امریکا: سیاہ فام نواجون کی ہلاکت پر احتجاج میں شدت، 10 ہزار مظاہرین گرفتار

اپ ڈیٹ 04 جون 2020
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ جارج فلائیڈ کی موت میں ملوث چاروں پولیس افسران کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے —فائل فوٹو: اے ایف پی
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ جارج فلائیڈ کی موت میں ملوث چاروں پولیس افسران کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے —فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکا میں پولیس کے ہاتھوں غیر مسلح سیاہ فام شخص کی ہلاکت کے بعد جاری پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے دوران تقریباً 10 ہزار افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق نسل پرستی کے خلاف مظاہروں کے نتیجے میں لاس اینجلس اور نیویارک سمیت متعدد امریکی شہروں میں ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: امریکا: سیام فام شخص کے قتل کے الزام میں پولیس افسر کےخلاف مقدمہ

واضح رہے گزشتہ ہفتے منی سوٹا میں 46 سالہ سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد نسلی امتیاز کے خلاف احتجاج شروع ہوا تھا۔

علاوہ ازیں امریکا کی متعدد ریاستوں میں پھیل جانے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے احتجاج کرنے والے شہریوں کو مقامی دہشت گرد سے تعبیر کرتے ہوئے ان پر لوٹ مار کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس کے قریب واقع ایک تاریخی چرچ جانے والے مذہبی رہنماؤں اور مظاہرین پر غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ جارج فلائیڈ کی موت میں ملوث چاروں پولیس افسران کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں پولیس گردی کےخلاف سیاہ فام سراپا احتجاج

تاہم ابھی تک صرف ایک سفید فام پولیس افسر ڈیریک چاوین کے خلاف تھرڈ ڈگری مرڈر کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

ڈیریک چاوین نے ہی جارج فلائیڈ کی گردن پر پوری طاقت سے 9 منٹ تک گھٹنا ٹکائے رکھا تھا جس سے سیاہ فام شخص کی موت واقع ہوئی۔

پولیس کی جانب سے مظاہرین کی کوریج کے لیے موجود صحافیوں کو تشدد کا سامنا ہے۔

اس سے قبل امریکی انتظامیہ نے واشنگٹن، لاس اینجلس اور ہیوسٹن سمیت دیگر شہروں میں رات کا کرفیو نافذ کردیا تھا لیکن مظاہرین نے کرفیو کو مسترد کردیا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کا سوشل میڈیا کمپنیوں کے تحفظ کے قانون پر نظرثانی کا حکم دینے کا امکان

دوسری جانب پوپ فرانسس نے امریکا میں بدامنی پر اپنی خاموشی کو توڑتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ’نسل پرستی سے اپنی نظریں نہیں چرا سکتا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’لیکن تشدد صرف اپنی تباہی اور شکست کا باعث بنے گا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں