ہاروی وائنسٹن پر مزید 4 خواتین کے ریپ و جنسی استحصال کا مقدمہ

اپ ڈیٹ 30 مئ 2020
ہاروی وائنسٹن اس وقت ریپ کے جرم میں جیل میں ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
ہاروی وائنسٹن اس وقت ریپ کے جرم میں جیل میں ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

کم عمر لڑکیوں کے ریپ اور خواتین کے جنسی استحصال کے جرم میں 23 سال کی قید کاٹنے والے ہولی وڈ کے 68 سالہ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کے خلاف مزید 4 خواتین نے ریپ اور جنسی استحصال کے الزامات کے تحت مقدمہ دائر کردیا۔

ہاروی وائنسٹن پر سب سے پہلے اکتوبر 2017 میں 3 درجن خواتین نے جنسی ہراسانی، استحصال، فحش حرکتیں کرنے کے مطالبات اور بلیک میلنگ جیسے الزامات لگائے تھے جس کے بعد دنیا بھر میں 'می ٹو' مہم کا آغاز ہوا تھا۔

بعد ازاں ہاروی وائنسٹن کے خلاف رفتہ رفتہ دیگر خواتین اور اداکارائیں بھی سامنے آئیں اور مجموعی طور پر ان پر 100 کے قریب خواتین نے ریپ اور جنسی تشدد کے الزامات لگائے تھے۔

ہاروی وائنسٹن پر الزامات لگانے والی خواتین میں معروف اداکارائیں بھی شامل تھیں جب کہ ان پر متعدد ایسی خواتین نے بھی الزامات لگائے جو نشانہ بنتے وقت نابالغ تھیں، جس کے بعد ان کے خلاف امریکا کی مختلف ریاستوں کی عدالتوں میں سول اور فوجداری مقدمات دائر کیے گئے تھے۔

اکتوبر 2017 کے بعد ہاروی وائنسٹن کے خلاف امریکی ریاست نیویارک سمیت فلوریڈا اور ٹینیسی کی عدالتوں میں بھی مقدمات دائر کیے گئے اور ان پر کم از کم 3 بار فرد جرم بھی عائد کی گئی تھی جبکہ رواں برس مار چ میں انہیں 23 سال قید کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ریپ مقدمے میں ہاروی وائنسٹن کو 23 سال قید کی سزا سنادی گئی

ہاروی وائنسٹن کو نیویارک شہر کی عدالت نے 2 خواتین کے ریپ اور انہیں جنسی استحصال کا نشانہ بنانے کے الزام میں 23 سال جیل بھیج دیا تھا۔

اس وقت ہاروی وائنسٹن ریپ اور جنسی جرائم کی سزا کاٹ رہے ہیں، تاہم اب ان کے خلاف مزید 4 نئی خواتین نے ریپ اور جنسی استحصال کے الزامات کے تحت عدالت میں درخواست دائر کردی ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ یورپی ملک ہنگری اور ایکواڈور کی ایک خاتون سمیت 2 امریکی خواتین نے بھی ہاروی وائنسٹن کے خلاف بیک وقت نیویارک شہر کی عدالت میں مقدمہ دائر کردیا۔

عدالت میں جن چار خواتین نے مقدمہ دائر کیا ہے، اس میں سے ایک خاتون کا دعویٰ ہے کہ انہیں جب ریپ کا نشانہ بنایا گیا تو اس وقت ان کی عمر 17 برس تھی اور وہ بالغ بھی نہیں ہوئی تھیں۔

رپورٹ کے مطابق امریکی ریاست ٹینیسی کی 43 سالہ خاتون نے اپنی درخواست میں دعویٰ کیا کہ ہاروی وائنسٹن نے 1994 میں ایک ہوٹل میں ان کا ریپ کیا۔

ہاروی وائنسٹن کے خلاف درخواست دائر کرنے والی دوسری خاتون کا تعلق بھی امریکا سے ہے اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ فلم پروڈیوسر نے کام کے بہانے اپنے فلیٹ پر بلا کر 2008 میں 22 سال کی عمر میں انہیں ریپ کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں : می ٹو مہم کی وجہ بننے والے ہاروی وائنسٹن ریپ کے کیسز میں مجرم قرار

فلم پروڈیوسر کے خلاف درخواست دائر کرنے والی ایک 70 سالہ خاتون کا تعلق ایکواڈور سے ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ فلم پروڈیوسر نے انہیں 1984 میں 34 سال کی عمر میں کانز فلمی میلے کے دوران استحصال کا نشانہ بنایا، تاہم انہوں نے ریپ کا دعویٰ نہیں کیا۔

ہاروی وائنسٹن پر الزام لگانے والی 35 سالہ چوتھی خاتون کا تعلق یورپی ملک ہنگری سے ہے، جنہوں نے فلم ساز پر 2013 میں 26 سال کی عمر میں فرانس میں ہونے والے وینس فلم فیسٹیول کے دوران سیکس کرنے پر مجبور کرنے کے الزامات لگائے ہیں۔

ہاروی وائنسٹن پر نئے مقدمات دائر ہونے پر ان کے وکلا نے کیسز کو اپنے مؤکل کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئے کیسز سے ثابت ہوا کہ فلم ساز کو جھوٹے اور پرانے کیسز میں پھنسانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ہاروی وائنسٹن پر کئی سال قبل ریپ اور جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے گئے ہوں، اس سے قبل بھی ان پر 1980 سے لے کر 2015 تک ریپ اور جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے جا چکے ہیں۔

فلم ساز پر زیادہ تر 1980 سے 1995 کے عرصے میں خواتین خواتین کو ریپ اور جنسی استحصال کا نشانہ بنانے کے الزامات ہیں اور انہیں 23 سال کی سزا بھی 1990 اور 2006 کے ریپ اور جنسی استحصال کے کیسز میں ہوئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں