ ساتھ ساتھ ان کے واکی ٹاکی اور دیگر اشیا کی تصاویر بھی دکھائی گئیں۔

انہوں نے اس سازش کا الزام امریکا اور کولمبیا پر عائد کیا لیکن دونوں ہی ممالک نے اس الزام کو مسترد کردیا۔

صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس شکست خوردہ حملے میں امریکی حکومت مکمل طور پر ملوث ہے اور مچھیروں کی بستی کو سراہا جس نے ان پیشہ ورانہ امریکی حملہ آوروں کو پکڑوانے میں اہم کردار ادا کیا۔

حالیہ پیشرفت سے باخبر ایک ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ دو امریکی شہریوں کو پیر کو گرفتار کیا گیا تھا اور یہ مانا جا رہا ہے کہ وہ اس وقت وینزویلا کی فوج کی تحویل میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا: برطانیہ میں ہلاکتیں اٹلی سے زیادہ، یورپ کا سب سے زیادہ اموات والا ملک بن گیا

ادھر فلوریڈا سے تعلق رکھنے والے امریکی فوج کے ایک سابق عہدیدار نے حملے کی ذمے داری قبول کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ان کے تربیت یافتہ دو امریکی اہلکار اس وقت وینزویلا کی حکومت کی تحویل میں ہیں۔

امریکی فوج کے سینئر عہدیدار جورڈن گوڈریو نے کہا کہ دو امریکی ایرون بیری اور لیوک ڈینمن ان کے ساتھ کام کر رہے تھے اور انہیں پکڑ لیا گیا ہے، وہ میرے آدمی تھے اور میرے ساتھ کام کررہے تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ انہوں نے اتوار کو کولمبیا سے یہ آپریشن شروع کیا تھا جس کا مقصد وینزویلا فتح کرنا تھا، ساحلی شہر لا گوائرا کے ساحل پر کیے گئے اس آپریشن میں آٹھ افراد مارے گئے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم دنیا کو دکھانے والے فوٹوگرافرز نے ایوارڈ جیت لیا

انہوں نے گرفتار کیے گئے دونوں افراد کے نام بتاتے ہوئے انکشاف کیا کہ یہ دونوں ان کے ساتھ عراق اور افغانستان میں کام کر چکے ہیں اور یہ افراد 'آپریشن گیڈیون' نامی مشن پر تھے۔

امریکی فوجی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپوزیشن لیڈر جوآن گوائیڈو کے ساتھ مدورو کی حکومت کا تختہ الٹنے کا معاہدہ کیا تھا لیکن گوائیڈو نے اس دعوے کی تردید کردی۔

تردید کے جواب میں گوڈریو نے کہا کہ اس معاہدے کی مالیت 20 کروڑ ڈالر تھی اور ان کے پاس اس معاہدے کی دستاویز بھی موجود ہے جس پر جوائیڈو کے دستخط ہیں۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وینزویلا کی صورتحال سے امریکا کا کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی میں شراب خانوں سے ہجوم کو کم کرنے کیلئے 70 فیصد ’کورونا ٹیکس‘ عائد

البتہ اپوزیشن لیڈر جوآن جوائیڈو اتوار کو اقتدار پر قبضے کی کوشش میں ناکامی کے حوالے سے جاری کیے گئے حکومتی بیانیے سے متفق نہیں اور انہوں نے کہا کہ صدر ملک کے معاملات اور مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے اس طرح کی کہانیاں گڑھ رہے ہیں۔

جوآن جوائیڈو کو امریکا کا حمایت یافتہ تصور کیا جاتا ہے اور حکومت کا تختہ الٹنے کی اس ناکام سازش میں یہ مانا جا رہا ہے کہ وہ بھی ملوث تھے البتہ اپوزیشن رہنما کی مواصلاتی ٹیم نے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے۔

امریکی جنرل جورڈن ایک نجی سیکیورٹی کمپنی 'سلور کور یو ایس اے' چلاتے ہیں اور وینزویلا کے حکومتی اکابرین یہ الزام عائد کررہے ہیں کہ اپوزیشن رہنما جوائیڈو نے صدر کو بزور طاقت عہدے سے ہٹانے کے لیے اس سیکیورٹی کمپنی کی خدمات حاصل کی تھیں۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر مکمل، جموں کے تین اضلاع کورونا سے شدید متاثرہ علاقے قرار

تاہم اس حملے میں اپوزیشن رہنما کے ملوث ہونے کے بارے میں شکوک و شبہات اس وقت یقین میں بدلتے ہوئے محسوس ہوئے جب انہوں نے گرفتار افراد کے حقوق کے لیے آواز بلند کی۔

پیر کی شام جوائیڈو نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم چاہتے ہیں جن افراد کو گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران گرفتار کیا گیا ہے ان کے انسانی حقوق کا خیال رکھا جائے۔

صدر مدورو کے اتحادی اور اٹارنی جنرل طارق ولیم نے کہا کہ اس حملے میں مبینہ طور پر ملوث 114 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور مزید 92 افراد کی تلاش جاری ہے۔

امریکا نے 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے وینزویلا پر سخت معاشی پابندیاں عائد کردی تھیں تاکہ وہ مدورو کو اقتدار سے ہٹا سکیں لیکن وینزویلا کی حکومت یہ الزام عائد کرتی رہی ہے کہ امریکا دراصل ان کے ملک کے تیل کے وسیع ذخائر پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اٹلی میں لاکھوں مزدور کام پر واپس، اسپین میں ٹرانسپورٹ چلانے کی اجازت

وینزویلا کے موجودہ صدر مدورو کے دور میں ملک انتہائی مشکل صورتحال سے دوچار ہے اور سیاسی اور معاشی بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا جا رہا ہے۔

ملک میں عوامی سہولیات بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہیں اور سڑکوں پر ابلتے گٹر، بجلی اور طبی سہولیات کے فقدان کے سبب ملک سے 50 لاکھ باشندے نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں۔

امریکا مسلسل مدورو کی مخالفت کرتارہا ہے اور ان پر منشیات کی اسمگلنگ کا الزام لگاتے ہوئے گرفتاری کے لیے 15 ملین ڈالر کے انعام کا اعلان کیا تھا۔

وینزویلا اور امریکا کے درمیان گزشتہ سال تعلقات اس حد تک خراب ہو گئے تھے کہ دونوں کے سفارتی تعلقات بالکل ختم ہو گئے تھے اور اس وقت دارالحکومت کیریکس میں امریکا سفارتخانہ نہیں۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ انتظامیہ کا چین سے صنعتی درآمدات پر مزید سختی کا منصوبہ

واضح رہے کہ اتوار کو مدورو نے انکشاف کیا تھا کہ پڑوسی ملک کولمبیا سے کچھ مسلح افراد نے کشتیوں پر ملک میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن اس حملے کو ناکام بنا دیا گیا۔

وینزویلا کی حکومت نے دعویٰ کیا کہ اس حملے کا اصل مقصد حکومت کا تختہ الٹنا اور صدر مدورو کو اغوا کرنا تھا لیکن ان کی یہ کوشش ناکام بنا دی جس کے نتیجے میں 8 افراد ہلاک اور دو کو گرفتار کیا گیا البتہ بعد میں گرفتار افراد کی تعداد بڑھا دی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں