بھارت میں نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے کیسز کی تعداد میں حالیہ دنوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

بھارت میں مارچ کے وسط کے بعد کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا اور ابتدائی 2 ہفتوں تک وہاں سخت لاک ڈاؤن رہا تاہم لاک ڈاؤن کی مدت بڑھائے جانے کے بعد اس میں کچھ نرمی بھی کردی گئی تھی۔

بھارت نے لاک ڈاؤن کی مدت تیسری مرتبہ بھی بڑھاتے ہوئے مئی کے وسط تک لاک ڈاؤن کو نافذ کردیا تھا تاہم مئی کے شروع میں ہی لاک ڈاؤن میں نرمی کرتے ہوئے کئی کاروبار کھولنے کی اجازت دی گئی تھی۔

اب تک وہاں 67 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق جبکہ 22 سو سے زیادہ ہلاکتیں ہوچکی ہیں اور نظام صحت ہل کر رہ گیا ہے۔

اس کی تصدیق ممبئی کے ایک ہسپتال کی دل ہلا دینے والی وائرل ویڈیو سے ہوتی ہے جس میں دکھایا گیا کہ کوورنا کے مریضوں کے ساتھ نصف درجن کے قریب لاشیں رکھی ہیں جس نے بھارتی شہریوں کو خوفزدہ کردیا ہے۔

یہ ویڈیو ٹوئٹر پر شیئر ہوئی جو سیون ہسپتال کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ سیاہ رنگ کے پلاسٹک میں لاشوں کو لپیٹ کر بستروں پر رکھا ہے اور ان کے آس پاس مریضوں کا علاج بھی چل رہا ہے۔

مریضوں کے رشتے دار بھی اس وارڈ میں چل پھر رہے ہیں اور لاشیں قریب رکھی ہیں۔

اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد بھارتی شہریوں کی جانب سے شدید تنقید اور خوف کا اظہار کیا جارہا ہے کہ اگر کیسز کی تعداد بہت زیادہ ہوگئی تو کیا ہوگا۔

ہسپتال کے ڈین پرمود انگلے نے ہلاک ہونے والے افراد کے ورثا کو اس کا ذمہ دار قرار دیا جو لاشوں کو لینے میں ناکام رہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ لاشیں وارڈ میں اس لیے رکھی تھیں کیونکہ مردہ خانے بھر چکے تھے اور ہسپتال کے اصول و ضوابط اس حوالے سے واضح نہیں کہ جن لاشوں کو کوئی لینے والا نہ ہو، ان کا کیا ہونا چاہیے۔

بھارتی حکومت کے ضوابط کے مطابق اگر کووڈ 19 کے کسی مریض کی موت واقع ہوجاتی ہے تو مردہ قرار دیئے جانے کے 30 منٹ بعد لاش کو موقع سے ہٹانا ہوگا۔

ہسپتال کے ڈین کو عوامی ردعمل کے بعد ہٹا دیا گیا اور نئے ڈین ڈاکٹر رمیش بھرمل نے برطانوی روزنامے گارڈین کو بتایا 'ایسا اب دوبارہ نہیں ہوگا'۔

ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ مریض کے خاندانوں میں شعور اجاگر کرنے کا ہے، اگر ایک مریض کی حالت خراب ہوتی ہے تو ہم رشتے داروں کو ایک جانب لے کر دلاسا دیتے ہیں کہ خوفزدہ مت ہوں، یہ ایک سماجی مسئلہ ہے، لوگوں کو بیماری کے بارے میں تعلیم دی جانی چاہیے اور سمجھانا چاہیے کہ محفوظ طریقے سے آخری رسومات کیسے ادا کی جاسکتی ہیں، ہم ان کو یہ ضرور سیکھائیں گے'۔

انہوں نے کہا کہ اگر رشتے دار لاش کو لینے سے انکار کردیتے ہیں تو ہسپتال کی انتظامیہ کو ان کے گھروں میں جاکر سمجھانا چاہیے کہ محفوظ طریقے سے آخری رسومات کیسے ممکن ہیں، اگر ضرورت ہو تو حفاظتی ملبوسات بھی فراہم کیے جانے چاہیے۔

سیون ہسپتال میں اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے چند دن بعد اسی شہر میں کے ای ایم ہسپتال سے بھی ایسی ملتی جلتی تصاویر سامنے آئیں جس میں ایک ہی وارڈ میں ایک مریض کی لاش اور بیمار افراد موجود تھے۔

ہسپتال کے اندر چپکے سے ویڈیو بنانے والے صحافی کو ایک رشتے دار نے بتایا کہ یہ لاش کافی دیر سے یہاں رکھی ہے۔

سیون ہسپتال کی ویڈیو میں یہ بھی دکھایا گیا کہ وارڈ میں مریضوں اور طبی عملے کے ساتھ رشتے داروں کی تعداد بھی بہت زیادہ تھی جس کے دوران سماجی دوری اور آئسولیشن کا خیال نہیں رکھا جارہا تھا، بلکہ ایک بستر پر 2 مریضوں کو بھی دکھایا گیا۔

ممبئی میں ایک اور واقعہ بھی منظر عام پر آیا ہے جس میں وائرس کی علامات والے ایک شخص کو جمعے کو اس کے رشتے دار 2 ہسپتالوں میں لے کر گئے مگر بستر نہ ہونے پر علاج سے انکار کردیا گیا۔

بعد ازاں اسے کے ای ایم ہسپتال میں داخل کیا گیا جہاں وہ چل بسا۔

ممبئی، مہاراشٹر کا صدر مقام ہے جو کووڈ 19 سے سب سے زیادہ متاثر بھارتی ریاست ہے جہاں 22 ہزار سے زائد کیسز اور 830 سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

ہسپتالوں کے مناظر سے واضح ہوتا ہے کہ وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے اقدامات کتنے ناقص ہیں اور بھارت کی غریب ریاستوں میں اس بیماری کے پھیلنے سے ہسپتالوں کا کیا حال ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں