مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے این ایف سی کی تشکیل عدالت میں چیلنج کردی

اپ ڈیٹ 20 مئ 2020
درخواست رہنما مسلم لیگ محسن شاہنواز رانجھا اور عمر گیلانی کے توسط سے دائر کی گئی—فائل فوٹو: اے ایف پی
درخواست رہنما مسلم لیگ محسن شاہنواز رانجھا اور عمر گیلانی کے توسط سے دائر کی گئی—فائل فوٹو: اے ایف پی

مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر نے 10 ویں قومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی)کی تشکیل کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے درخواست کی ہے کہ مذکورہ کمیشن کی تشکیل کے 12 مئی کے نوٹیفکیش اور مشیر خزانہ کا این ایف سی اجلاس کی صدارت کرنے کا اختیار کالعدم قرار دیا جائے۔

خیال رہے کہ وزارت خزانہ نے آئین کے آرٹیکل 160 (1) کے تحت صدر مملکت سے ٹرم آ ف ریفرنسز منظور ہونے کے بعد این ایف سی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

کمیشن میں 10 اراکین شامل ہیں اور صدر نے وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو وفاقی وزیر کی عدم موجودگی میں اجلاس کی سربراہی کرنے کا اختیار بھی تفویض کیا وگرنہ مشیر کے پاس کمیشن کا رکن بننے کا بھی اختیار نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں: صدر نے 10واں قومی مالیاتی کمیشن تشکیل دے دیا

رہنما مسلم لیگ محسن شاہنواز رانجھا اور عمر گیلانی کے توسط سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ آئین کی دفعہ 160 کے تحت صدر نے نوٹیفکیشن جاری کیا جن کی ذمہ داری ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اور صوبائی وزیر خزانہ اور ان افراد پر مشتمل کمیشن تشکیل دیں جنہیں صوبوں کے گورنرز سے مشاورت کے بعد مقرر کیا گیا ہو۔

درخواست میں کہا گیا کہ کمیشن میں 2 قسم کے اراکین ہونے چاہیئے ایک قانونی اراکین اور دوسرا متفقہ اراکین، قانونی اراکین وہ 5 اراکین ہوتے ہیں جن کی موجودگی کمیشن کے لیے لازم ہے جس میں وفاقی اور صوبائی وزرائے خزانہ شامل ہیں جبکہ متفقہ اراکین وہ ہوتے ہیں جنہیں گورنرز سے مشاورت کے بعد شامل کیا جائے۔

درخواست میں کہا گیا کہ کسی بھی متفقہ رکن کو صدر اور صوبوں کے گورنرز (ان کی کابینہ کی تجویز) کے درمیان اس بات پر اتفاق ہونے پر شامل کیا جاتا ہے کہ اس رکن کی مہارت این ایف سی کے لیے ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: پیپلزپارٹی کا این ایف سی کا 'غیرقانونی' نوٹیفکیشن واپس لینے کا مطالبہ

تاہم نافذ شدہ نوٹیفکیشن میں کسی بھی مشاورت کا ذکر نہیں جو صدر نے این ایف سے کے متفقہ اراکین کے لیے گورنرز کے ساتھ کی ہو جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مشاورت کی ہی نہیں گئی۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ صدر نے وزیراعظم کے مشیر خزانہ کو این ایف سی کے اجلاس کی سربراہی کا اختیار دیا۔

مذکورہ درخواست کے مطابق صدر اور گورنر اپنی کابینہ یا وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ کی تجویز پر عمل کے پابند ہیں اور نافذ شدہ نوٹیفکیشن میں ایسی کسی تجویز کا ذکر نہیں تھا۔

پٹیشن میں کہا گیا کہ چنانچہ محسوس ہوتا ہے کہ ایسی کوئی تجویز لی ہی نہیں بالخصوص ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا تقرر اس بات پر یقین کی وجہ ہے کہ کسی بھی صوبائی کابینہ سے مشاورت نہیں کی گئی۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ 12 مئی کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔


یہ خبر 20 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں