پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ باؤلر شعیب اختر اپنے اوپر لگے الزامات پر بیان ریکارڈ کروانے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے لاہور کے سائبر کرائم ونگ نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے قانونی مشیر تفضل رضوی کی جانب سے ہتک عزت سے متعلق لگائے گئے الزامات کے سلسلے میں شعیب اختر کو طلب کیا تھا۔

شعیب اختر نے سوشل میڈیا میں کہا تھا کہ وہ اپنے وکیل سے مشاورت کے بعد ایف آئی اے کے نوٹس کا جواب دیں گے۔

مزید پڑھیں:ایف آئی اے کا نوٹس موصول نہیں ہوا، وکیل شعیب اختر

انہوں نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'مجھے ایف آئی اے کی جانب سے مبہم، ناقابل فہم، غلط اور غیر واضح نوٹس ملا ہے اور میں اپنے وکیل سے مشاورت کے بعد اپنا جواب جاری کروں گا'۔

قبل ازیں تفضل رضوی نے شعیب اختر پر ایک ویڈیو میں ان کے خلاف تضحیک آمیز زبان استعمال کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے 10 کروڑ روپے کا ہتک عزت کا نوٹس بھیجا تھا۔

پی سی بی کے قانونی مشیر نے شیعب اختر کے خلاف ایف آئی اے میں بھی شکایت درج کرائی تھی اور کہا تھا کہ وہ ان کے خلاف بیان میں سائبر قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔

ماضی میں بھی متنازع واقعات کا شکار رہنے والے سابق فاسٹ باؤلر نے اپنے یوٹیوب چینل پر تفصل رضوی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی سی بی کے قانونی شعبے میں نقائص موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:الزام لگا کر توہین کی گئی، تفضل رضوی معافی مانگیں، شعیب اختر کا جواب

انہوں نے کہا تھا کہ تفضل رضوی ملک کے نامور کھلاڑیوں کو عدالت میں گھسیٹ کر اپنی مشہوری چاہتے ہیں۔

سابق اسپیڈ اسٹار نے پی سی بی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ سزا یافتہ کھلاڑیوں کو واپس بلا کر میچ فکسنگ کی لعنت ختم کرنے میں ناکام ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'پی سی بی کا لیگل ڈپارٹمنٹ بہت ہی نالائق اور گرا ہوا ڈپارٹمنٹ ہے جس میں خاص طور پر تفضل رضوی ہیں جو پتہ نہیں کہاں سے آجاتا ہے'۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ان کے تعلقات بڑے اچھے ہیں اور کہیں نہ کہیں سے گھس کے آجاتا ہے اور 10، 15 سال سے پی سی بی کے ساتھ لگا ہوا ہے اور ماشااللہ کوئی ایسا کیس نہیں ہے جو انہوں نے اب تک ہارا نہیں ہو جس کی مثال میرا ایک کیس بھی ہے'۔

بعدازاں پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے شعیب اختر کو 29 اپریل کو ہتک عزت کا قانونی نوٹس بھیجا تھا اور کہا تھا کہ اس تضحیک آمیز بیان پر معافی مانگیں اور 10 کروڑ روپے کا ہرجانہ ادا کریں۔

تفضل رضوی نے کہا تھا کہ شعیب اختر کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات کی بنیاد جھوٹ ہے اور ان کے غیر ذمہ دارانہ بیان سے میری ساکھ کو نقصان پہنچا ہے، لہٰذا ہرجانے کے ساتھ ساتھ ایف آئی اے کو بھی درخواست دے دی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ سابق فاسٹ باؤلر کا سوشل میڈیا پر بیان پاکستان کے علاوہ بیرون ممالک بھی دیکھا گیا اس لیے بیرون ممالک کی عدالتوں میں بھی ان کے خلاف مقدمہ دائر کروں گا۔

مزید پڑھیں:اپنے الفاظ پر قائم ہوں، تفضل رضوی کو جواب دوں گا، شعیب اختر

شعیب اختر نے تسلیم کیا تھا کہ انہیں تفضل رضوی کا ہرجانے کا نوٹس موصول ہوا ہے لیکن انہوں نے اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے جواب دینے کا اعلان کیا تھا۔

شعیب اختر نے کہا کہ مجھے تفصل رضوی کا نوٹس موصول ہوا ہے جو جھوٹ اور من گھڑت ہے، تفضل رضوی کی نااہلی اور ناقابل اطمینان کارکردگی کے حوالے سے میں اپنے الفاظ پر قائم ہوں۔

اس کے بعد شعیب اختر نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانونی مشیر تفضل رضوی کے قانونی نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ الزام لگا کر ان کی توہین کی گئی ہے، لہٰذا تفضل رضوی ان سے معافی مانگیں۔

تبصرے (0) بند ہیں