انٹار کٹیکا 'سرسبز' ہونے لگا

21 مئ 2020
— فوٹو بشکریہ سارہ ونسینٹ
— فوٹو بشکریہ سارہ ونسینٹ

ویسے تو انٹار کٹیکا کا نام سن کر ذہن میں ایک ایسے براعظم کا تصور ابھرتا ہے جہاں ہر سو سفید رنگ برف کی شکل میں نظر آتا ہے مگر یقین کرنا مشکل ہوگا کہ وہاں کے کچھ حصے اب 'سرسبز' ہوگئے ہیں۔

جی ہاں واقعی برفانی براعظم میں 'سبزہ' نظر آنے لگا ہے اور ایسا موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہورہا ہے۔

ویسے ایسا نہیں کہ انٹار کٹیکا میں گھاس اگنا شروع ہوگئی ہے بلکہ اس کے کچھ حصوں نظر آنے والا سبز رنگ ایک ننھی الجی یا آبی گھاس کا نتیجہ ہے۔

برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی اور برٹش انٹارٹک سروے کے ماہرین کی ایک تیم نے سیٹلائیٹ ڈیٹا اور زمینی طور پر جاکر اس 'سرسبز' حصے کا نقشہ تیار کیا جو اتنا نمایاں ہے کہ سیٹلائیٹس سے بھی نظر آتا ہے۔

اس نقشے کے ذریعے مستقبل میں اس سبز برف کے پھیلنے کی پیشگوئی بھی کی گئی ہے اور نتائج کو جریدے جرنل نیچر کمیونیکشن میں شائع کیا گیا۔

یہ سبز رنگ کی برگ ساحل کے ساتھ نظر آرہی ہے اور سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ یہ الجی ان حصوں میں نشوونما پارہی ہے جہاں اوسط درجہ حرارت موسم گرما میں صفر سینٹی گریڈ سے کچھ زیادہ ہوتا ہے۔

ویسے انٹارکٹیکا میں کچھ حصے میں صرف سبز رنگ ہی نمایاں نہیں ہورہا ہے۔

رواں سال فروری میں انٹارکٹیکا کے شمال میں واقع Galindez آئی لینڈ میں برف خون رنگ ہوگئی تھی جس کی تصویر یوکرائن کی وزارت تعلیم اور سائنس نے ایک فیس بک پوسٹ پر شیئر کی تھی۔

یہ خون (محققین نے اسے جام کا نام دیا ہے) درحقیقت سرخ رنگ کی آبی گھاس یا الجی (جس کا نام Chlamydomonas Chlamydomonas nivalis ہے) کا نتیجہ تھا جو دنیا بھر میں برفانی میدانوں اور پہاڑوں میں چھپی ہوتی ہے۔

یہ الجی منجمد پانیوں میں پھیلتی ہے اور سردیوں میں آسمان سے گرنے والی برف اور منجمد پانیوں کے نیچے خوابیدہ رہتی ہے، جب گرمیوں کی آمد ہوتی ہے اور برف پگھلتی ہے تو اس الجی پر بہار آتی ہے، جس سے سرخ رنگ کی پھولوں جیسے باریک ذرات پھیل جاتے ہیں۔

یہ سرخ رنگ کیروٹین سے بنتا ہے (اسی سے گاجر اور کدو کو نارنجی ملتا ہے) جو اس الجی کے کلوروفل میں موجود ہوتا ہے، یہ رنگ حرارت کو جذب کرکے الجی کو سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں سے بھی بچاتا ہے، جس سے گرم موسم میں سورج سے غذائیت کس نقصان کے حاصل کرلیتی ہے۔

فوٹو بشکریہ Міністерство освіти і науки України فیس بک پیج
فوٹو بشکریہ Міністерство освіти і науки України فیس بک پیج

مگر یوکرائنی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ الجی کے لیے تو اچھا مگر برف کے لیے نہیں، کیونکہ اس کے نتیجے میں ماحول گرم ہونے اور برف پگھلنے کا امکان بڑھ سکتا ہے۔

یوکرائن کے سائنسدانوں نے فیس بک پوسٹ میں بتایا 'اس طرح کا عمل موسمیاتی تبدیلیوں میں کردار ادا کرتا ہے، کیونکہ سرخ رنگ میں برف میں سورج کی روشنی کا انعکاس کم ہوجاتا ہے اور وہ تیزی سے پگھلنے لگتی ہے، ایسا ہونے پر مزید شوخ رنگ کی الجی بننے لگتی ہے'۔

آسان الفاظ میں یہ الجی جتنی حرارت جذب کرے گی، ارگرد کی برف اتنی ہی تیزی سے پگھلے گی، جتنی زیادہ برف پگھلے گی، اتنی زیادہ ہی الجی پھیلنے لگے گی، جس سے زیادہ گرمی، زیادہ برف پگھلنے اور مزید الجی پھیلنے کا عمل بڑھتا چلا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں