اسلام آباد کے چڑیا گھر میں قید ہاتھی کی رہائی پر امریکی گلوکارہ خوش

اپ ڈیٹ 22 مئ 2020
گلوکارہ چیر ہاتھی کو سنبھالنے کی پیش کش بھی کر چکی تھی—فوٹو: انسٹاگرام/ اے ایف پی
گلوکارہ چیر ہاتھی کو سنبھالنے کی پیش کش بھی کر چکی تھی—فوٹو: انسٹاگرام/ اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کی جانب سے دارالحکومت کے مرغزار چڑیا گھر کے تمام جانوروں کو آئندہ 60 روز اور ایک ہاتھی کو 30 روز میں محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے احکامات پر جہاں جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے خوشی کا اظہار کر رہے ہیں۔

وہیں امریکی گلوکارہ، اداکارہ اور جانوروں کے حقوق کی کارکن 74 سالہ چیر نے بھی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی عدالت اور حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔

ڈان اخبار کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے 21 مئی کو وائلڈ لائف مینیجمنٹ نامی تنظیم کی درخواست پر فیصلہ دیتے ہوئے مرغزار چڑیا گھر کے تمام جانوروں کو آئندہ 60 دن میں محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا حکم دیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں حکم دیا کہ چڑیا گھر میں انتہائی مشکل حالات میں رہنے والے اکیلے 35 سالہ ہاتھی کاوون کو آئندہ 30 دن میں کسی محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے انتظامات کیے جائیں۔

عدالت نے حکومت کے وائلڈ لائف اداروں اور مقامی انتظامیہ کو حکم دیا کہ کاوون نامی ہاتھی کی جلد اور محفوظ مقام پر منتقلی کے لیے جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیموں اور ماہرین سمیت سری لنکا کے ہائی کمیشن سے بھی رابطہ کیا جائے۔

عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مرغزار چڑیا گھر میں جانوروں کو انتہائی خراب حالت میں رکھا گیا جب کہ کاوون ہاتھی کو اس کی بہتر زندگی کے لیے مطلوب جگہ سمیت اسے دیگر حفاظتی انتظامات سے بھی محروم رکھا گیا۔

عدالت میں یہ کیس 2 سال سے زیر سماعت تھا اور عدالت مرغزار چڑیا گھر میں ناقص انتظامات پر سرکاری اداروں کی سرزنش بھی کر چکی تھی، تاہم 21 مئی کو عدالت نے کیس کو نمٹاتے ہوئے تمام جانوروں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا حکم دیا۔

عدالتی فیصلے پر جہاں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک کے جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے اداروں اور رہنماؤں نے خوشی کا اظہار کیا، وہیں امریکی گلوکارہ، اداکارہ اور جانوروں کے حقوق کی کارکن 74 سالہ چیر بھی عدالتی فیصلے پر خوش دکھائی دیں اور انہوں نے اپنی متعدد ٹوئٹس میں حکومت پاکستان سمیت عدالت کا بھی شکریہ ادا کیا۔

یہ بھی پڑھیں: نایاب ہاتھی کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے، اسلام آباد ہائی کورٹ

گلوکارہ و اداکارہ چیر نے چڑیا گھر کے واحد ہاتھی کی فوری رہائی اور اسے محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے فیصلے کو اپنی اور تمام جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے رہنماؤں اور اداروں کی جیت قرار دیا اور کہا کہ انہیں یقین نہیں ہو رہا کہ بالآخر ان کی جدوجہد رنگ لے آئی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مرغزار چڑیا گھر کے اکیلے ہاتھی کاوون کی رہائی اور اسے محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی عالمی جدوجہد میں گلوکارہ چیر کا اہم کردار ہے اور انہوں نے ماضی میں اس ہاتھی کے انتظامات سنبھالنے کی پیش کش بھی کی تھی۔

عدالت نے کاوون کو 30 دن میں محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا حکم دیا—فوٹو: اے ایف پی
عدالت نے کاوون کو 30 دن میں محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا حکم دیا—فوٹو: اے ایف پی

کاوون ہاتھی کو سری لنکا نے 1985 میں تحفے کے طور پر پاکستان کو دیا تھا اور اس وقت اس کی عمر محض ایک سال تھی۔

کاوون کو اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر میں رکھا گیا تھا اور انہیں چھوٹے جنگلے اور انتہائی محدود جگہ میں قید کردیا گیا تھا، جس وجہ سے ماہرین نے اس ہاتھی کی ذہنی و جسمانی صحت پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

کاوون ہاتھی کے ساتھی کو بھی سری لنکا سے 1995 میں پاکستان منتقل کیا گیا تھا مگر وہ ہاتھی 2012 میں ہلاک ہوگیا تھا، جس کے بعد انسانی حقوق کے رہنماؤں نے کاوون کے رہائی کے لیے جدوجہد شروع کی تھی۔

کاوون کو مرغزار چڑیا گھر سے نکالنے کے لیے گزشتہ دور حکومت کے دوران جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے دنیا بھر کے رہنماؤں میں ایک آن لائن پٹیشن پر 2 لاکھ کے قریب دستخط کرکے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ کاوون کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے۔

مزید پڑھیں: وزارت ماحولیاتی تبدیلی کو چڑیا گھر کا انتظام سنبھالنے کی ہدایت

کاوون کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی پٹیشن کو اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو دیا گیا تھا مگر اس پر عمل نہیں ہوا تو 2016 میں ایک بار پھر عالمی رہنماؤں نے دوسری پٹیشن پر دستخط کرکے حکومت سے دوبارہ بھی ہاتھی کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

آن لائن پٹیشن پر عمل نہ ہونے کے بعد نجی فلاحی تنظیم وائلڈ لائف مینیجمنٹ نے مرغزار چڑیا گھر کے جانوروں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور عدالت نے تقریبا 2 سال تک کیس کی سماعت کرنے کے بعد 21 مئی کو تمام جانوروں کو 60 دن جب کہ کاوون ہاتھی کو 30 دن میں محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا حکم دیا۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ کاوون ہاتھی کو ممکنہ طور پر سری لنکا ہی واپس بھیج دیا جائے گا، تاہم عین ممکن ہے کہ جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں ہاتھی کو پاکستان میں رکھنے کے لیے خصوصی انتطامات کریں، تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں