پیپلزپارٹی کا این ایف سی کا 'غیرقانونی' نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 18 مئ 2020
ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے نیشنل فنانس کمیشن کو غیرقانونی اور غیرآئینی قرار دیا —فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے نیشنل فنانس کمیشن کو غیرقانونی اور غیرآئینی قرار دیا —فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے دسویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) کی تشکیل کو مسترد کرتے ہوئے فوری طور پر نوٹی فکیشن سے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے پارٹی کے میڈیا آفس میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مذکورہ مطالبہ کیا، ان کے ہمراہ پلوشہ خان اور سینیٹر روبینہ خالد بھی موجود تھیں۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے قومی مالیاتی کمیشن کو 'غیرقانونی اور غیرآئینی' قرار دیا۔

نوٹی فکیشن میں موجود شرائط کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان میں سے اکثر مسائل پر دیگر آئینی فورمز جیسے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں بات چیت ہونی چاہیے۔

مزید پڑھیں: صدر نے 10واں قومی مالیاتی کمیشن تشکیل دے دیا

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے الزام عائد کیا کہ حکومت نے صرف اپنے قریبی ساتھیوں کو خوش کرنے کے لیے متعدد ایمنسٹی اسکیمز کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پہلی ایمنسٹی سے سب سے پہلے فائدہ اٹھانے والی وزیراعظم کی بہن علیمہ باجی تھیں۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ وہ کوئی آئندہ اقدام اٹھانے سے قبل حکومت کے جواب کا انتظار کریں گے اور مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کرنے کے لیے پارٹی اپنے وکلا کے ساتھ ان ہاؤس مشاورت کرے گی۔

بعدازاں ڈان سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پہلے ہی این ایف سی پر وزیراعظم کو خط لکھا تھا اور اب ان کے جواب کا انتظار کیا جارہا ہے۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ ہم کوئی قدم اٹھانے سے قبل حکومت کے جواب کا انتظار کریں گے۔

انہوں نے نوٹی فکیشن کو متنازع قرار دیتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی پر تنقید کی اور کہا کہ صدر کی جانب سے ٖغیرآئینی اقدامات اٹھانے اور غیر مقبول آرڈیننس جاری کرنے کی ایک تاریخ موجود ہے۔

پیپلزپارٹی کی رہنما نے الیکشن کمیشن اراکین کی تعیناتی اور سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف ریفرنس کا حوالہ بھی دیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'صوبوں سے اختیارات واپس نہیں لینا چاہتے،این ایف سی ایوارڈ میں تبدیلی ہونی چاہیے'

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ وفاق کے اتحاد کی نمائندگی کے بجائے ایوان صدر سازشوں کی جگہ بن گیا ہے۔

اپوزیشن جماعتوں نے چند ہفتے قبل صدر عارف علوی کے خلاف مواخدے کی تحریک کے آپشن پر تبادلہ خیال کیا تھا اور پیپلزپارٹی کے ایک سینئر رکن نے ڈان کو بتایا تھا کہ اس آپشن پر اب بھی غور اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جاسکتا ہے۔

سینیٹر رضا ربانی نے پہلے ہی این ایف سی کی تشکیل پر قانونی اعتراض اٹھایا تھا اور نوٹی فکیشن کو غلط قرار دیا تھا

آئین کے آرٹیکل (1) 160کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے این ایف سی میں وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی شمولیت پر اعتراض کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ وہ مذکورہ معاملہ عدالت میں اٹھائیں گے۔

خیال رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 12 مئی کو 10واں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ تشکیل دیا تھا۔

وزارت خزانہ میں قائم این ایف سی سیکریٹریٹ سے جاری نوٹی فیکیشن کے مطابق صدر مملکت نے آئین کے آرٹیکل 160 (1) کے تحت 23 اپریل 2020 سے 10ویں قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کی تشکیل کی تھی۔

مزید پڑھیں: حکومت این ایف سی ایوارڈ کی از سر نو تشکیل کیلئے فعال

وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و اقتصادی امور ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ این ایف سی ایوارڈ کے چئیرمین ہوں گے جبکہ چاروں صوبوں کے وزرائے خزانہ کمیشن کے ارکان ہوں گے۔

کمیشن کے دیگر اراکین میں وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و اقتصادی امور، پنجاب سے طارق باجوہ، سندھ سے ڈاکٹر اسد سعید، خیبر پختونخوا سے مشرف رسول سیاں اور بلوچستان سے جاوید جبار شامل ہیں۔

واضح رہے کہ آئین کے مطابق ہر 5 سال بعد این ایف سی تشکیل دیا جاتا ہے جس میں وفاق اور صوبوں کے وزرا قانونی حیثیت رکھتے ہیں جبکہ کمیشن میں ہر صوبے سے ایک غیر حکومتی رکن کی شمولیت بھی لازمی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت نے فروری 2016 میں 9واں این ایف سی تشکیل دیا تھا جس کے 5 برس میں چند ہی اجلاس منعقد ہوئے حالانکہ سال میں 10 اجلاس لازمی ہیں۔

خیال رہے کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق کی مجموعی آمدنی میں سے طے شدہ فارمولے کے تحت صوبوں کو ان کا حصہ دیا جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں