بھارتی سفارتکار کی دفترخارجہ طلبی، ایل او سی پر فائرنگ پر احتجاج

اپ ڈیٹ 08 مئ 2020
بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ پر احتجاج کیاگیا—فائل/فوٹو:رائٹرز
بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ پر احتجاج کیاگیا—فائل/فوٹو:رائٹرز

پاکستان میں تعینات بھارت کے سینئر سفارت کار کو دفتر خارجہ طلب کرکے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 'بھارتی قابض فورسز کی جانب لائن آف کنٹرول (ایل او سی) سے ملحق نیزاپور اور رکھ چکری سیکٹر میں 7 مئی 2020 کو کی گئی جنگ بندی کی خلاف ورزی پر احتجاج کے لیے بھارت کے ایک سینئر سفارت کار کو طلب کیا گیا تھا'۔

آزاد کشمیر کے دونوں سیکٹرز میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے 6 معصوم شہری زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:لائن آف کنٹرول پر بھارتی فائرنگ سے 7 کشمیری زخمی

دفتر خارجہ کے جاری بیان کے مطابق 'بھارتی قابض فورسز کی بلااشتعال فائرنگ سے ناران گاؤں میں 14 سالہ فائزہ، 10 سالہ سیرت، 7 سالہ عائزہ اور ان کی والدہ سونا بی بی زخمی ہوئی'۔

بیان میں کہا گیا کہ 'بھارتی فوج کی بلا امتیاز فائرنگ سے مندھار گاؤں میں 44 سالہ عبدالمجید اور کرنی کے علاقے میں 22 سالہ محمد یاسر کو شدید زخم آئے تھے'۔

خیال رہے کہ بھارتی قابض فورسز ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر شہری آبادی کو آرٹلری فائر، مارٹر اور خودکار اسلحے سے مسلسل نشانہ بنارہی ہیں۔

دفترخارجہ کے مطابق بھارتی فورسز نے 2020 میں اب تک 989 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 'بھارتی فورسز کی جانب سے شہریوں کو نشانہ بنانے پر مذمت کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ اس طرح کے ناقابل فہم اقدامات جنگ بندی معاہدہ 2003 کی کھلی خلاف ورزی ہے'۔

بھارتی سفارت کار کو بتایا گیا کہ یہ اقدامات طے شدہ انسانی حقوق اور پیشہ ور فوج کے قواعد کی بھی خلاف ورزی ہے۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'بین الاقوامی قوانین کی یہ خلاف ورزیاں ایل او سی کے اطراف میں حالات کو خراب اور خطے کے امن و استحکام کو خطرات سے دوچار کرنے کی بھارتی کوششوں کو ظاہر کرتی ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:ایل او سی: بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے 2 شہری شہید، 2 زخمی

بھارتی سفارت کو بتایا گیا کہ 'ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر بڑھتی ہوئی کشیدگی سے بھارت مقبوضہ جموں اور کشمیر میں انسانی حقوق کی گھمبیر صورت حال سے توجہ نہیں ہٹا سکتا'۔

دفترخارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ 'بھارت سے 2003 کے جنگ بندی معاہدے کا احترام، اس فائرنگ اور دیگر خلاف ورزیاں کی تفتیش کرنے اور ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈی میں امن قائم رکھنے کا مطالبہ کیا گیا'۔

بھارتی سفارت کار کو زور دے کر کہا گیا کہ بھارت اور پاکستان میں موجود اقوام متحدہ کے مبصر مشن کو سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دیں۔

یاد رہے کہ بھارتی فورسز نے 5 مئی کو بھی ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ سے دو نوجوانوں سمیت 7 شہریوں کو زخمی کر دیا تھا۔

بھمبر کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس میر محمد عابد نے بتایا تھا کہ پیر کو شام چار بجے سے سورج ڈھلنے کے بعد تک بھارتی فوج کی جانب سے آزاد کشمیر کے ضلع بھمبر کے ضلع بنڈالا میں بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔

میر محمد عابد کا کہنا تھا کہ زخمیوں میں کھاوالیاں گاؤں کے 37 سالہ وحید خان اور 40 سالہ زرینہ بیگم، گڑھی کھاوالیاں گاؤں میں 9 سالہ طیب اور 35 سالہ چوہدری محمد جمیل جبکہ پینگا گاؤں میں 34 سالہ شاہین کوثر کے ساتھ ساتھ 40 سالہ ناظمہ بی بی بھی زخمی ہو گئیں۔

ڈی آئی جی پولیس راشد نعیم خان کا کہنا تھا کہ ضلع پونچھ میں بھارتی فوج نے باقاعدہ ہدف بنا کر فائرنگ کی اور ایک گولی لگنے سے 14 سالہ محمد دانش زخمی ہو گیا۔

مزید پڑھیں:ایل او سی فائرنگ: بھارتی قائم مقام ڈپٹی ہائی کمشنر کی دفترخارجہ طلبی

قبل ازیں 30 اپریل کو بھارتی فورسز کی لااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں آزاد کشمیر کے ضلع حویلی کے رکھ چکری سیکٹر میں 2 شہری شہید اور 2 زخمی ہو گئے تھے۔

حویلی میں سینئر پولیس عہدیدار شوکت مرزا نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارتی فوج نے شام ساڑھے پانچ بجے بھاری ہتھیاروں سے شیلنگ شروع کی جس میں مارٹر اور آرٹلری کا استعمال کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ شیلنگ کے نتیجے میں گاؤں کیرنی کی 50 سالہ راشدہ بی بی جاں بحق اور ان کا 11سالہ بیٹا زخمی ہو گیا اور 16 سالہ زوبیہ بھی شہید ہو گئیں جبکہ فائرنگ کے نتیجے میں 55 سالہ روشن بی بی زخمی ہوئیں۔

آزاد جموں و کشمیر حکومت کے سیکریٹری سول ڈیفنس اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ سید شاہد محی الدین قادری کا کہنا تھا کہ صرف اپریل میں بھارت کی بلااشتعال فائرنگ سے کم از کم 4 شہری جاں بحق اور 24 زخمی ہوئے۔

سید شاہد محی الدین کے مطابق 2020 کے آغاز سے اب تک بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے کم از کم 6 شہری جاں بحق اور 70 سے زائد خمی ہو چکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں