لاک ڈاؤن: صوبے معاشی سرگرمیوں کی بحالی پر متفق، ٹرانسپورٹ کھولنے کے مخالف

اپ ڈیٹ 07 مئ 2020
پنجاب حکومت کی جانب سے وفاقی حکومت کے ایس او پیز پر کوئی اعتراض  نہیں کیا گیا —فائل فوٹو: اے ایف پی
پنجاب حکومت کی جانب سے وفاقی حکومت کے ایس او پیز پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا —فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان آج (جمعرات) کو اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ ملک میں لاک ڈاؤن میں نرمی کرتے ہوئے کونسے کاروبار اور شعبے کھولے جائیں۔

دوسری جانب صوبوں نے بسیں، ٹرینیں اور اندرونِ ملک پروازیں چلانے کی مخالفت کی لیکن زیادہ تر نے وفاق کی جانب سے لاک ڈاؤن میں نرمی کی حتمی منظوری پر تجارتی مراکز کھولنے پر اتفاق کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم آج قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی سربراہی کریں گے جس میں 9 مئی کو لاک ڈاؤن کی مدت ختم ہونے کے بعد مزید کاروبار اور شعبے کھولنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

دوسری جانب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او اسی) کے اجلاس کی سربراہی کرنے والے وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ اجلاس میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے مختلف طریقے زیر غور آئے جبکہ 2 روز قبل وفاقی کابینہ نے لاک ڈاؤن میں نرمی کی منظوری دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں لاک ڈاؤن کے باعث عائد پابندیاں رمضان کے آخر تک جاری رہیں گی،مرتضیٰ وہاب

این سی او اسی اجلاس میں شریک ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس اوپیز) تیار کر کے صوبوں کو بھجوادیے ہیں اور تقریباً تمام صوبوں نے ملکی پروازیں بحال کرنے، ٹرینوں اور پبلک ٹرانسپورٹ چلانے کی تجویز کی مخالفت کی۔

وفاق کے بنائے گئے ایس او پی میں دکانوں کو صبح سے شام 4 بجے اور رات 8 بجے سے 12 بجے تک کھولنے کی اجازت دی گئی تاہم حکومت سندھ نے تجویز دی کہ دکانیں رات گئے تک نہیں بلکہ شام 5 بجے تک کھولنے کی اجازت دی جائے۔

اس ضمن میں صوبائی وزیر سعید غنی نے بتایا کہ تقریباً تمام صوبوں نے بین الصوبائی اور شہروں کے درمیان نقل و حرکت کی مخالفت کی کیوں کہ انہیں خدشہ تھا کہ اس سے وائرس ایک علاقے سے دوسرے علاقے منتقل ہوگا۔

سعید غنی نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ صوبائی حکومت نے دکانوں کو رات 12 تک کھلا رکھنے کے ایس او پی کی مخالفت کی اور درخواست کی کہ شام 5 بجے تک دکانیں کھولنے کی اجازت دی جائے۔

مزید پڑھیں: مکمل لاک ڈاؤن کا فارمولا پاکستان اور امریکا جیسے ممالک میں ناکام ہوگیا، شبلی فراز

تاہم ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت چاہتی ہے کہ قومی رابطہ کمیٹی میں لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلے اتفاق رائے سے کیے جائیں اور تمام صوبوں میں یکساں طور پر نافذ کیے جائیں۔

پنجاب حکومت کی جانب سے وفاقی حکومت کے ایس او پیز پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا البتہ اس کی جانب سے ٹرانسپورٹ بسیں چلانے کی مخالفت کی گئی۔

دوسری جانب خیبر پختونخو کے وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی نے ڈان کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے تمام اسٹیک ہولڈر سے مشاورت کے بعد لاک ڈاؤن نرم کرنے کے حوالے سے اپنے ایس ای پیز خود تیار کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت خیبرپختونخوا نے مزید کاروبار کھولنے کے حوالے سے تمام کام کرلیا ہے اور وزیراعظم کی منظوری کا انتظار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاک ڈاؤن میں کن چیزوں میں نرمی کرنی ہے یہ فیصلہ صوبوں کا ہوگا،عمران خان

انہوں نے وضاحت کی کہ صوبائی حکومت چاہتی ہے کہ مختلف چیزوں کی دکانیں مختلف دنوں میں کھلیں۔

مثال کے طور پر ایک ہفتے کے ابتدائی 3 روز کپڑے، جوتوں کی دکانیں کھولی جائیں جبکہ ہفتے کے باقی دنوں میں دیگر اشیا مثلاً زیورات، فرنیچر اور دیگر کو کھلا رکھا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

hasnu May 07, 2020 01:29pm
ہاں پرائیوٹ گا ڑیاں کاریں چلنے دو ان بچاروں کے بچوں کی دو وقت کی روٹی کا مسئلہ ہے۔ باقی بسیں بند کرو اس میں جو لوگ کام پر جاتے ہیں انکا تو روزی روٹی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جن کے تجوری نہیں بلکہ محل کے تحہ خانے بھی نوٹوں سے بھرے ہیں انکو حکمران بناوگے تو انکو غریب کے مسائل اسی طرح سمجھ آئینگے۔