ای سی سی نے کپاس کی خریداری کیلئے امدادی قیمت کی تجویز مسترد کردی

اپ ڈیٹ 22 مئ 2020
فخر امام نے 4 ہزار 224 روپے فی من امدادی قیمت کی تجویز دی تھی—تصویر: پی آئی ڈی
فخر امام نے 4 ہزار 224 روپے فی من امدادی قیمت کی تجویز دی تھی—تصویر: پی آئی ڈی

اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے کپاس کی خریداری کے لیے امدادی قیمت کی تجویز مسترد کرتے ہوئے مقامی سطح پر موبائل فون کی تیاری اور مینوفیکچرنگ کے لیے مراعات پالیسی منظور کرلی۔

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیر تحفظ خوراک سید فخر امام کی جانب سے ٹریڈنگ کارپوریشن پاکستان کے ذریعے کپاس کی خریداری کی کم از کم امدادی قیمت کی تجویز ای سی سی کے سامنے پیش کی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اصل میں فخر امام نے 4 ہزار 224 روپے فی من امدادی قیمت کی تجویز دی تھی جسے کم کر کے 4 ہزار روپے فی من کردیا گیا تھا لیکن اسے رقم کے بجائے امدادی قیمت کے میرٹ پر مسترد کردیا گیا۔

واضح رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کسانوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت کا کیس پیش کرنے کے لیے ’خصوصی مہمان‘ کی حیثیت سے اجلاس میں پیش ہوئے تا کہ رقم کا بہاؤ بہتر بنایا جاسکے اور مزید فصل اُگانے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی سی نے 100 ارب روپے کے زرعی پیکج کی منظوری دے دی

اس موقع پر وزیر اقتصادی امور مخدم خسرو بختیار نے بھی کسانوں کے مقدمے کی حمایت کی تاہم وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے اس اقدام کی مخالفت کی۔

ان کی سب سے بڑی دلیل یہ تھی کہ ٹیکسٹائل صنعت پہلے ہی خطے کے مسابقت داروں مثلاً بھارت کے مقابلے نقصان میں ہے جس کی وجہ کم قیمت میں ان کی بہتر معیار کی کپاس کی دستیابی ہے۔

چانچہ اگر حکومت نے مقامی ٹیکسٹائل ملز کو درآمد اور معمولی منافع کمانے سے روکا تو اس کا مطلب ٹیکسٹائل کی برآمدات کو نقصان پہنچانا ہوگا۔

اس دوران وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاح ڈاکٹر عشرت حسین، وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر، معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر اور سیکریٹری خزانہ نے مخالف بیانیے کی حمایت کرتے ہوئے اتفاق کیا کہ امدادی قیمت غیر پیداواری ثابت ہوگی اور اس سے پنڈورا بکس کھل جائے گا۔

اس موقع اجلاس کی صدارت کرنے والے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ جہاں یہ ضروری ہے کہ حکومت کپاس کے کاشکاروں کی مدد کرے وہیں امدادی قیمت کے بجائے مستحق کاشکاروں کو فائدہ پہنچانے کا کوئی اہدافی طریقہ کار ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: ای سی سی نے مزدوروں، یومیہ اجرت والوں کیلئے 75 ارب روپے مختص کردیے

انہوں نے سید فخر امام کو ایسا پائیدار حل پیش کرنے کی تجویز دی جس سے کپاس کی پیداوار اور اس کا معیار بہتر ہو جس کے لیے حکومت ہر ممکن معاونت فراہم کرے گی۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ کپاس تجارتی فصل ہے اس کا گنے یا گندم کی فصلوں سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا ہے جن کے لیے تحفظ خوراک کی بنیاد پر امدادی قیمت کا جواز ہوتا ہے، صارفین کو اس بات کی آزادی ہونی چاہیے کہ انہیں جہاں مناسب لگے خام مال لیں۔

علاوہ ازیں اجلاس میں کہا گیا کہ چونکہ اس معاملے کی نوعیت وفاقی نہیں اس لیے وزارت کو صوبائی حکومتوں بالخصوص حکومت پنجاب کے ساتھ رابطہ کر کے کسانوں کو کپاس کی بہتر قیمت کو یقینی بنانے کے لیے طریقہ کار وضع کرنا چاہیے۔

موبائل فون مینو فیکچرنگ

دوسری جانب ای سی سی نے مقامی سطح پر مینوفیکچرنگ اور تیاری کو فروغ دینے کے لیے موبائل ڈیوائس پالیسی کی منظور دی اور متعلقہ وزارت کو ہدایت کی کہ سرمایہ کاروں سے رابطے کر کے لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد ان سے اپنی صنعتیں پاکستان منتقل کرنے کا کہا جائے۔

اطلاعات ہیں کہ یورپ اور چین کے کچھ فروخت کنندگان اپنی صنعت کو 5 جی ٹیکنالوجی سے مطابقت رکھنے والی بنار ہے ہیں اور اس لیے اپنی موبائل فون فیکٹریز کو پاکستان منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کررہے تھے۔

کمیٹی کوبتایا گیا کہ پالیسی کے تحت موبائل فون ہینڈسیٹس کے پارٹس کسی مخصوص ماڈل کے بجائے پاکستان میں تیارہونے والے تمام موبائل فون ڈیوائسز میں استعمال کیے جاسکیں گے۔

۔اس پالیسی کے نتیجہ میں معاون صنعتوں جیسے پیکجنگ اور پلاسٹنگ پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور اعلیٰ برانڈز کی متوقع آمد کے نتیجے میں پاکستان کی مقامی صنعت کو بین الاقوامی ویلیو چین کا حصہ بننے کا موقع ملے گا جبکہ ریسرچ و ڈیولپمنٹ مراکز اور سافٹ ویئر ایپلی کیشن کے لیے ایک سسٹم کا قیام بھی اس پالیسی کا حصہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں