کورونا وائرس: امریکا میں اپریل میں 2 کروڑ سے زائد نوکریاں ختم

اپ ڈیٹ 09 مئ 2020
بیروزگاری کی یہ شرح 2009 میں سامنے آنے والے عالمی مالی بحران سے کئی گنا زیادہ ہے — فوٹو: اے پی
بیروزگاری کی یہ شرح 2009 میں سامنے آنے والے عالمی مالی بحران سے کئی گنا زیادہ ہے — فوٹو: اے پی

امریکا کے محکمہ لیبر کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث ہونے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ملک میں صرف اپریل میں 2 کروڑ سے زائد نوکریاں ختم ہوگئیں جو گزشتہ ایک دہائی میں پیدا ہوئی تھیں۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق امریکا میں معیشت کو غیر معمولی دھچکے سے بیروزگاری کی شرح 14.7 فیصد تک ہوگئی جو مارچ میں 4.4 تھی۔

بیروزگاری کی یہ شرح 2009 میں سامنے آنے والے عالمی مالی بحران سے کئی گنا زیادہ ہے۔

امریکا میں مارچ میں 8 لاکھ 70 ہزار نوکریاں ختم ہوئیں جو ابتدائی اندازوں سے کہیں زیادہ تھیں، حالانکہ لاک ڈاؤن کے باعث کاروباری سرگرمیاں مارچ کے دوسرے حصے میں بند ہوئی تھیں۔

امریکی محکمہ لیبر کی رپورٹ کے مطابق لاک ڈاؤن کے باعث غیر زرعی شعبوں میں ملازمتیں ختم ہونے کی شرح 1939 کے بعد سب سے زیادہ ہے جبکہ بیروزگاری کی شرح 1948 کے بعد سب سے زیادہ بڑھی ہے۔

تمام اہم صنعتی شعبوں میں ملازمتیں تیزی سے ختم ہوئی ہیں جن میں بالخصوص تفریحی اور مہمان نوازی کی صنعتوں میں بڑی سطح پر نوکریاں ختم ہوئی ہیں اور یہ صنعتیں لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی تاریخ کا بدترین بحران، 2 کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بیروزگار

تاہم محکمہ لیبر نے کہا کہ رپورٹ میں چند ورکرز کو غلط طریقے سے ملازم ظاہر کیا گیا حالانکہ انہیں بیروزگار شمار کرانا چاہیے تھا۔

اگر ان کا ٹھیک سے شمار کیا جائے تو بیروزگاری کی شرح 5 فیصد تک زیادہ ہوگی۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک میں غیر مثالی طور پر نوکریاں ختم ہونے پر کہا کہ 'یہ حیران کن نہیں ہے۔'

اعداد و شمار سامنے آنے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ 'اس کے پورے امکانات تھے اس لیے یہ حیران کن نہیں ہے۔'

انہوں نے کہا کہ وہ یہ ملازمتیں دوبارہ پیدا کرلیں گے۔

یاد رہے کہ 16 اپریل کو یہ رپورٹ سامنے آئی تھی کہ امریکی صدر کی جانب سے چار ہفتے قبل ملک گیر ایمرجنسی کے نفاذ کے اعلان کے بعد سے اب تک امریکا بھر میں 2 کروڑ 20 لاکھ سے زائد افراد بیروزگاری کا شکار ہو کر حکومتی مدد کے لیے درخواست دے چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکی معیشت پہلی سہ ماہی میں 4.8 فیصد گراوٹ کا شکار

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بڑھتی ہوئی بیروزگاری کے باعث امریکا کو ایک دہائی کے دوران روزگار کے سلسلے میں حاصل ہونے والے فوائد، نقصان میں تبدیل ہوچکے ہیں اور لوگ حکومت کی مدد کے لیے فوڈ بینکوں کے باہر قطار در قطار کھڑے نظر آ رہے ہیں۔

محکمہ لیبر نے بتایا تھا کہ گزشتہ ہفتے 52 لاکھ افراد نے بیروزگاری کے باعث انشورنس کلیم فائل کیے تھے جو حالیہ دنوں میں ایک بڑا اضافہ ہے جہاں گزشتہ دو ہفتوں بھی بالترتیب 66 لاکھ اور 69 لاکھ افراد نے انشورنس کمپنیوں سے رابطہ کیا تھا۔

خیال رہے کہ امریکا دنیا بھر میں وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک ہے جہاں اب تک اس سے 12 لاکھ 73 ہزار سے زائد افراد متاثر اور 76 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ammar zafar May 09, 2020 02:05am
i liked you articles too much