وزیر خزانہ بلوچستان ظہور بلیدی کورونا وائرس کا شکار

اپ ڈیٹ 14 مئ 2020
ظہور بلیدی نے کورونا وائرس کا شکار ہو کر اس وقت قرنطینہ میں چلے گئے ہیں— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
ظہور بلیدی نے کورونا وائرس کا شکار ہو کر اس وقت قرنطینہ میں چلے گئے ہیں— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

بلوچستان کے وزیر خزانہ ظہور بلیدی کورونا وائرس کا شکار ہو کر اس وقت قرنطینہ میں چلے گئے ہیں۔

بلوچستان کے وزیر خزانہ میں وائرس کی کچھ علامات ظاہر ہوئی تھیں جس کے بعد انہوں نے کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرایا تھا۔

مزید پڑھیں: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کورونا سے صحتیاب

ظہور بلیدی کے کورونا ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آ گیا ہے جس کے بعد وہ آئسولیشن میں چلے گئے ہیں اور وہیں سے ضرورت پڑنے پر وزارت خزانہ کے امور انجام دیں گے۔

ظہور بلیدی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میں ان تمام لوگوں کا شکر گزار ہوں جو میرا کورونا کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد جلد صحتیابی کے لیے دعاگو رہے۔

انہوں نے بتایا کہ میں ڈاکٹرز کی ہدایات کے مطابق میں قرنطینہ میں ہوں اور اللہ کا شکر ہے کہ صحتیابی کی جانب گامزن ہوں۔

چند دن قبل بلوچستان میں دو درجن سے زائد صحافیوں کے بھی کورونا کا شکار ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں میڈیا سے وابستہ 2 درجن سے زائد افراد کورونا وائرس کا شکار

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی پاکستان میں متعدد سیاستدان اور اہم شخصیات کورونا وائرس کا شکار ہو چکی ہیں۔

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی اور آئسولیشن میں رہنے کے دوران وہ وائرس سے صحتیاب ہو گئے تھے۔

مارچ کے مہینے میں ضلع مردان سے منتخب رکن صوبائی اسمبلی عبدالسلام آفریدی بھی کورونا وائرس کا شکار ہوئے تھے جبکہ وزیر صحت خیبرپختونخوا نے بتایا تھا کہ ان کے معاون خصوصی کامران خان بنگش میں بھی کووڈ 19 کی تصدیق ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان کا کورونا وائرس کا ٹیسٹ منفی آگیا

اس کے علاوہ گزشتہ ماہ کے آخر میں ہی متحدہ مجلس عمل کے رکن قومی اسمبلی منیر خان اورکزئی اور خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹر آف پبلک ہیلتھ ڈاکٹر اکرام اللہ خان کو بھی کورونا وائرس ہوا تھا۔

دو ہفتے قبل اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور ان کے دو بچوں کے ساتھ ساتھ گورنر سندھ عمران اسماعیل بھی وائرس کا شاکر ہو گئے تھے لیکن دو دن قبل یہ دونوں وائرس سے صحتیاب ہو گئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں