پنجاب: کورونا ایس او پیز کے مطابق تدفین کے بعد کورونا ٹیسٹس منفی آگئے

اپ ڈیٹ 05 جون 2020
لیبارٹری پر کام کا دباؤ ہونے کی وجہ سے خدشہ تھا کہ رپورٹ میں کئی دن لگ سکتے ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
لیبارٹری پر کام کا دباؤ ہونے کی وجہ سے خدشہ تھا کہ رپورٹ میں کئی دن لگ سکتے ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

قصور: کورونا وائرس کے 2 مشتبہ مریضوں کے رشتہ دار اور اہلِ خانہ ان کے جنازے میں شرکت کرسکے اور نہ خود ان کی آخری رسومات ادا کرسکے جبکہ دونوں جاں بحق افراد کا کورونا ٹیسٹ بعد میں منفی آگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مقامی حکام اور انتظامیہ نے اہلِ خانہ کو کورنا سے ہونے والی اموات کے لیے تشکیل کردہ ایس او پیز پر عملدرآمد کے لیے مجبور کیا۔

جس کے بعد عوام نے (چند گھنٹوں بعد آنے والی رپورٹس کا انتظار کیے بغیر) جلد بازی میں تدفین اور انتظامیہ کی نااہلی کے سبب میتیوں کا احترام نہ ہونے پر تنقید کی۔

ایک دن میں ہونے والی 3 اموات نے علاقے میں افراتفری کی صورتحال پیدا کردی جس میں سے 2 افراد نصف کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر مقیم تھے، وفات پانے والوں کے اہلِ خانہ بھی آخری رسومات سے گریزاں نظر آئے۔

یہ بھی پڑھیں: حیدرآباد: ’کورونا سے ہلاک‘ مریض میں وائرس کی غلط تشخیص کا انکشاف

کوٹ عثمان کے رہائشی 55 سالہ عتیق الرحمٰن، بھٹہ سوہندین کے 50 سالہ تنویر احمد اور کھڈیاں کے محمد اسلم بدھ کے روز ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال میں انتقال کر گئے تھے۔

عتیق الرحمٰن کو دمے کی تکلیف اور بخار کی حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا جبکہ تنویر احمد کو بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر کے باعث ہسپتال منتقل کیا گیا۔

بعدازاں دونوں مریضوں کو آئیسولیشن وارڈ میں منتقل کیا گیا جہاں پہلے سے ہی کچھ مریض علاج کے لیے قرنطینہ تھے۔

اہلکاروں نے تینوں مشتبہ مریضوں سے نمونے اکٹھے جس میں سے محمد اسلم کا ٹیسٹ مثبت جبکہ عبدالرحمٰن اور تنویر احمد کے ٹیسٹ کے نیتیجے کے لیے انتظار کرنے کا کہا گیا۔

تاہم ان کی وفات کے بعد محکمہ صحت کے حکام اور مقامی انتظامیہ نے اہلِ خانہ کو میتیں گھر نہیں لے جانے دیں۔

مزید پڑھیں: سندھ: کورونا سے مرنے والے شخص کی اہلخانہ خود تدفین کرسکیں گے، نئے ایس او پیز جاری

متیتوں کو ہسپتال سے براہِ راست قبرستان لے جایا گیا اور چند رشتہ داروں اور انتظامی عہدیداران کی موجودگی میں تدفین کردی گئی۔

چنانچہ جب لوگوں کو علم ہوا کہ ان کی موت کورونا وائرس کے سبب ہوئی تو اہلِ علاقہ اور عزیز و اقربا نے تعزیت کے لیے ان کے گھر جانے سے بھی گریز کیا۔

کوٹ عثمان کے رہائشی محمد جاوید کے مطابق اہلِ محلہ میں سے کوئی بھی عبدالرحمٰن کے گھر تعزیت کے لیے نہیں آیا۔

دوسری جانب ہیلتھ چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر محمد مبشر کا کہنا تھا کہ دونوں افراد کی میتوں کی اس لیے ایس او پیز کے ساتھ تدفین کی گئی کیوں کہ مردہ خانے میں کئی دن تک رکھنا ممکن نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ لیبارٹری پر کام کا دباؤ ہونے کی وجہ سے خدشہ تھا کہ رپورٹ میں کئی دن لگ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وبا: پنجاب میں ایک ہی دن میں ریکارڈ 2040 کیسز، ملک میں متاثرین 89 ہزار 249 ہوگئے

خیال رہے کہ ملک میں مزید2 ہزار 484 کیسز اور 25 اموات سامنے آنے کے بعد کورونا وائرس کے کیسز کی مجموعی تعداد 89 ہزار 249 جبکہ اموات 1838 ہوگئیں۔

اس سے قبل حیدرآباد میں بھی ایک ایسا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 3 اپریل کو انتقال کرنے والے مریض کو کورونا سے متاثر سمجھا گیا تھا لیکن ان کا نجی لیبارٹری سے کروایا گیا کورونا وائرس کا ٹیسٹ منفی آگیا تھا۔

54 سالہ شخص کو لیاقت یونیورسٹی ہسپتال (ایل یو ایچ) کے ایمرجنسی وارڈ میں لایا گیا تھا جہاں سے انہیں کورونا وائرس کی تشخیص سے قبل انتہائی نگہداشت یونٹ منتقل کردیا گیا تھا اور اسی ہسپتال کے آئی سی یو میں شعبہ ادویات کی ایک خاتون نے ان کے نمونے ٹیسٹ کے لیے حاصل کیے تھے۔

لیاقت یونیورسٹی کی لیبارٹری میں ان نمونوں کا جائزہ لینے کے بعد ہی تشخیص کی گئی کہ مذکورہ شخص کورونا سے متاثر ہے جس کے بعد انہیں فوری طور پر آئیسولیشن وارڈ منتقل کردیا تھا۔

ہسپتال ذرائع کا کہنا تھا کہ ’آئیسولیشن وارڈ میں منتقل کیے جانے کے بعد مریض کا 3 اپریل کو انتقال ہوگیا لیکن اسے سے قبل ان کا ایک اور نمونہ اسی ٹیکنیشن نے لیا اور اسے ایک مشہور نجی لیبارٹری میں ٹیسٹ کے لیے بھجوایا گیا‘۔

مزید پڑھیں: گوجر خان: کورونا وائرس کے 2 مریضوں سے ان کے 19 قریبی عزیز متاثر

جس کی اگلے روز موصل ہونے والی رپورٹ منفی آئی جسے صدمے کا شکار مریض کے اہلِ خانہ نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔

ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’یہ بہت بڑی ناانصافی ہے کہ متوفی کورونا وائرس سے متاثر نہیں تھے اور ان کے اہلِ خانہ کو احترام کے ساتھ تدفین نہیں کرنے دی گئی‘۔

تبصرے (0) بند ہیں