ایل او سی: سیز فائر کی خلاف ورزی سے 3 شہری زخمی،بھارتی سفارتکار کو طلب کرکے احتجاج

اپ ڈیٹ 20 مئ 2020
بھارتی فوج کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کرکے شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں تین شہری زخمی ہو گئے تھے— فائل فوٹو: رائٹرز
بھارتی فوج کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ کرکے شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں تین شہری زخمی ہو گئے تھے— فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان نے سینئر بھارتی سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کر کے لائن آف کنٹرول پر قابض بھارتی فوج کی جانب سے سیز فائر کی خلاف ورزی سے 3 شہریوں کے زخمی ہونے پر شدید احتجاج کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی فوج نے ایل او سی کے نکیال سیکٹر میں مارٹر گولے اور خودکار ہتھیار استعمال کرتے ہوئے سیزفائر کی خلاف ورزی کی اور شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔

بیان میں کہا گیا کہ کھانی اور اوولی گاؤں میں بھارتی فوج کی اندھا دھند فائرنگ سے 3 معصوم شہری شدید زخمی ہوئے، جنہیں علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جارہی جارہی ہیں۔

بعد ازاں بھارت کے سینئر سفارتکار کو دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔

مزید پڑھیں: لائن آف کنٹرول پر بھارتی فائرنگ سے 7 کشمیری زخمی

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق بھارتی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں 18سالہ کرم دین، 20 سالہ محمد رضوان اور 30 سالہ حافظ الیاس زخمی ہو گئے تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ کہ بھارتی قابض فورسز ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر شہری آبادی کو آرٹلری فائر، مارٹر اور خودکار اسلحے سے مسلسل نشانہ بنارہی ہیں۔

صرف 2020 میں بھارتی فوج اب تک ایک ہزار 101 مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کر چکی ہے۔

دفتر خارجہ کے بیان میں بھارتی فورسز کی جانب سے شہریوں کو نشانہ بنانے پر مذمت کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ اس طرح کے ناقابل فہم اقدامات 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہیں، جبکہ یہ اقدامات طے شدہ انسانی حقوق اور پیشہ ور فوجی قواعد کی بھی خلاف ورزی ہیں۔

بھارتی سفارت کار کو بتایا گیا کہ 'بین الاقوامی قوانین کی یہ خلاف ورزیاں ایل او سی کے اطراف میں حالات کو خراب اور خطے کے امن و استحکام کو خطرات سے دوچار کرنے کی بھارتی کوششوں کو ظاہر کرتی ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: ایل او سی: بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے 2 شہری شہید، 2 زخمی

دفتر خارجہ کے مطابق پڑوسی ملک پر واضح کیا گیا کہ 'ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری پر بڑھتی ہوئی کشیدگی سے بھارت، مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی گھمبیر صورت حال سے توجہ نہیں ہٹا سکتا'۔

دفترخارجہ نے بیان میں کہا کہ 'بھارت سے 2003 کے جنگ بندی معاہدے کا احترام، اس فائرنگ اور دیگر خلاف ورزیوں کی تفتیش کرنے اور ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈی میں امن قائم رکھنے کا مطالبہ کیا گیا'۔

اس سلسلے میں بھارت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ 2003 کے سیز فائر معاہدے کا احترام کرتے ہوئے سیز فائر کی باضابطہ خلاف ورزی کے اس طرح کے اور دیگر واقعات کی تحقیقات کرے اور لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر امن قائم کرے۔

سفارت کار کو زور دے کر کہا گیا کہ بھارت، اقوام متحدہ کے مبصر مشن کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اپنا کردار ادا کرنے کی اجازت دے۔

واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے مستقل کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی سینئر سفارت کار دفتر خارجہ طلب، ایل او سی پر فائرنگ کی مذمت

اس سے قبل 17 مئی 2020 کو بھارتی فورسز کی جانب سے کی گئی بلا اشتعال فائرنگ سے جیجوٹ گاؤں کے 37 سالہ رہائشی محمد شفیع شدید زخمی ہوگئے تھے۔

صرف یہی نہیں بلکہ 7مئی کو لائن آف کنٹرول (ایل او سی) سے ملحق نیزاپور اور رکھ چکری سیکٹر میں بھارتی فوج کی فائرنگ سے 6 معصوم شہری زخمی ہو گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں