حکومت کا اسٹیل ملز کے 8 ہزار ملازمین کو فارغ کرنے کا منصوبہ

اپ ڈیٹ 14 مئ 2020
وزارت صنعت نے پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کیلئے 18 ارب روپے سے زائد  کی گرانٹ کی تجوز پیش کی — فائل فوٹو: رائٹرز
وزارت صنعت نے پاکستان اسٹیل ملز کے ملازمین کے واجبات کی ادائیگی کیلئے 18 ارب روپے سے زائد کی گرانٹ کی تجوز پیش کی — فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: حکومت، ملک کے سب سے بڑے لیکن بند صنعتی یونٹ پاکستان اسٹیلز ملز (پی ایس ایم) کے 8 ہزار ملازمین کو 19 ارب روپے کے معاوضے کے پیکج کے ذریعے ملازم سے فارغ کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و ریونیو ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں پاکستان اسٹیل ملز کے لیے 18 ارب 74 کروڑ روپے کے 'ہیومن ریسورس ریشنالائزیشن پلان' پر ابتدائی طور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ای سی سی نے وزارت پیٹرولیم کی جانب سے تیل کی درآمدات کی ہیجنگ کی تجاویز کو بھی دیکھا لیکن وزارت پیٹرولیم نے وہ سمری واپس لے لی۔

مزید پڑھیں: ای سی سی نے 100 ارب روپے کے زرعی پیکج کی منظوری دے دی

علاوہ ازیں وزارت صنعت و پیداورا نے پاکستان اسٹیل ملز کے 9 ہزار ملازمین میں 8 ہزار کے معاوضے کے واجبات کی ادائیگی اور ریٹائرمنٹ کے لیے 18 ارب 74 کروڑ روپے کی گرانٹ کی تجوز پیش کی۔

کمیٹی نے تجویز پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا اور وزارت صنعت کو پاکستان اسٹیل ملز کی انتظامیہ کے ساتھ مشاورت کے بعد دوبارہ جمع کروانے کی ہدایت کی تاکہ اس کے دائرہ کار کو اسٹیل ملز کے زیادہ سے زیادہ ملازمین تک پھیلایا جاسکے۔

قبل ازیں ای سی سی میں جمع کروائی گئی سمری کے مطابق ملک کی سب سے بڑی انڈسٹری کی ناکامی بدعنوانی، نااہلیت اور زیادہ لوگوں کو ملازمت دینے کی نہ ختم ہونے والی کہانی ہے۔

پاکستان اسٹیل ملز جون 2015 سے اس وقت بند کردی گئی تھی جب بلز کی عدم ادائیگی کے باعث اس کی گیس سپلائی میں تیزی سی کمی کی گئی تھی، یہ بلز اس وقت نجی شعبے سے وابستہ ادارے کے ڈیفالٹ ہونے سے بہت کم تھے۔

پی ایس ای کے اسٹیک ہولڈرز وفاقی حکومت سے اسٹیل ملز کی کارکردگی کے 15 سالہ آڈٹ کا مطالبہ کررہے ہیں جو اس کی بندش اور قبضہ مافیا کے ہاتھوں 2 ہزار سے زائد ایکڑ کی قیمتی زمین کے خسارے کا باعث بنی۔

پاکستان اسٹیل ملز کے خسارے اور واجبات 5 سو ارب روپے سے تجاوز کرچکے ہیں اس کے علاوہ اسٹیل کی درآمد کے باعث ملک کو غیر ملکی زرمبادلہ کی مد میں سالانہ ڈھائی ارب ڈالر کا خسارہ ہوتا ہے۔

حکومت، اسٹیل ملز کے ملازمین کو وفاقی بجٹ سے ماہانا 27 کروڑ روپے تنخواہوں کی مد میں ادا کررہی ہے لیکن اس کی بحالی کی کوشش نہیں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیل ملز کی بحالی کیلئے چینی کمپنیوں نے غور شروع کردیا

سال 2013 سے ریٹائرڈ ہونے والے تقریبا 4 ہزار ملازمین کے واجبات ادا نہیں کیے گئے جبکہ ان میں ساڑھے 6 سو پنشنرز انتقال کرچکے ہیں اور ان کے اہل خانہ واجبات کے منتظر ہیں۔

پاک-چین انویسٹمنٹ بینک نے 2015 میں اعلان کیا تھا کہ 28 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی ابتدائی سرمایہ کاری، بجلی کی بلاتعطل سپلائی اور نئی انتظامیہ کے ساتھ پاکستان اسٹیل ملز، اپنی لوکیشن، مارکیٹ اور سہولیات کے ساتھ قابل منافع ادارہ بننے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں