ارطغرل غازی میں حلیمہ بننے والی اداکارہ کی تصویر پر پاکستانیوں کا 'اخلاقیات' کا درس

اپ ڈیٹ 12 مئ 2020
ڈرامے میں اسرا بیلگیج نے حلیمہ خاتون کا کردار نبھایا، فوٹو: اسکرین شاٹ
ڈرامے میں اسرا بیلگیج نے حلیمہ خاتون کا کردار نبھایا، فوٹو: اسکرین شاٹ

عموماً دیکھا جاتا ہے کہ اپنی فلموں یا ڈراموں میں اداکار جو کردار ادا کرتے ہیں، انہیں بعدازاں ان ہی کرداروں سے منسلک کردیا جاتا ہے اور لوگ ان کی اصل شخصیت کو بھولنے لگتے ہیں۔

جیسے اگر کوئی ولن کا کردار نبھائے تو لوگ اسے منفی ہی سمجھنے لگتے ہیں یا کوئی اپنے کسی پروجیکٹ میں مظلوم بنے تو مداح سمجھتے ہیں کہ یہ اصل زندگی میں بھی ایسا ہی ہوگا۔

حالانکہ مداح بھول جاتے ہیں کہ اداکار جو کردار نبھارہا ہے وہ صرف اسکرین کی حد تک محدود ہے اور اس کی اصل شخصیت کچھ اور ہی ہے۔

ایسے میں کئی بار مداح اپنے پسندیدہ اداکاروں کی اصل شخصیت کو دیکھتے ہیں جو اگر ان کی سوچ سے متضاد ہو تو یہ بات ان کے لیے قابل قبول نہیں ہوتی۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں 'ارطغرل غازی' ترکی سے بھی زیادہ مقبول ہوگیا

ایسا ہی کچھ پاکستان میں آج کل دکھائے جانے والے ترکی کے مشہور ڈرامے 'دیریلیش ارطغرل یا ارطغرل غازی' کی ایک اداکارہ کے ساتھ ہوا، جن کی ایک تصویر پر نیا تنازع کھڑا ہوگیا۔

’دیریلیش ارطغرل‘ ڈرامے کی کہانی 13ویں صدی میں ’سلطنت عثمانیہ‘ کے قیام سے قبل کی ہے اور اس ڈرامے کی مرکزی کہانی ’ارطغرل‘ نامی بہادر مسلمان سپہ سالار کے گرد گھومتی ہے جنہیں ’ارطغرل غازی‘ بھی کہا جاتا ہے۔

اس ڈرامے میں ارطغرل کی بیوی حلیمہ خاتون کا کردار ترک اداکارہ اور ماڈل اسرا بیلگیج نے نبھایا ہے جن کے کام کو خوب پسند کیا جارہا ہے۔

پاکستان میں بھی اسرا بیلگیج کے کام کو بےحد پسند کیا گیا تاہم ان کے مداح یہ بھول گئے کہ وہ اصل زندگی میں حلیمہ خاتون نہیں ہیں۔

پاکستانی مداحوں نے اسرا بیلگیج کے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کردہ ایک تصویر پر کمنٹس کرکے ان کے لباس پر اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کرنا شروع کردیا جبکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ تصویر اداکارہ نے ابھی نہیں بلکہ رواں سال 25 مارچ کو شیئر کی تھی۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

کسی نے اپنے کمنٹ میں لکھا کہ وہ اسرا بیلگیج کے خلاف ترک حکومت سے سخت ایکشن لینے کا مطالبہ کریں گے۔

وہیں ایک اور صارف نے کمنٹ میں اداکارہ کو مشورہ دیا کہ وہ اس قسم کے ملبوسات نہ پہنیں کیوں کہ وہ ڈرامے میں حلیمہ خاتون بنی ہیں۔

ایک مداح نے انہیں کہا کہ وہ ایسے لباس زیب تن کریں جس سے وہ مثبت مثال قائم کرسکیں۔

ساتھ ہی کسی نے کمنٹ کیا کہ ان کی یہ تصویر دیکھنے کے بعد انہیں اسرا بیلگیج سے نفرت ہورہی ہے۔

اس کے علاوہ کچھ لوگوں نے کمنٹس میں دعا کی کہ خدا انہیں نیک ہدایت دے۔

یہ بھی پڑھیں: 'دیریلیش ارطغرل' ڈراما خاص کیوں ہے؟

دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر صارفین نے اسرا بیلگیج کی انسٹا پوسٹ پر کیے کمنٹس کے اسکرین شاٹس شیئر کیے اور ایسے کمنٹس کرنے والوں کا خوب مذاق اڑایا۔

صارفین نے اپنی ٹوئٹس کے ذریعے ان مداحوں کو یاد دلایا کہ اسرا بیلگیج صرف اسکرین پر حلیمہ خاتون بنی ہیں وہ اصل زندگی میں حلیمہ خاتون نہیں۔

ادھر اداکارہ انوشے اشرف نے اسرا بیلگیج کی انسٹا پوسٹ پر کمنٹ میں ان سے لوگوں کے اس قسم کے رویے پر معافی مانگی۔

اسرا بیلگیج کی زندگی پر نظر ڈالی جائے تو اداکارہ کی پیدائش 14 اکتوبر 1992 کو انقرہ میں ہوئی اور انہوں نے استنبول کی ایک یونیورسٹی سے بین الاقومی تعلقات میں ڈگری حاصل کی جبکہ ابھی قانون کی تعلیم بھی حاصل کررہی ہیں۔

شوبز کی دنیا میں ان کی آمد 2014 میں ارطغرل سیریز سے ہی ہوئی تھی اور ارطغرل کے علاوہ وہ مزید 2 ڈرامے اور ایک فلم میں کام کرچکی ہیں۔

2017 میں انہوں نے ایک فٹبالر گوکخان تورے سے شادی کی تھی اور جون 2019 میں ان کی طلاق ہوگئی تھی۔

مزید پڑھیں: 'ارطغرل غازی پر پاکستان میں جو ردعمل ملا بیان نہیں کرسکتا'

خیال رہے کہ پاکستان میں کئی سال سے ترکی کے مختلف ڈراموں کو اردو ڈبنگ کے ساتھ چینلز پر نشر کیا جارہا ہے لیکن جو مقبولیت 'ارطغرل غازی' کو ملی ہے، اس کی مثال نہیں ملتی۔

اس ڈرامے میں کام کرنے والے تمام اداکار راتوں رات پاکستان میں اس حد تک مقبول ہوگئے کے ان کی فین فالوونگ میں دن بہ دن تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

ڈرامے کو ترکی کا ’گیم آف تھرونز‘ بھی کہا جاتا ہے اور اس ڈرامے کو 13ویں صدی میں اسلامی فتوحات کے حوالے سے انتہائی اہمیت حاصل ہے۔

ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح 13ویں صدی میں ترک سپہ سالار ارطغرل نے منگولوں، صلیبیوں اور ظالموں کا بہادری سے مقابلہ کیا اور کس طرح اپنی فتوحات کا سلسلہ برقرار رکھا۔

مزید پڑھیں: پی ٹی وی ارطغرل غازی کی مدد سے عالمی ریکارڈ بنانے کا خواہشمند

ڈرامے میں سلطنت عثمانیہ سے قبل کی ارطغرل کی حکمرانی، بہادری اور محبت کو دکھایا گیا ہے۔

یہ ڈراما پاکستان میں اردو زبان میں پیش کیے جانے سے قبل ہی دنیا کے 60 ممالک میں مختلف زبانوں میں نشر کیا جا چکا ہے۔

یہ ڈراما پانچ سیزن اور مجموعی طور پر 179 قسطوں پر مبنی ہے، اس ڈرامے کو ابتدائی طور پر 2014 میں ٹی آر ٹی پر نشر کیا گیا تھا اور اب یہ ڈراما ’نیٹ فلیکس‘ سمیت دیگر آن لائن اسٹریمنگ چینلز پر موجود ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Talha May 13, 2020 03:28pm
hammaray Awam bazahar itnay sadaa to nahin…….