فلپائن کے سب سے بڑے ٹی وی نیٹ ورک کو بند کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 05 مئ 2020
فلپائن کے صدر نے کئی مرتبہ نیٹ ورک کو بند کرنے کی دھمکی دی تھی—فائل۔/فوٹو:اے ایف پی
فلپائن کے صدر نے کئی مرتبہ نیٹ ورک کو بند کرنے کی دھمکی دی تھی—فائل۔/فوٹو:اے ایف پی

فلپائن کی حکومت نے ملک کے سب سے بڑے ٹی وی نیٹ ورک اے بی ایس-سی بی این کے لائسنس کی تجدید سے انکار کرتے ہوئے نیٹ ورک کو بند کرنے کا حکم دے دیا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فلپائن کے صدر روڈریگو ڈوئٹرکی اتحادی کانگریس نے ٹی وی نیٹ ورک کے 25 سالہ لائسنس کی توسیع سے انکار کردیا ہے۔

حکومت کی جانب سے جاری احکامات کے مطابق لائسنس کی تجدید کرنے والی سرکاری ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا کہ 'قانونی تقاضون کے مطابق درست کانگریشنل فرنچائز کی عدم موجودگی پر نیٹ ورک کو اپنے مختلف اسٹیشنز اور ریڈیو کو بند کرنا چاہیے'۔

یہ بھی پڑھیں:فلپائن نے امریکا کو دفاعی معاہدہ ختم کرنے کیلئے آگاہ کردیا

نیشنل ٹیلی کمیونیکیشن کمیشن (این ٹی سی) کا کہنا تھا کہ اے بی ایس-سی بی این کا لائسنس 4 مئی کو ختم ہوگیا تھا اور اسٹیشن کو جواب کے لیے 10 روز کی مہلت دی گئی تھی۔

نیٹ ورک کے ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے این ٹی سی کے ڈپٹی کمشنر ایڈگارڈو کیبریوس کا کہنا تھا کہ احکامات پر فوری عمل درآمد ہوگا اور جسٹس ڈپارٹمنٹ کے سیکریٹری قانونی حیثیت سے آگاہ کریں گے۔

ریڈیو سے نشر ہونے والے ابتدائی بیان میں اے بی ایس-سی بی این کی انتظامیہ نے کہا تھا کہ وہ احکامات کی پاسداری کرتے ہوئے نیٹ ورک کو بند کردیں گے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ 'ہم قانون کی خلاف ورزی نہیں کریں گے، یہ معاملہ فلپائن کے عوام کو اے بی ایس-سی بی این کی سروس سے محروم کرنے کی کوشش ہے'۔

رپورٹ کے مطابق نیٹ ورک کی جانب سے اپیل دائر کرنے کے 10 دن کے اندر کورونا وائرس کے باعث منیلا اور دیگر شہروں میں عائد پابندیوں کے خاتمے کی صورت میں سماعت شروع ہوگی۔

حکومتی وکیل نے دو دن قبل کہا تھا کہ کمپنی کو عبوری لائسنس دینے کا بھی کوئی قانونی جواز نہیں ہے جبکہ کانگریس سے لائسنس کی منظوری کا انتظار کیا جارہا تھا۔

آزادی صحافت پر حملہ

ایوان نمائندگان میں تقریر کرتے ہوئے کانگریس کے رکن ایرلین بروساس نے ان احکامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ آزادی صحافت کو دبانے کا قدم ہے۔

مزید پڑھیں:فلپائن کی امریکا کو ویزا پابندیوں کی دھمکی، 2 سینیٹرز پر پابندی عائد

یونیورسٹی آف فلپائن میں صحافت کے پروفیسر ڈانیلو آراؤ کا کہنا تھا کہ این ڈی سی کے فیصلے سے صدر کے دفتر کے زیر کنٹرول ادارے کی آزادی آشکار ہورہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ بندش آزادی صحافت پر ایک حملہ ہے اور ہمیں اس کا مقابلہ کرنا چاہیے، آزادی صحافت کی حقیقی دشمن انتظامیہ کو آشکار کریں'۔

نیشنل یونین آف جرنلسٹس آف فلپائن (این یو جے پی) نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ 'ہم اپنی برداری کے آزادی صحافیوں اور شہریوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جو جمہوریت اور آزادی پر یقین رکھتے ہیں متحد ہوجائیں اور آزادی صجافت اور رائے کے اظہار کے لیے حکومت کے فیصلے کا مقابلہ کریں'۔

رپورٹ کے مطابق ٹی وی نیٹ ورک کی بندش سے تقریباً 11 ہزار ملازمین کا روزگار خطرے میں پڑگیا ہے۔

فلپائن کے صدر کا دعویٰ ہے کہ اے بی ایس-سی بی این نے انتخابی مہم کے دوران ان کے سیاسی اشتہار چلانے سے انکار کیا تھا جبکہ نیٹ ورک کی جانب سے الزامات کو مسترد کردیا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق فلپائنی صدر کی منشیات کے خلاف نام نہاد جنگ کے خلاف اے بی ایس-سی بی این کی کوریج پر حکومت کو تحفظات تھے۔

فلپائن کے صدر نے کئی مواقع پر نیٹ ورک کے لائسنس کی تجدید نہ کرنے کی دھمکی دی تھی اور تجویز دی تھی کہ مالکان تعطل کو ختم کرنے کے لیے کمپنی کو فروخت کردیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں