بہاولپور کے نزدیک '4 دہشت گرد' پولیس مقابلے میں ہلاک

اپ ڈیٹ 18 مئ 2020
سی ٹی ڈی ترجمان کا کہنا تھا کہ مارے گئے دہشت گردوں کے 3 ساتھی فرار ہونے میں کامیاب رہے —فائل فوٹو: اے ایف پی
سی ٹی ڈی ترجمان کا کہنا تھا کہ مارے گئے دہشت گردوں کے 3 ساتھی فرار ہونے میں کامیاب رہے —فائل فوٹو: اے ایف پی

بہاولپور: محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے بہاولپور کے نزدیک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

سی ٹی ڈی ترجمان کا کہنا تھا کہ مارے گئے دہشت گردوں کے 3 ساتھی فرار ہونے میں کامیاب رہے جن کی گرفتاری کے لیے تلاش جاری ہے جبکہ مرنے والوں کی شناخت امان اللہ، عبدالجبار، رحمٰن علی اور علیم کے نام سے ہوئی۔

ترجمان نے دعویٰ کیا کہ مارے گئے افراد داعش سے تعلق رکھتے تھے اور بہاولپور میں حساس مقامات پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا افغانستان سے داعش خراسان کے لیڈر کی حوالگی کا مطالبہ

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ انٹیلی جنس رپورٹس کی روشنی میں اعظم چوک کے نزدیک ایک جنگل کے قریب ان کے ٹھکانے پر چھاپہ مارا گیا تھا۔

ترجمان سی ٹی ڈی کا مزید کہنا تھا کہ چھاپے کے دوران مذکورہ مقام سے 3 رائفلز، 11 دستی بم، ایک پستول اور گولہ بارود برآمد ہوا۔

خیال رہے کہ پاکستان کا ماننا ہے کہ ملک میں داعش کی سرگرمیوں کو افغانستان میں موجود گروہ کنٹرول کرتا ہے اور گزشتہ ماہ اسلام آباد نے کابل سے افغان سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے داعش سے منسلک ایک گروہ کے مشتبہ سربراہ کو حوالے سے کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

مزید پڑھیں: داعش کا پاک۔افغان ونگ عالمی دہشت گرد گروپ قرار

افغان انٹیلی جنس ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی نے 6 اپریل کو پاکستانی پس منظر رکھنے والے ’داعش خراسان‘ کے مشتبہ عسکریت پسند عبداللہ اورکزئی جسے اسلم فاروقی بھی کہا جاتا ہے، کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس کی گرفتاری اس وقت عمل میں آئی تھی جب عسکری گروہ نے کابل میں ایک سکھ عبادت گاہ پر حملے کے نتیجے میں 25 افراد کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

جس پر وزارت خارجہ نے افغان سفیر کو طلب کر کے اسلم فاروقی سے متعلق خیالات پہنچائے تھے لیکن کابل نے پاکستان کی جانب سے ملزم کی حوالگی کا مطالبہ مسترد کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: داعش کے سربراہ حافظ سعید کی ہلاکت کی اطلاع

افغان وزارت خارجہ نے 10 اپریل کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلم فاروقی افغانستان میں بہت لرزہ خیز حملوں میں ملوث ہے اور اس پر افغانستان کے قانون کے مطابق مقدمہ چلایا جائے گا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ افغانستان دہشت گردوں میں امتیاز نہیں برتتا اور تمام کے خلاف مساوی قانونی کارروائی کرتا اس انسداد دہشت گردی کے خلاف عزائم پر کاربند ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین مجرمان کی حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں۔


یہ خبر 18 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں